"سلطنت خداداد میسور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
درستی
سطر 77:
جنگ میں یہ ناکامی [[ٹیپو سلطان]] کےلیے بڑی تکلیف دہ ثابت ہوئی اس نے ہر قسم کا عیش و آرام ترک کر دیا اور اپنی پوری توجہ انگریزوں کے خطرے سے ملک کو نجات دینے کے طریقے اختیار کرنے پر صرف کردی۔ [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] اور [[مراٹھا سلطنت|مرہٹوں]] کی طرف سے وہ مایوس ہو چکا تھا اس لیے اس نے [[افغانستان]]، [[ایران]] اور [[سلطنت عثمانیہ|ترکی]] تک اپنے سفیر بھیجے اور انگریزوں کے خلاف متحدہ اسلامی محاذ بنانا چاہا لیکن افغانستان کے حکمران [[زمان شاہ]] کے علاوہ اور کوئی ٹیپو سے تعاون کرنے پر تیار نہ ہوا۔ شاہ افغانستان بھی [[پشاور]] سے آگے نہ بڑھ سکا۔ انگریزوں نے ایران کو بھڑکا کر افغانستان پر حملہ کرادیا تھا اس لیے زمان شاہ کو واپس [[کابل]] جانا پڑا۔ جبکہ [[سلطنت عثمانیہ|عثمانی]] سلطان [[سلیم سوم|سلیم ثالث]] [[مصر]] سے فرانسیسی فاتح [[نپولین]] کا قبضہ ختم کرانے میں [[برطانیہ]] کی مدد کے باعث انگریزوں کے خلاف [[ٹیپو سلطان]] کی مدد نہ کر سکا۔
 
انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے سامنے امن قائم کرنے کے لیے ایسی شرائط پیش کیں جن کو کوئی باعزت حکمران قبول نہیں کرسکتاکر سکتا تھا۔ [[نواب اودھ]] اور [[نظام حیدر آباد|نظام دکن]] ان شرائط کو تسلیم کرکے انگریزوں کی بالادستی قبول کر چکے تھے لیکن [[ٹیپو سلطان]] نے ان شرائط کو رد کر دیا۔ 1799ء میں انگریزوں نے [[میسور کی چوتھی جنگ]] چھیڑ دی۔ اس مرتبہ انگریزی فوج کی کمان [[لارڈ ویلیزلی]] کررہا تھا جو بعد میں 1815ء میں [[جنگ واٹرلو|واٹرلو کی مشہور جنگ]] میں [[نپولین]] کو شکست دینے کے بعد [[جنرل ولنگٹن]] کے نام سے مشہور ہوا۔ اس جنگ میں وزیراعظم [[میر صادق]] اور [[غلام علی]] اور دوسرے عہدیداروں کی غداری کی وجہ سے سلطان کو شکست ہوئی اور وہ دار الحکومت [[سرنگاپٹنا|سرنگاپٹنم]] کے قلعے کے دروازے کے باہر بہادری سے لڑتا ہوا [[4 مئی]] 1799ء کو شہید ہو گیا۔ [[سراج الدولہ]]، [[واجد علی شاہ]] اور [[بہادر شاہ ظفر]] کے مقابلے میں اس کی موت کتنی شاندار تھی۔ انگریز [[جنرل ہیرس]] کو سلطان کی موت کی اطلاع ہوئی تو وہ چیخ اٹھا کہ "اب ہندوستان ہمارا ہے"۔ انگریزوں نے گرجوں کے گھنٹے بجا کر اور مذہبی رسوم ادا کرکے سلطان کی موت پر مسرت کا اظہار کیا اور ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنے ملازمین کو انعام و اکرام سے نوازا۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ اب ہندوستان میں برطانوی اقتدار مستحکم ہو گیا اور اس کو اب کوئی خطرہ نہیں۔
 
[[تصویر:Mysorepalace.jpg|thumb|میسور محل]]