"کابل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی
درستی املا
سطر 89:
تاریخ میں کابل کا پہلا حوالہ 1200قبل مسیح میں کوبھا نامی شہر سے ملتا ہے جو موجودہ کابل کی جگہ قائم تھا۔ پہلی صدی قبل مسیح میں شہر موریائوں کے قبضے میں آیا۔ پہلی صدی عیسوی میں کوشان اوربعدازاں ہندو اس کے حکمران بنے ۔ 664ء میں عربوں نے کابل فتح کرکے اسے اسلامی حکومت میں شامل کر لیا۔ اگلے 600سالوں تک شہر [[دولت سامانیہ|سامانی]]، ہندو شاہی، [[سلطنت غزنویہ|غزنوی]]، [[سلطنت غوریہ|غوری]] اور [[تیموری سلطنت|تیموری]] حکمرانوں کے تحت رہا۔
 
674ء میں جب اسلامی فتوحات خراسان تک پہنچ گئی تھیں اس وقت کابلستان میں کابل شاہان کے نام سے ایک آزاد مملکت قائم تھی۔انہوں نے عربوں کے حملوںسے بچنے کے لئےلیے شہرکے گرد ایک دفاعی فصیل قائم کی تھی۔آجکل یہ فصیل شہر کی قدیم یادگار سمجھی جاتی ہے لیکن اس کااکثرحصہ تباہ ہوچکا ہے ۔
13ویں صدی میں وحشی [[مغول|منگول]] یہیں سے گذرے ۔ 14 ویں میں [[امیر تیمور|تیمور لنگ]] کی سلطنت کے شہر کی حیثیت سے کابل ایک مرتبہ پھر تجارتی مرکز بن گیا جس نے کابل کے فرمانروا کی بہن سے شادی کی لیکن تیموری طاقت کے کمزور پڑنے کے بعد [[ظہیر الدین محمد بابر|ظہیر الدین بابر]] نے 1504ء میں کابل پرقبضہ کرتے ہوئے اسے اپنا دارالحکومت بنالیا اوربعد ازاں یہ 1738ء تک [[مغل]] حکمرانوں کے زیر نگیں رہا۔
 
سطر 108:
1975ء میں [[چیکوسلواکیہ]] کے تعاون سے شہر میں برقی ٹرالی بس نظام رائج ہوا جس سے عوام کو سفری سہولیات میسر ہوئیں۔
 
سوویت جارحیت کے بعد 23دسمبر 1979ء کو سرخ افواج نے کابل پر قبضہ کرلیااور مجاہدین اور سوویت افواج کے درمیان اگلے 10سالوں تک یہ سوویت یونین کاکمانڈ سینٹر رہا۔ کابل میں افغان سفارت خانہ 30 جنوری1989ء کو بند کردیاگیا۔کر دیاگیا۔ 1992ء میں [[محمد نجیب اللہ]] کی کمیونسٹ نواز حکومت کے خاتمے ساتھ شہر مقامی ملیشیائوں کے رحم و کرم پر آگیا۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں شہر کو زبردست نقصان پہنچا اور دسمبر میں شہر کی 86ٹرالی بسوں میں سے آخری بھی بند کردی گئی تاہم 800 بسیں شہر کی آبادی کونقل و حمل کی سہولیات فراہم کرتی رہیں۔ 1993ء تک شہر کو بجلی و پانی کی فراہمی مکمل طورپر ختم ہوچکی تھی۔
[[برہان الدین ربانی]] کی ملیشیا [[جمعیت اسلامی]]، [[گلبدین حکمت یار]] کی [[حزب اسلامی]]، [[عبدالرشید دوستم]] اور [[حزب وحدت]] کے درمیان خانہ جنگی میں لاکھوں شہر ہلاک اور لاکھوں گھربدر ہوگئے ۔
 
سطر 119:
== سیاحت ==
شہر کے ثقافتی مراکز میں افغان قومی عجائب گھر، [[ظہیر الدین محمد بابر|بابر]] کا مزار، [[نادر شاہ]] کا مزار، تیسری افغان جنگ کے بعد 1919ء میں تعمیر کیا جانے والا مینار استقلال، [[تیمور شاہ]] کا مزار اور 1893ء میں قائم ہونے والی عید گاہ مسجد شامل ہیں۔ 1879ء میں برطانوی جارحیت کے دوران تباہ ہونے والا [[قلعہ بالاحصار]] اب عسکری کالج میں تبدیل کردیاکر دیا گیا ہے ۔
 
دیگر دلچسپ مقامات میں کابل شہر کا مرکز شامل ہے جہاں افغانستان کا پہلا شاپنگ مال قائم ہے، [[وزیر اکبر خان]] کا علاقہ، کابل چڑیا گھر، [[بابر باغ]]، شاہ دو شمشیرا اور دیگر معروف مساجد، افغان قومی گیلری، افغان نیشنل آرکائیو، افعان شاہی خاندان کا قبرستا، بی بی مہرو پہاڑی، کابل کا مسیحی قبرستان اور پغمان باغ بھی دیگر دلچسپ مقامات ہیں۔
سطر 213:
کابل سے 4 میل دور بگرامی کے علاقے میں 22 ایکڑ عرض پر پھیلا ہوا صنعتی کمپلیکس تعمیر کیا گیا ہے جس میں جدید تنصیبات قائم کی گئی ہیں تاکہ مختلف ادارے اپنا کاروبار کرسکیں۔
 
ستمبر 2006ء میں کابل میں 25 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت [[کوکا کولا]] کا کارخانہ کھولا گیا۔ اس کارخانے کے لئےلیے سرمایہ کاری دبئی میں قیام پزیر ایک افغان خاندان نے کی ہے ۔ اس کارخانے کا باقاعدہ افتتاح صدر حامد کرزئی نے کیا۔
 
== بیرونی روابط ==