"صراط الجنان فے تفسیر القران" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ مواد
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
کچھ صِراطُ الجِنان کے بارے میں۔۔۔۔۔
۱۴۲۲؁ھ( 2002ء) کی بات ہے جب مفتیِ دعوتِ اسلامی الحاج محمد فارو ق مَدَنی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْغَنِی ’’چل مدینہ‘‘ کے قافلے میں ہمارے ساتھ تھے اور اِس سفرِ حج میں مجھے ان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ بے حد کم گو، انتہائی سنجیدہ اور کثرت سے تلاوتِ قرآن کرنے والی اِس نہایت پرہیز گار شخصیت کی عَظَمت میرے دل میں گھر کر گئی۔ مکّۃُالمکرَّمہ زَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً میں ہمارا مشورہ ہوا کہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ترجمۂ کنزالایمان کی ایک آسان سی تفسیر ہونی چاہئے جس سے کم پڑھے لکھے عوام بھی فائدہ اٹھا سکیں ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ مفتیِ دعوتِ اسلامی قدّس سرّہ السّامی اِس بابَرَکت خدمت کے لئے بخوشی آمادہ ہوگئے۔مُجَوَّزہ تفسیر کا نام صِراطُ الْجِنان (یعنی جنّتوں کا راستہ) طے ہوا۔ تَبُّرکاً مکّۃُ المکرَّمہزَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً ہی میں اِس عظیم کام کا آغاز کردیا گیا، افسوس! مفتیِ دعوتِ اسلامی قدّس سرّہ السّامی کی زندگی نے ان کا ساتھ نہ دیا، 6 پاروں پر کام کرکے وہ (بروز جمعہ ۱۸ محرم الحرم ۱۴۲۷ھ) پردہ فرما گئے ۔
اللہ ربُّ العزّت کی اُن پر رَحْمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
چونکہ یہ کام انتہائی اہم تھا لہٰذا مَدَنی مرکز کی درخواست پرشیخ الحدیث ِوالتَّفسیر حضرت علامہ مو لانا الحاج مفتی ابوصالح محمد قاسم قادری مدّظلہ العالی نے اس کام کا از سرِ نو آغاز کیا۔ اگرچِہ اس نئے مواد میں مفتیِ دعوتِ اسلامی کے کئے گئے کام کو شامل نہ کیا جا سکا مگر چونکہ بُنیاد انہی نے رکھی تھی اور آغاز بھی مکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً کی پُر بہار فَضاؤں میں ہوا تھا اور ’’صِراطُ الْجِنان‘‘ نام بھی وہیں طے کیا گیا تھا لہٰذا حُصُولِ بَرَکت کیلئے یِہی نام باقی رکھا گیا ہے۔
کنز الایمان اگرچِہ اپنے دور کے اعتبار سے نہایت فَصیح ترجَمہ ہے تاہم اس کے بے شمار الفاظ ایسے ہیں جوا ب ہمارے یہاں رائج نہ رہنے کے سبب عوام کی فہم سے بالا تر ہیں لہٰذا اعلیٰ حضرت ،امام اہلسنّت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ترجمۂ قراٰنکنز الایمان شریف کو مِن و عَن باقی رکھتے ہوئے اِسی سے روشنی لیکر دورِحاضر کے تقاضے کے مطابِق حضرتِ علامہ مفتی محمد قاسم صاحِب مد ظلہ نے مَاشَاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ا یک اور ترجَمے کا بھی اضافہ فرمایا، اس کانام کنزُالْعِرفان رکھا ہے۔ اِ س کام میں دعوتِ اسلامی کی میری عزیز اور پیاری مجلس،المدینۃ العلمیہ کے مَدَنی عُلَما نے بھی حصّہ لیا بالخصوص مولانا ذُوالقَرنَین مَدَنی سلَّمہُ الغَنِینے خوب معاونت فرمائی اور اس طرح صِراطُ الجِنان کی 30 پاروں پرمشتمل دس جلدیں آپ کے ہاتھوں میں ہے۔اللہ تعالیٰ الحاج مفتی محمد قاسم صاحِب مدظلہ سمیت اِسکَنْزُالْاِیْمَانِ فِیْ تَرْجَمَۃِ الْقُرْاٰنِ وَصِرَاطُ الْجِنَانِ فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْاٰنِکے مبارَک کام میں اپنا اپنا حصّہ ملانے والوں کو دنیا و آخِرت کی خوب خوب بھلائیاں عنایت فرمائے اور تمام عاشقانِ رسول کیلئے یہ تفسیرنفع بخش بنائے۔اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
سطر 9:
’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘
پر کام اور اس کی خصوصیات کا بیان
دائرۂ اسلام میں داخل ہونے والے سب مسلمانوں کی زبان عربی نہیں بلکہ مختلف علاقوں میں رہنے والے مسلمان اپنی اپنی علاقائی اور مادری زبانوں میں گفتگو کرتے ہیں اور قرآنِ مجید کی تفاسیر کا زیادہ تر ذخیرہ چونکہ عربی زبان میں ہے اس لئے اہلِ عرب کے علاوہ دیگر علاقوں میں مقیم مسلمانوں کی اکثریت عربی زبان سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ان تفاسیر سے استفادہ نہیں کر سکتی، اسی ضرورت و حاجت کے پیش نظر معتبر علماء کرام نے اکابرین کی لکھی ہوئی عربی تفاسیر اور علومِ اسلامیہ پر مشتمل دیگر قابلِ اعتماد کتابوں سے کلام اخذ کر کے دیگر زبانوں میں تفاسیر کی کتابیں ترتیب دیں تاکہ وہاں کے مسلمان بھی قرآنِ مجید کی روشن تعلیمات اور اس کے احکامات سے آگاہی حاصل کریں اور انہی حالات کی وجہ سے پاک و ہند میں بھی فارسی اور اردو میں بیشتر علماء کرام نے تفاسیر لکھیں جن میں سے شاہ عبد العزیز محدّث دہلوی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی فارسی زبان میں لکھی گئی تفسیر’’فتحُ العزیز‘‘ صدرُ الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی اردو زبان میں لکھی گئی مختصر تفسیر ’’خزائنُ العرفان‘‘ اور حکیمُ الاُمت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی تفسیر ’’نورُ العرفان‘‘ سرِ فہرست ہیں ، اور اب اسی فہرست میں ایک خوبصورت اور اہم اضافہ ’’صِرَاطُ الْجِنَان فِیْ تَفْسِیْرِ الْقُرْآن‘‘ کے نام سے آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کی چند خصوصیات درجِ ذیل ہیں :
(1)…قرآنِ مجید کی ہر آیت کے تحت دو ترجمے ذکر کئے گئے ہیں ، ایک اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا بے مثل اور شاہکار ترجمہ ’’کنز الایمان ‘‘ ہے اور دوسرا موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق آسان اردو میں کیا گیا ترجمہ ’’ کنز العرفان ‘‘ ہے جس میں زیادہ تر’’ کنز الایمان ‘‘ سے ہی استفادہ کیا گیا ہے ۔
(2)…قدیم و جدید تفاسیر اور دیگر علومِ اسلامیہ پر مشتمل معتبر اور قابلِ اعتماد علماء کرام بالخصوص اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی لکھی ہوئی کثیر کتابوں سے کلام اخذ کر کے سوائے چند ایک مقامات کے باحوالہکلام لکھا گیا، نیز ان بزرگوں کے ذکر کردہ کلام کی روشنی میں بعض مقامات پراپنے انداز اور الفاظ میں کلام ذکر کیا گیا ہے۔
سطر 21:
(10)…حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی سیرتِ مبارکہ خاص طور پر بیان کی گئی اور صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اور اولیاءِ عظام رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْکی سیرت و واقعات بھی ذکر کئے گئے ہیں۔
(11)…آیات سے حاصل ہونے والے نکات اور معلوم ہونے والی اہم اور ضروری باتوں کو ذکر کیا گیا ہے ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس تفسیر کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے اور اسے تمام مسلمانوں کے لئے دینی اور دنیوی دونوں اعتبار سے نفع بخش بنائے اور اسے مصنف و معاونین کے لئے ذریعہ نجات بنائے۔اٰمین
 
==سال اشاعت==