"طوفان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، سائنس دان، ہو گئے، سے، ہو گئی، سے، صورت حال، شے، \1 رہے، سو گئے
سطر 16:
[[ملف:Typhoon.jpg|thumb|اگست 2005 کے اواخر ميں امريکہ ميں آنے والا طوفان ”کترينہ“]]
28 اگست کی صبح، رياست ہائے متحدہ امريکہ کی جنوبی رياستوں پر قيامت بن کر ٹوٹی جب 169 ميل فیگھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے سمندر ميں 28فٹ بلند لہريں پيدا کرديں جو طوفان کی صورت اختيار کرگئيں۔ کترينہ نامی اس [[سمندری طوفان]] نے ساحلی کناروںکوعبور کيا اور شہر کے شہر روند ڈالے۔ يہقيامت خيز طوفان امريکہ کی جنوبی رياست لوزيانہ کے بڑے ميٹروپوليٹن شہر نيواورلينز کے ساحلوں سے داخل ہوا اور ديکھتے ہی ديکھتے مزيد دس امريکی رياستوں کو بھی اپنی لپيٹ ميں لے ليا۔ اس طوفان نے مِسی سپّی، لوزيانا اور البامہ ميں بھی قيامت برپا کردی اور يہاں بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا۔ طوفانی لہريں پلوں اور ڈيم کو بہاکر لے گئيں، نيواورلينز کا حفاظتی پشتہ ٹوٹ گيا۔ بندرگاہ پر واقع شہر بلوکسی مکمل طور پر متاثر ہوا۔ خليج ميکسيکو ميں واقع پٹروليم کی تنصيبات کو شديد نقصان پہنچا۔ سڑکيں بہہ گئيں، مکانات مسمارہوگئے اور بے شمار مکانات و درخت کا تو نام و نشان تک باقی نہ رہا۔
کترينہ کے بعد امريکی رياست کيرولينا بھی ايک نسبتاً کم شديد طوفان ”اوفليا“ سے متاثر ہوئی۔ اس طوفان کی شدت امريکہ تک پہنچتے پہنچتے بہت کم ہوچکی تھی۔ ليکن امريکہ کی صنعتی پيداوار متاثر ہوئی اور کئی علاقوں ميں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی۔ہو گئی۔
دوسری طرف چين ميں زی جياننگ، فيوجيان اور جيانگ زی صوبوں ميں تالم نامی طوفان نے 4 لاکھ افراد کو بے گھر کرديا۔ سينکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ اسی دوران جاپان ميں بھی ناپی نامی طوفان نے تباہی پھيلائی اور ايک لاکھ افراد گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ہو گئے۔
اگلا طوفان ”ريٹا“ امريکہ کے جنوبی ساحلوں سے ٹکرايا۔ دنيا ابھی ان طوفانوں کی تباہی کا اندازہ بھی نہيں لگاسکی تھی کہ تائيوان اور چين کی طرف بڑھنے والے [[سمندری طوفان]] (ٹائی فون) ”خانون“ کی خبر نے دل دہلاديا۔ آخری خبر آنے تک 22 ستمبر کو بنگلہ ديش اور بھارت ميں خليج بنگال سے اُٹھنے والے [[سمندری طوفان]] سے زبردست تباہی ہوچکی ہے، سمندر کی سطح تين ميٹر بلند ہوگئیہو گئی ، جس سے ايک ہزار مچھيرے لاپتہ اور 300 ديہات زيرِ آب آ گئے۔
پے درپے آنے والے سمندری طوفانوں اور بعض خطوں ميں شديد بارشوں سے پيدا ہونے والی خطرناک سيلابی صورتحالصورت حال نے دنيا بھر کے انسانوں کو شديد خوف ہراس ميں مبتلا کرديا ہے بہت سے لوگ يہ سوچنے پر مجبور ہوتے جارہےجا رہے ہيں کہ آخر ان طوفانوں کے اسباب کيا ہيں اور تواتر سے يہ طوفان کيوں برپا ہورہےہو رہے ہيں؟
اس کاواضح جواب خودخالقِ کائنات اللہ رب العزۃ نےدیاہے، کہ یہ میری نشانیاں ہیں،. تاکہ تم اس سےڈرواوراسسے ڈرواوراس کی اطاعت کرو
 
== سائيکلون اور ہريکين ==
سطر 32:
بحر اوقيانوس (اٹلانٹک اوشين) يورپ و افريقہ اور براعظم شمالی و جنوبی امريکہ کے درميان واقع ہے۔ اس سمندر ميں بننے والے اکثر طوفان ٹراپيکل سائيکلون ہوتے ہيں۔ يہ طوفان افريقہ سے خط استواءکی جانب بڑھنے والی گرم ہواؤں سے بنتے ہيں۔ سائنسدانوں نے گرم ہوائی طوفان يا ٹراپيکل سائيکلون کی شدّت کو سات درجوں ميں تقسيم کيا ہے۔
پہلے درجے ميں طوفان کی شدت 74 سے 95 کلوميٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے جو عام سی گرج چمک پر مشتمل سائيکلون ہے۔ اگر سائيکلون ميں ہوا کی شدت 96 سے 110 کلوميٹر فی گھنٹہ ہوجاتی ہے تو اسے دوسرے درجہ کا طوفان کہا جاتا ہے۔ اس طوفان ميں عموماً ماہی گيروں کو کشتياں ساحلوں پر لگادينے کی تاکيد کی جاتی ہے اور پانی خشکی پرنہيں چڑھتا۔ تيسرے درجے کے سائيکلون کو ٹراپيکل ڈپريشن کہا جاتا ہے جو معتدل درجہ کا طوفان ہے۔ اس کی شدت 111 سے 130 کلوميٹر فی گھنٹہ تک ہے۔ اس طوفان ميں ہوا کی شدت سے بعض درخت زمين سے اُکھڑسکتے ہيں۔ چوتھے درجے کا سائيکلون ہريکين ميں شمار کيا جاتا ہے۔ اس ميں گرج چمک کے ساتھ 131 سے 155 کلوميٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے ہواؤں کے جھکڑ چلتے ہيں۔ يہ طوفان کچے مکانات، درختوں اور کمزور مکانوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
امريکہ ميں آنے والے کترينہ ہريکين کی شدت ابتداءميں پانچويں درجہ کی تھی۔ ايسے طوفان ميں ہواؤں کی شدت 155 سے 200 کلوميٹر سے زائد تک ہوسکتی ہے۔ يہ سائيکلون پورے پورے شہر مليا ميٹ کردينے کی صلاحيت رکھتا ہے۔ اِسے امريکہ کی خوش قسمتی کہئے کہ کترينہ اپنی پوری قوت کے ساتھ امريکی رياستوں سے نہيں ٹکرايا، بلکہ جنوب سے محض چُہوتا ہوا گزرا۔ 1970ءميں سابق مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ ديش) ميں اِسی شدت کا ايک طوفان (190 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سي) آيا تھا جس ميں ايک اندازے کے مطابق تقريباً دس لاکھ افراد جاں بحق ہوگئےہو گئے تھے۔ گنيز بک آف ورلڈ ريکارڈ کے مطابق يہ اب تک معلوم تاريخ کا سب سے جان ليوا طوفان ہے۔
سائنسدانوں نے درجہ 6 اور 7 کے ہريکين کی شدّت کا اندازہ بھی لگايا ہے۔ اﷲ نہ کرے کہ کبھی نوعِ انسانی کو ان درجوں کے طوفانوں سے گزرنا پڑے۔ ايسے ہولناک طوفانوں کا تصور کرکے ہی روح تک کانپ اُٹھتی ہے۔
 
سطر 38:
[[ملف:Soil_profile.jpg|thumb|ہريکين کيسے بنتا ہي؟]]
جس طرح دريا کی سطح پر اگر کوئی اونچ نيچ ہو جائے تو پانی کی روانی ميں خلل پڑجاتا ہے اور اس جگہ بھنور يا گردباد پيدا ہوجاتے ہيں، اس طرح کرہ ہوائی ميں جب ہوائیں چلتی ہيں تو فضا ميں مختلف مقامات پر درجہ�¿حرارت ميں فرق آجانے کے باعث وہاں پر ہوا کے دباؤ ميں فرق پڑجاتا ہے۔ چنانچہ مختلف مقامات پر ہوا کے دباؤ ميں کمی و بيشی سے ہوا کی روانی ميں رکاوٹ واقع ہوکر فضا ميں بھنور سے پيدا ہونے لگتے ہيں، اس کے نتيجہ ميں ہر سمت کی ہوائيں اپنا رُخ بدل ليتی ہيں اور چاروں طرف سے کم دباؤ کے مرکز کی طرف بھنور کی شکل ميں چلنا شروع کرديتی ہيں۔ ہواؤں کے اس بھنور کو ہی سائيکلون يا ہريکين کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
سائنسدانسائنس دان بتاتے ہيں کہ جب ہوا گرم ہو تو يہ زمين سے اوپر کی جانب اُٹھتی ہے اور خالی جگہ پر فوراً ٹھنڈی ہوا آجاتی ہے تاکہ خلاءپورا ہو سکے۔ اس ہوائی چکر سے موسموں ميں توازن پيدا ہوتا ہے۔ افريقہ کے جنوبی علاقوں سے ہوا بحراوقيانوس کی طرف بڑھتی ہے تو افريقی موسم کی وجہ سے يہ ہوا گرم ہوتی ہے۔ سمندر کے ساتھ چلنے والی يہ ہوا بڑی مقدار ميں سمندری بخارات کی تبخير Evaporation کا سبب بنتی ہے۔ اس سے سمندر کا درجہ حرارت بھی بڑھ جاتا ہے۔ گرم ہواؤں ميں آبی بخارات اور سمندری پانی کی رگڑ سے اشتعال پيدا ہوجاتا ہے۔ ہوا کی رگڑ سے سمندر کی سطح پر ايک بھنور پيدا ہوتا ہے۔ مزيد رگڑ اس بھنور کو ايک بڑے ہيٹ انجن Heat Engine ميں تبديل کرديتی ہے۔ جتنی رگڑ بڑھتی جاتی ہے بھنور کی تيزی ميں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ اس بھنور کا انتہائی بالائی حصّہ پچاس ہزار فٹ تک چوڑا ہو سکتا ہے۔ بھنور ميں تبديل ہونے کے بعد يہ ہيٹ انجن ہريکين کی شکل اختيار کرليتا ہے۔ يہ ہريکين شديد اور تيز ہوائيں بننے کا سبب بنتا ہے، اِسی کی بدولت شديد عملِ تبخير Evaporation ہوتا ہے جس سے بادل بنتے ہيں۔ يہ طوفانی بھنور يا ہريکين شديد ہواؤں کے جھکڑ اور وسيع بادل بناتا ہے اور ان کی وجہ سے شديد گرج چمک کے ساتھ بارش ہوتی ہے۔ جس خطّے کی طرف اس ہريکين کا رُخ ہوجاتا ہے وہاں تاريکی چھا جاتی ہے اور شديد گھن گرج کے ساتھ بارش ہوتی ہے۔ سمندر ميں يہ بھنور بھونچال لے آتا ہے اور يوں اگر کوئی بدقسمت ساحلی علاقہ يا خشکی اِس کی راہ ميں آجائے تو پھر سمندری لہريں خشکی پر چڑھ دوڑتی ہيں۔
اس طرز کے سائيکلون بڑے سمندروں مثلاً بحراوقيانوس اور بحر الکاہل (پيسفک اوشين) ميں اکثر بنتے رہتے ہيں۔ يہ سائيکلون کرئہ ہوائی کے لیے مفيد ثابت ہوتے ہيں۔ اگر يہ سائيکلون صرف سمندروں تک محدود رہيں اور خشکی کی طرف نہ بڑھيں تو زمين کے کرئہ ہوائی کو توازن ميں رکھتے ہيں ليکن جب کبھی ان کا رُخ خشکی کی طرف ہو جائے تو اپنی شدت کے لحاظ سے يہ وہاں بعض اوقات خوفناک تباہی پھيلاتے ہيں۔
ايک رپورٹ کے مطابق لوزيانہ اور اس کی قريبی رياستوں پر قيامت برپا کردينے والا طوفان کترينہ پوری قوت سے نہيں ٹکرايا تا بلکہ ان رياستوں کو محض چُہوتا ہوا گزرا تھا، ليکن پھر بھی اس نے امريکہ کی معيشت کو زبردست نقصان پہنچايا اور امريکہ نے کسی بھی قدرتی آفت کے موقع پر پہلی مرتبہ دوسرے ممالک سے مدد کی اپيل کی۔ اس طوفان ميں بعض مقامات پر 230 کلوميٹر فیگھنٹہ کی رفتار سے ہوا چلی۔ اس شدت کی وجہ سے بہت سے لوگ ہوا ميں اُڑگئے۔
سطر 51:
== طوفانوں ميں اضافہ اور ماحولياتی تبديلياں ==
طوفانوں ميں اضافہ کو ديکھتے ہوئے ان کی وجوہات کے حوالے سے سوالات اُٹھ رہے ہيں۔ بعض ماحولياتی سائنسدانوں کا خيال ہے کہ صنعتی آلودگی، گرين ہاؤس ايفيکٹس اور زمين کا درجہ حرارت بڑھ جانے کی وجہ سے طوفانوں اور قدرتی آفات ميں اضافہ ہوگيا ہے۔ ايمبسٹر MBister اور کے اے عما نويل نامی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹراپيکل اور سب ٹراپيکل سمندروں کی سطح پر درجہ حرارت ميں پچھلے پچاس سالوں کے دوران 0.2 ڈگری سينٹی گريڈ کا اضافہ ہوگيا ہے۔
اس وقت يورپ، امريکہ اور چين ماحولياتی آلودگی پھيلانے والے سب سے بڑے خطے ہيں۔ آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے ايک معاہدہ ”کيوٹو پروٹوکول“ تيار کيا گيا جس ميں امريکہ نے شرکت ہی نہيں کی۔ جبکہ کئی يورپی ممالک نے اس پر دستخط کئےکیے اور ماحولياتی آلودگی کنٹرول کرنے کے لیے چند اقدامات بھی کئے۔کیے۔ ليکن دنيا کے لیے خطرہ بننے والے مسائل کا اجتماعی حل تلاش کرنا ضروری ہے ورنہ توازن بگڑنے کا تمام تر نقصان پوری نوعِ انسانی کو مجموعی طور پر بھگتنا پڑے گا۔
 
ہريکين يا سائيکلون دراصل ايک ديوقامت بگولے سے مشابہ ہوتا ہے جس ميں ہوا ايک بے حد کم دباؤ کے مرکزے کے گرد بڑے حجم ميں قوت کے ساتھ گھومتی ہے اور اس کی رفتار اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے جو بيرونی اطراف ميں بڑھتا جاتا ہے اور جس کو طوالت مرکز سے 20 يا 30 ميل تک ہوسکتی ہے۔ مرکز کے گرد گھومنے والی ہوا کا قطر اوسطا 40 کلوميٹر ہوتا ہے، مگر يہ بعض اوقات بڑھ کر 80 کلوميٹر تک بھی پہنچ جاتا ہے۔ طوفان کا سب سے خطرناک حصّہ Surge ہوتا ہے۔ يہ پانی کے ايک عظيم گنبد کی مانند ہوتا ہے جس کی چوڑائی بعض مرتبہ 80 کلوميٹر تک ہوتی ہے اور اس کی راہ ميں آنے والی ساحلی آبادی بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ سرج کے ساتھ طوفانی لہروں کے باعث ہرچيز ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے اور سيلابی پانی ميں بہہ جاتی ہے، يوں طوفان ہر شئےشے کو اپنی راہ سے ہٹاتا اور آباديوں کو روندتا چلا جاتا ہے۔ ميامی ميں نيشنل ہريکين سينٹر کے مطابق طوفان، فضا کی Dynamics کا ايک لازمی جزو ہيں۔ اپنی بے پناہ طاقت کے ساتھ بل کھاتا طوفان 3600 ملين ٹن ہوا کو آخری درجے ميں 322 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے اور 7.6 ميٹر اونچی موجيں پيدا کرنے کی طاقت رکھتا ہے اور ايسی طوفانی بارش لانے کا موجب ہو سکتا ہے جو کثير انسانی جانوں اور اثاثوں کی تلفی کا باعث ہو اور فضائی نظام کی يہ عظيم طاقت ديکھتے ہی ديکھتے 520,000 مربع کلوميٹر علاقے کو متاثر کرسکتی ہے۔
 
== گزشتہ صدی کے تباہ کن طوفان ==
سطر 59:
1ہيزل سائيکلون (1954ء): تقريباً 1200 افراد ہلاک ہوئے۔
1گيلوسٹون Galvaston (1900ء): اس ہريکين ميں آٹھ سے بارہ ہزار افراد لقمہ�¿ اجل بن گئے۔
1ميکسيکو ہريکين (1909ء): پندرہ سو افرادموت کی نيند سوگئے۔سو گئے۔
1Lake Okeechobee Hurricane (1932ء): ڈھائی ہزار سے 3107 اموات ہوئيں۔
1ڈومينکن ری پبلک ہريکين (1930ء): دو سے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
1فی فی Fifi ہريکين (1974ء): آٹھ سے دس ہزار افراد جاں بحق ہوگئے۔ہو گئے۔
1فلورا ہريکين (1963ء): 7200 افراد طوفان کی نذر ہوئے۔
1کيوبا ہريکين (1932ء): 2500 سے 3107 افراد جان کی بازی ہارگئے۔