"خروج: خدایان اور بادشاہان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صفائی بذریعہ خوب, replaced: ہوجائے ← ہو جائے
درستی املا
سطر 52:
 
==کہانی کا موضوع ==
1300قبل مسیح میں موسیٰ عہ مصر کے شاہی خاندان کا ایک رکن اور فوجی سرکردہ تھا جو حتیوں سے جنگ کیلئےکے لیے رعمسیس کے ہمراہ فوج آمادہ کرتاہے۔ [[رعمسیس]] کا والد [[سیتی اول]] پیشنگوئی کرتا ہے کہ دونوں (موسیٰ اور رعمسیس) میں سے ایک۔۔۔۔ دوسرے کی جان بچائے گا اور مصلح (رہنما) بنے گا۔حتیوں سے جنگ کے دوران موسیٰ رعمسیس کی جان بچاتاہے۔ بعدازاں موسیٰ ضروری کام سے مصر کے دوسرے شہر بیتوم روانہ ہوتاہےتاکہ سلطنت مصر کے نائب سے ملاات کرےجو کہ بیتوم می ں عبرانی غلاموں کی نگرانی کی شاہی خدمت انجام دے رہاہوتاہے۔موسیٰ وہاں ایک عبرانی غلام یوشع کی جاں بخشی کرواتاہے۔ اس کے علاوہ وہ حیرت انگیز مشاہدہ کرتا ہے کہ عبرانی غلام نہائت برے حالات سے دوچار ہیں۔ ان کو محنت کے بدلے میں بہت کم کھانا اور انتہائی گھٹیا درجے کی سہولیات دی جاتی تھیں۔جلد ہی وہ ایک عبرانی یہودی [[نون]] ([[یشوع علیہ السلام|مزید دیکھیں یوشع بن نون]]) سے ملتا ہے جو موسیٰ کو اسکے اصل حسب و نسب سے آگاہ کرتاہے۔وہ موسیٰ کو بتاتاہے کہ وہ مصری نہیں بلکہ
ایک عبرانی بچہ تھا جس کے ماں باپ عبرانی غلام تھے ، فرعون مصر نے کسی وجہ سے حکم دیاتھا کہ عبرانیوں کےپیدا ہونے والے ہر پہلوٹھی کے بچے کو قتل کردیاجائے۔موسیٰکر دیاجائے۔موسیٰ کے ماں باپ بھی اسی پریشانی سے دوچار تھے کہ کیسے موسیٰ کو بچائیں، ایسے میں انہوں نے تدبیر کی کہ کسی طریقے سے موسیٰ کو ایک ٹوکری میں ڈال کر دریاکی لہروں کے سپرد کردیا،کر دیا، اس دریا میں سے ایک ندی فرعون کے محل کے حصے میں سے گزرتی تھی جہاں فرعون کی بیوی اپنی خاص سہیلیوں کے ہمراہ سیر کیاکرتی تھی، اس نے جب ٹوکری میں خوبصرت بچے کو دیکھا تو اس بچے کو اپنالیا، مریم جو موسیٰ کی بہن تھی اور ٹوکری کی نگرانی کرتی ہوئی محل تک پہنچی تھی کسی طریقے سے وہ موسیٰ کیلئےکے لیے آیا مقرر کردی گئی ۔ موسیٰ یہ سب سن کر حیران ہونے کے علاوہ اس کو ایک افسانوی داستان اور یہودی غلاموں کی اختراع قرار دیکر نون سے ناراض ہوتے ہوئے اس خفیہ مجلس سے روانہ ہوجاتاہے، تاہم دو عبرانی اس کہانی کو سن لیتے ہیں جو نائب السلطنت کے جاسوس ہونے کے ناطے فوری طور پر نائب السلطنت کو آگاہ کردیتے ہیں۔
موسیٰ کی ممفس واپسی کے بعد فرعون سیتی وفات پاجاتا ہے جس کے بعد اسکا بیٹا رعمسیس (رعمسیس دوم) بطور فرعون مصر اقتدار کی مسند پر براجمان ہوجاتاہے۔اسی دوران نائب السلطنت بیتوم سے رعمسیس دوم کے دربار میں حاضر ہوتاہے تاکہ موسیٰ کی حقیقت بیان کرسکے۔ رعمیسس دوم نائب السلطنت کی زبانی موسیٰ کے بارے میں سن کر تذبذب میں مبتلاہوجاتاہے کہ اس کہانی پر یقین کرے یا ناکرے۔ تاہم ملکہ طویا کے اکسانے پر رعمسیس دوم مریم کو بلواتا ہے تاکہ اس سے اس بابت سوال کرے، مریم اس حقیقت سے منکر ہوجاتی ہے کہ وہ موسیٰ کی بہن ہے۔لیکن جب رعمسیس دوم مریم کا ہاتھ کاٹنے کی دھمکی دیتاہے تو موسیٰ اقرار کرلیتاہے کہ وہ اصل میں ایک عبرانی النسل ہے۔ رعمسیس دوم کی بیوی کی خواہش ہوتی ہے کہ فرعون موسیٰ کو قتل کروادے لیکن رعمسیس دوم فرعون مصر فیصلہ کرتاہے کہ موسیٰ کو جلاوطن کردیاجائے۔مصرکر دیاجائے۔مصر چھوڑنے سے پہلے موسیٰ کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اپنی ماں اور بہن مریم سے مل لے۔ موسیٰ کی ماں اور بہن موسیٰ کو اس کے اصل عبرانی نام موشے سے پکارتی ہیں۔ صحرا میں سفر کے دوران موسیٰ کا گزر ایک مختصر سی آبادی مدین پر سے ہوتاہے جہاں اسکی ملاقات [[صفورہ]] (Zipporah) اور اسکے باپ یترو ([[شعیب]]) (Jethro (Bible))سے ہوتی ہے۔موسیٰ گدڑیا بن کر انکی بھیڑوں کی دیکھ بھال کرنے لگتاہے، بعدازاں صفورہ سے شادی کرتاہے اور ایک بیٹے [[جیرسوم]] (Gershom) کا باپ بنتاہے۔
 
نو سال کے بعد پہاڑ کے پتھر لڑھکنے کی وجہ سے موسیٰ زخمی ہوکر گرجاتاہے، وہ دیکھتا ہے کہ ایک جلتی ہوئی جھاڑی اسکی آنکھوں کے سامنے ہےجبکہ ایک بچہ جو [[فرشتہ]] ہوتاہے بطور خدا کے نمائندے کے ظاہر ہوتاہے۔اپنے علاج کے دوران موسیٰ صفورہ کے سامنے اظہار کرتا ہے کہ خدا اس سے کیاچاہتاہے۔ یہاں پر دونوں میاں بیوی کے درمیان اختلاف پیدا ہوجاتاہے کیونکہ صفورہ سمجھتی ہے کہ مصر جانے کے بعد موسیٰ انکو چھوڑدے گا۔موسیٰ مصر واپس جاکے نون، یوشع اور [[ہارون علیہ السلام|ہارون عہ]] اپنے بھائی سے دوبارہ ملتاہے۔ وہاں وہ اپنی فوجی مہارت اور جنگی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر عبرانی نوجوانوں کی تربیت و نظم و نسق میں مصروف ہوجاتاہے۔ عبرانی غلام جنگی فنون کی تربیت حاصل کرنے کے بعد مصری افواج پر حملے شروع کردیتے ہیں جس کے نتیجے میں فرعون رعمسیس دوم بہت سے یہودی عبرانیوں کو سزائے موت دینا شروع کردیتاہے جب تک کہ عبرانی غلام موسیٰ کو فرعون کے حوالے نہ کردیں۔اسی دوران فرشتہ دوبارہ ظاہر ہوکر موسیٰ کا بتاتا ہے کہ خدا اب مصریوں کو دس عذابوں سے دوچار کریگا۔ زمین کا تمام پانی سرخ خون میں بدل جائیگا، مصریوںپر مینڈکوں ، مکھیوں اور ٹڈی ڈل کی مصیبت نازل کریگا۔ موسیٰ دوبارہ رعمسیس دوم کے روبرو جاتاہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ تمام عبرانیوں کو مصریوں کی غلامی سے آزادی دی جائے۔رعمسیس موسیٰ کا بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اصرار کرتاہے کہ عبرانیوں کو آزاد کردینے سے مصر کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔جس کے بعد بار برداری کے جانوروں کی موت، پھوڑے پھنسیوں کا نکلنا، بجلی کی گرج و چمک اور تاریکی جیسے عذاب مصریوں پر مسلط ہوجاتے ہیں اس کے برعکس عبرانیوں کو ان عذابات سے قطعی نقصان نہیں پہنچتا۔اس کے بعد فرشہ جب موسیٰ کو بتاتا ہے کہ اب خدا نے ارادہ کیاہے کہ تمام پہلوٹھوں کی موت کے عذاب سے لوگوں کو دوچار کرے تو موسیٰ یہ سن کر دہشت زدہ ہوجاتاہے۔تاہم عبرانیوں نے موسیٰ کی ہدایات کیمطابق اپنے گھروں کے دروازوں پر بھیڑ کا خون لگایا جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہے۔ جبکہ رعمسیس دوم کے بیٹے کی موت نے رعمسیس کو توڑ کررکھ دیا،اور موسیٰ وہ عبرانیوں کو مصر چھوڑنے کا اشارہ دے دیا۔
سطر 78:
== پیشکش/تیارے کے مراحل ==
=== ابتدائی خبریں ===
مورخہ15مارچ 2013 کو ایک مخزن(Magazine)نے خبر دی کہ رڈلے اسکاٹ اپنی فلم میں کرسٹیان بیل کو مرکزی کردار کیلئےکے لیے منتخب کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔بعدازاں اگست کے مہینے میں کرسٹیان نے ازخود تصدیق کردی کہ وہ فلم میں موسیٰ کا کردار ادا کرنے کیلئےکے لیے رضامند ہیں، اسی دن جوئیل ایجرٹن نے کو بھی اسی فلم میں رعمسیس دوم کے کردار کیلئےکے لیے منتخب کرکے ستمبر میں فلم کی عکسبندی کے آغاز کااعلان کیاگیا۔[[فنگاہ|فن گاہ]] انتظامیہ کی طرف سے اعلان کیاگیاکہ [[ہسپانیہ]] کے شہر [[المریہ]] کے ایک بلدیاتی علاقے [[پچینا]] میں تین ہزار سے چار ہزار اضافی نفر کے ساتھ جبکہ [[فوئرتے ونتورا]] کے جزیرے پر ایک ہزار سے دوہزار اضافی نفر کے ہمراہ فلم کے مناظر کی عکسبندی کی جائے گی۔27اگست کو ہارون پال نے [[یشوع علیہ السلام|یوشع]] کا کردار اداکرنے کیلئےکے لیے ہامی بھر لی جبکہ اس وقت تک سگارنے ویور،بین کینگسلے اورجان ٹرٹرےکےلئے کرداروں کےبارے میں متضاداطلاعا ت تھیں ۔اسکاٹ کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ 3000 ق م میں [[اطالوی]] ساحل کی زمین کے نیچے ایک زلزلے کی وجہ سے [[سونامی]] برپا ہوا تھا جس کی وجہ سے [[بنی اسرائیل|بنی اسرائیلیوں]] کو بحیرہ احمر عبور کرنے میں آسانی رہی۔
===عکسبندی ===
اکتوبر2013کو[[المریہ]] میں فلم کی عکسبندی کا آغازہوا۔بعدازاں [[انگلستان]] میں واقع [[پائین ووڈ]] [[فنگاہ]] میں عکسبندی کیلئےکے لیے بھی وقت و مقامات کا تعین کیاگیا۔مجموعی طور پر عکسبندی کا آغاز 22اکتوبر کو المریہ کے قصبے [[تابرناس]] میں ہوا اور مختلف مقامات جیساکہ [[فوئرتے ونتورا]] ،[[المریہ]] اور[[پچینا]]میں عکسبندی کی گئی۔ اس فلم کی عکسبندی 74 دن تک جاری رہی۔
===قبل از پیشکش===
اس فلم میں مجموعی طور پر 1500 سے زائد صوتی اثرات کا کمال ہےتاکہ عبرانی روایات کیمطابق مینڈکوں، ٹڈی دل اور اولوں کے مناظر کی عکاسی کی جاسکے،حتیٰ ایک بار بالکل حقیقی [[جل تھلیل]] جن کی تعداد400 سے زائد تھی کو عکسبندی کے مقام پر لایاگیاتھا۔8جولائی2014 کو خبر دی گئی کہ [[البرٹو اگلسیاس]] بھی [[ہیری گریگ سن]] کے ساتھ اس فلم کیلئےکے لیے موسیقی مرتب کر رہے ہیں۔<br />
اسکاٹ نے ایکسیس ہالی وڈ کو ایک بیان دیتے ہوئے کہاکہ اس فلم کا دورانیہ 4 گھنٹے تھا تاہم چھوٹے بڑے پردے پر نمائش کیلئےکے لیے صرف 90 منٹ دورانیہ کی فلم پیش کی گئی ہے۔
== نمائش ==
اس فلم کو دسمبر کے اولین اختتامی ہفتے مورخہ 4 اور 5 دسمبر کومختلف ممالک ([[جنوبی کوریا]]، [[میکسیکو]]،[[ہانگ کانگ]] اور [[ہندوستان]])سمیت دنیا بھر ک6462 سینماؤں میں نمائش کیلئےکے لیے پیش کیاگیا۔
12 دسمبر کو شمالی امریکہ کے خطے میں اس فلم کو 3503سینماؤں میں جبکہ 26دسمبر کو [[برطانیہ]] میں نمائش کیلئےکے لیے پیش کردیاگیا۔کر دیاگیا۔
اس فلم کو روایتی طریقے سے دو جہتی، سہ جہتی (2D, 3D)اور سہ جہتی آئی ماکس (IMAX 3D)اشکال میں پیش کیاگیاتھا۔
 
سطر 94:
=== تنقید ===
اس فلم پر بہت منفی اور مثبت تبصرے موصول ہوئے ہیں۔اس فلم میں اداکاروں کی اداکاری اور تکنیکی مہارت قابل تعریف ٹھہری تاہم اس فلم کے کمتر درجے کے مکالمے ، مناظر کی رفتار اوراداکاری میں ٹھہراؤ نے مجموعی طور پر فلم پر منفی اثر ڈالا۔
اسٹیفن فاربر جو [[ہالی وڈ|ہالی ووڈ]] کے نامہ نگار ہیں نے اس فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکاٹ نے زبردست کام انجام دیاہے،اسکاٹ نے خروج: خدایان اوربادشاہان فلم بناکر [[اطالوی انداز کی جنگی فلموں]] کی یاد تازہ کردی جیساکہ انہوں نے اس سے قبل [[گلیڈی ایٹر (فلم)]] بناکر کارنامہ انجام دیاتھا۔گو کہ یہ فلم گلیڈی ایٹر جیسی فلموں جیسی نہیں تاہم اسکاٹ نے ثابت کردیاہےکر دیاہے کہ بڑے پردے کیلئےکے لیے تخیلات کو عملی شکل دینا ان کیلئےکے لیے ناممکن نہیں۔
پطرس تراورس جو ہفتہ وار رسالے رولنگ اسٹون میں فلمی ناقد کی حیثیت سے کام کرتے ہیں اس فلم کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ بائیبلی دیومالائی فلم کا آغاز نہائت تیز انداز میں ہے لیکن اس کا دیکھنے والے کیلئےکے لیے پر تحرک اور متاثر کن ہے۔
دوسری طرف منفی تبصرہ نگاروں نے بھی اس فلم کے بارے میں تبصرے کئے ہیں جن میں سے خاص اسکاٹ مینڈلسن جو امریکی کاروباری رسالے [[فاربس]] سے منسلک ہیں کہتے ہیں کہ فلم تیرہ رنگ اور مانند ریگ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ فلم میں شوخ پن اور ہیجان انگیزی کی کمی ہے، ماہرانہ اور فنکارانہ توسیع و تشریح اور نکات دقیق و ظرافت کی کمی ہے جیساکہ اس بارے میں توقع کی جارہی تھی۔منڈلسن نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ رڈلے کی یہ فلم نہائت وحشتناک ہے۔ اس فلم میں نہائت برے طریقے سے اداکاری ہی نہیں کی گئی بلکہ لکھنے والے نے بھی انتہائی گھٹیا انداز میں تحریر کیاہے۔
ایک اور تبصرہ نگار نے منفی تبصرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر آپ خروج: خدایان اور بادشاہان دیکھنے جارہے ہیں جس کی تکمیل رڈلے کی ہدائتکاری میں ہوئی ہے تو اس فلم میں آپکو موسیٰ کے بارے میں رڈلے کی طرف سے کوئی نئی چیز نہیں ملے گی جیساکہ دیگر دو فلموں (دس احکام وغیرہ)سے میسر آئی ہے۔ آپ خود کو مایوس کرنے کیلئےکے لیے تیار کر لیں۔
== تنازعات ==
=== رنگ و نسل میں عدم مطابقت ===
دو معتبرذرائع کے حوالے سے یہ بات مشہور ہوئی کہ مرکزی کرداروں کے لیے سفیدفام اداکاروں کا انتخاب احتجاج کا سبب بنا۔چار سفید فام اداکاروں کو عبرانی اور قدیم مصری کردار نبھانے کیلئےکے لیے منتخب کیاگیا۔ کرسٹیان بیل بطور موسیٰ، جوئیل ایجرٹن بطور رعمسیس دوم، سگارنے ویور بطور طویا (ملکہ) اور ہارون پال بطور یوشع۔انہی ذرائع کے حوالے سے یہ اہم بات بھی مشاہدے میں آئی کہ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر ابوالہول کے یورپی ہونے پر چہ مہ گوئیاں ہورہی ہیں۔ کرسچین ٹوڈے نے اطلاع دی کہ اس حوالے سے ایک آن لائن شکائت زیر کار ہے۔1956 میں بننے والی فلم دس احکام اور خروج کا باہم موازنہ کرتے ہوئے کہاگیاکہ نسلی ماحول اور ایک کثیر تعداد میں سیاہ فام اداکاروں کو وسیع تر مواقع حاصل تھے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ ٹویٹر کے صارفین میں سے باز نے اس فلم کا مقاطع بھی کیا۔
مینڈلسن نے کہاکہ فلم میں سفید فام اداکاروں کی زیادہ ضرورت نہیں تھی۔ مینڈلسن نے مزید کہاکہ اگر ہم بالفرض محال اس شہادت کو مان لیں کہ موسیٰ کے کردار کیلئےکے لیے دنیا کے نامی گرامی کردار کا انتخاب لازمی ہے تو پھر ہر امکان سے وہ اداکار سفید فام ہوگا۔ لیکن میں اس کو نہیں مانتا کہ باقی کرداروں کیلئےکے لیے قفقازی اداکاروں کو منتخب کرلیاجائے جنکی شناخت تغیر پزیر ہے۔
اسکاٹ نے تمام تنازعات کے بارے میں تردید کرتے ہوئے کہاکہ کسی فلم میں اہم کردار کیلئےکے لیے دنیا کے نامی گرامی اداکار کا انتخاب نہائت ضروری امر ہے لیکن جو لوگ اس فلم کا مقاطع کر رہے ہیں وہ ابھی طفل ہیں۔
=== بائبل کی درستی ===
فلم کی نمائش سے قبل ہی اسکاٹ کے بیانات سے کافی تنازعات اور مباحث جنم لینے لگے۔ مثال کے طور پر اسکاٹ نے کہا کہ اسکا نظریہ ہے کہ بنی اسرائیلیوں کے بحیرہ احمر عبور کرنے سے پہلے بہت سے فطری عوامل رونما ہوئے، جیساکہ زیر زمین زلزلہ اور بعد ازاں سونامی سبب بناکہ سمندر کا پانی سمٹ کر دائیں بائیں ہٹ جانے سے راستہ بن گیا۔ اسی طرح کے عجیب و غریب بیانات کے ضمن میں یہ بات سمجھ میں آنے والی تھی کہ فلم اور بائبل میں بیان واقعہ میں مطابقت نہیں ہوگی اور نہ ہی موسیٰ وہی موسیٰ ہوگا جو بائبل میں بیان ہواہے۔ بعض نے کہاکہ مسیحی فلم دیکھنے نہ جائیں۔
سطر 109:
26دسمبر 2014 کو یہ اطلاع ملی کہ مصر نے اس فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی ہے کیونکہ فلم میں دکھایاگیاہے کہ اہرام بنی اسرائیلیوں نے تعمیر کئے تھے جبکہ اصل حقیقت یہ بیان کی جاتی ہے کہ بنی اسرائیلیوں کے مصر سے خروج سے ایک ہزار سال قبل [[اہرام]] تعمیر کیے گئے تھے۔مصر کے وزیر ثقافت نے کہا کہ فلم کی نمائش پر پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس فلم میں باطل کی طرفداری کی گئی ہے۔ مصر کے ذمہ دار ادارہ کی طرف سے اس فلم پر پابندی کا ایسااثر نہ ہوا جیسا اس سے قبل دیگر بائبلی داستانوں کی فلموں پر ہوتاتھا لیکن اس کے برعکس مصر کی [[جامعہ الازہر]] نے اس فلم کے محتویات پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کیاجیساکہ اس قبل الازہر کی طرف سے [[نوح (فلم 2014)|نوح عہ فلم]] پر کیاتھا۔
=== مسلم ردعمل اور پابندی ===
دین اسلام میں موسیٰ عہ کو اولوالعزم نبی اور رسول کا درجہ حاصل ہے۔ برطانیہ کے نشریاتی ادارے نے خبر دی کہ اگرچہ [[مراکش]] کے سرکاری ادروں نے فلم کی نمائش کیلئےکے لیے مثبت اشارہ دیاہے لیکن عین فلم کی افتتاحی تقریب سے ایک یوم قبل مراکش نے فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی۔تاہم 2015کے اوائل میں مراکش کے اداروں نے فلم کے مکالموں میں تھوڑی ترمیم و تبدیلی کے بعد فلم کو نمائش کی اجازت دے دی۔
[[متحدہ عرب امارات]] میں بھی اس فلم کی نمائش پر پابندی لگادی گئی، مجاز افسروں کا کہنا تھا کہ اس فلم میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو ناصرف اسلام کے مطابق نہیں بلکہ وہ مسیحیت اور یہیودیت سے بھی مطابقت نہیں رکھتیں، فلم کا معاملہ زیر غور ہے۔
[[کویت]] میں بھی فلم پابندی کا شکار ہوئی۔