"جامع مسجد قرطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا |
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (3) |
||
سطر 51:
اندلس میں مسلمانوں کے فن تعمیر کا مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہاں کے مسلمان حکمران اور عوام کی اکثریت پرانی ثقافت کی کورانہ تقلید کے قائل نہیں تھی ۔ بلکہ یہاں ایک نئی تہذیب نے جنم لیا تھا اور اس کے نتیجہ میں ایک نیا معاشرہ وجود میں آیا تھا۔ اس نئی تہذیب کے آثار ان کی تعمیر ات کے ہر انداز سے جھلکتے نظر آتے ہیں ۔
عرب فاتحین کا یہ قاعدہ رہا تھا کہ وہ جہاں کہیں فاتح بن کر جاتے وہاں کی علاقائی تہذیب و ثقافت کو اپنا لیتے اور اپنی تعمیرات میں اس علاقہ کی طرز تعمیر کے خدو خال کو شامل کر لیتے ۔ چنانچہ [[سندھ]] سے لے کر [[مراکش]] تک کی تعمیرات میں عربوں کی یہ خصوصیت واضح طور پر جلوہ گر نظر آتی ہے۔ لیکن اندلس میں انہوں نے یکسر ایک نیا رویہ اپنایا اور ایک ایسی نئی طرز تعمیر کے موجد بنے جس میں عرب، ہسپانوی (Visigothic)، صیہونی، اور اندلس کی دیگر اقوام کی خصوصیات یکجا نظر آتی ہیں۔ ہم یہاں پر اسی طرز تعمیر کی زندہ مثال جامع مسجد قرطبہ کا ذکر کرنے جا رہے ہیں۔ اس مسجد کی طرز تعمیر میں قدیم اسلامی طرز تعمیر صیہونی اور
== جامع مسجد قرطبہ ==
سطر 73:
اس مسجد کی تعمیر کا خیال امیر [[عبدالرحمن اول]] المعروف الداخل (756-788) کو سب سے پہلے اس وقت دامن گیر ہوا جب اس نے ایک طرف اندرونی شورشوں پر قابو پا لیا اور دوسری طرف بیرونی خطرات کے سد باب کا بھی مناسب بندوبست کر دیا۔ اس نے اپنی وفات سے صرف دو سال پہلے یہ کام شروع کرایا۔ امیر چاہتا تھا کہ مسجد کو اموی جامع مسجد [[دمشق]] کا ہم پلہ بنا کر اہل اندلس و مغرب کو ایک نیا مرکز عطا کرے ۔ یہی وجہ تھی کی اس کی تعمیر کی نگرانی اس نے خود کی۔
یہ عظیم مسجد وادی الکبیر (ہسپانوی: Guadalquivir)میں دریا پر بنائے گئے قدیم ترین پل(اس پل کو رومی Claudius Marcellus نے تعمیر کروایا تھا) کے قریب اس جگہ واقع ہے جہاں پہلے سینٹ ونسنٹ (St. Vincent of Saragossa) کی یاد میں تعمیر کردہ ایک گرجا قائم تھا اور جس کا ایک حصہ پہلے ہی سے بطور مسجد مسلمانوں کے زیر تصرف تھا (الرازی)۔ السمح بن مالک الخولانی کے عہد میں جب قرطبہ دارالسلطنت بنا تو مسلمانوں نے مسجد کی توسیع کے لیے
مسجد کی بیرونی چار دیواری اتنی بلند و بالا اور مضبوط تھی کہ وہ شہر کی فصیل نظر آتی تھی ۔ اس فصیل نما چاردیواری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اس کے باہر کی جانب تھوڑے تھوڑے فاصلوں پر پہل پشتیبان (Buttressess) بنائے گئے تھے جن پرکنگرے بنے ہوئے تھے۔
سطر 114:
== مسلمانوں کا مطالبہ ==
دسمبر 2006ء میں [[اسپین]] کے مسلمانوں نے [[پوپ بینیڈکٹ]] سے اپیل کی کہ انہیں مسجد قرطبہ میں عبادت کی اجازت دی جائے۔ اسپین کے اسلامک بورڈ نے پوپ کے نام خط میں لکھا ہے کہ سپین کے کلیسا نے ان کی درخواست مستردکردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقدس جگہ کی حوالگی کی درخواست نہیں بلکہ وہ تمام مذاہب کے ساتھ مل کر عبادت کر کے
== تصاویر ==
|