"ویسٹ فالن معاہدۂ امن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
 
==آغاز==
مذہبی اور سیاسی اختلافات کی بنا پر یہ یورپ کی تمام طاقتیں۷۱ویںطاقتیں ۱۷ ویں صدی میں آپس میں بر سر پیکار تھیں۔ مغرب میں ہالینڈ کے علاقے ، جو کہ اس وقت سپین کے زیر حکومتتھے اپنی آزادی کے لئے ۸۰ سالہ جنگ لڑ رہے تھے، جنوب میں سپین اور فرانس کے درمیان بھی جنگ جاری تھی ۔ اسی طرح شمالی یورپ کے پروٹسٹنٹ عیسائی اور جنوبی یورپ کے کتھولک عیسائی مذہبی بنیادوں پر ایک ہولناک جنگ میں ایک دوسرے سے نبردآزما تھے جسے ۳۰ سالہ جنگ کہا جاتا ہے۔ صدیوں پر پھیلی ان نہ ختم ہونے والی جنگوں نے معاشی اور معاشرتی لحاظ سے یورپ پر تباہ کن اثرات مرتب کئے تھے۔ بعض علاقوں میں جنگ، بھوک اور وباﺅں کی وجہ سے آبادی کا دو تہائی حصہ لقمہ اجل بن چکا تھا۔ اس صورت حال میں یورپ کے اکابرین نے بالآخر یہ فیصلہ کیا کہ ایک امن کانفرنس بلائی جائے جس میں یورپ کی تمام طاقتوں کی نمائندگی ہو اور تمام مذہبی و سیاسی جنگوں کا حل تلاش کیا جائے۔ اس مقصد کے لئے کئی سال کی گفت و شنید کے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ کانفرنس میں حصہ لینے والے تمام نمائندگان کو حفاظت اور آزادانہ سفر کی ضمانت دی جائے۔ مذہبی اختلاف کی بنیاد پر یہ انتظام بھی کیا گیا کہ کتھولک طاقتوں کے نمائندے میونسٹر شہر میں جمع ہوںجہاں کیتھولک مذہب اکثریت میں تھا جبکہ پروٹسٹنٹ طاقتوں کے نمائندے قریباَ ۸۰ کیلومیٹر شمال میں واقع اوسنابروک میں جمع ہوں جہاں اکثریت پروٹسٹنٹ عیسائیوں کی تھی۔ یہ سارا علاقہ غیر فوجی قرار دیا گیا یعنی کسی بھی طاقت کو اس علاقے میں اپنی فوج بھیجنے کی اجازت نہ تھی۔ آغاز ہی سے یہ ظاہر تھا کہ یہ کانفرنس لمبی چلے گیچنانچہ کانفرنس کو جنگ کے دوران بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور یوں جنگ اور امن کانفرنس کا یہ مربہ سالہاسال تک پکتا رہا۔ ۱۶۴۳ اور ۱۶۴۹ کے درمیان کل ۱۰۹ نمائندگان نے اس امن معاہدہ کی تشکیل میں حصہ لیا جن میں ۱۶ یورپی ممالک، ۱۴۰ آزاد ریاستوں کے کل ۶۶ نمائندے اور ۳۸ گروہوں کے ۲۷ نمائندے شامل تھے۔
 
==طریق کار==