"فتح اندلس" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی |
م خودکار: خودکار درستی املا ← ر\1 عمل، سے، \1 رہا، سے، بہی خواہ، امرا، ہو گئی |
||
سطر 7:
== [[ہسپانیہ|سپین]] کے معاشرتی حالات ==
جب کوئی معاشرہ گل سڑ جاتا ہے اس کے عوام بدحال ، درمیانہ طبقہ پریشان حال اور اونچا طبقہ ظالم و عیاش ہو جاتا ہے تو قانون فطرت ہے کہ اس معاشرے میں انقلاب لانے کے لیے نچلا طبقہ باغی ہو جاتا ہے۔ یا اس پر کوئی بیرونی قوم مسلط ہوجاتی ہے۔ [[آٹھویں صدی]] کے آغاز میں [[اندلس]] کی بھی یہی حالت تھی ۔ غلام تو تھے ہی غلام ، مزارعین کی حالت بھی ان سے کسی طرح بہتر نہ تھی ۔ زمین پر پوری محنت کے باوجود انہیں سکھ کی روٹی نصیب نہ تھی اور نہ ہی زمین ان کی ضروریات پوری کرتی تھی۔ ان کی حالت بعض معاملات میں غلاموں سے بھی بدتر تھی ۔ وہ اپنے بچوں کی شادی بھی
== سیاسی انتشار ==
[[قوط|گوتھوں]] کی [[بادشاہت]] انتخابی تھی۔ بادشاہت کے امیدواروں کی تعداد کافی ہوتی تھی۔ اور بادشاہ کے انتخاب کے بعد بھی باہمی رنجشیں برقرار تھیں۔ اسلامی حملہ سے چند سال سپین پر [[وٹیزا]] کی حکومت تھی ۔ جو یہودیوں کا
== [[بربر|بربروں]] سے قدیم چپقلش ==
سطر 19:
== [[کاونٹ جولین]] کی دعوت ==
[[اندلس]] کی فتح کافوری سبب یہ ثابت ہوا کہ [[سبتہ]] کا حکمران [[کاونٹ جولین]] جس نے دو مرتبہ مسلمانوں کے حملے کو ناکام بنا دیاتھا۔ خود [[موسٰی بن نصیر|موسٰی]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسے [[اندلس]] پر حملہ کرنے کی دعوت دی ۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ [[اندلس]] میں رواج تھا کی
’’اس مرتبہ میں ایسے باز بھیجوں گا کہ آپ نے اس سے پہلے کبھی نہ دیکھیے ہوں گے۔‘‘
سطر 29:
== طریف کی مہم ==
خلیفہ ولید نے احتیاط سے اقدام کرنے کی ہدایت کی تھی اس لیے موسٰی بن نصیر نے پہلے صرف پانچ سو سواروں پر مشتمل ایک چھاپہ مار دستہ تیار کیا اور اپنے ایک بربر غلام [[طریف]] کو اس کا سربراہ بناکر [[ہسپانیہ|سپین]] کے ساحل پر چھاپہ مارنے کے لیے روانہ کیا یہ دستہ جولائی ۷۱۰ء میں [[الخضرا]] پر حملہ آور ہوا اور فتح مند اور کامران واپس لوٹا؛ اس حملہ سے [[ہسپانیہ|سپین]] کی داخلی کمزوری فوجیوں کی بزدلی اور نظام عسکری کی خامیوں کا پتہ چل گیا اور کاونٹ جولین کے خلوص کی بھی تصدیق
== طارق بن زیاد کا حملہ ==
سطر 41:
== [[لذريق|راڈرک]] کو شکست ==
راڈرک نے اس اطلاع پر [[شمالی اسپین]] کی جنگوں کو ملتوی کر دیا ۔ فوراً دارلحکومت پہنچا اور ہر طرف ہرکارے دوڑائے گئے۔ جاگیر داروں اور
’’اے جواں مردو! جنگ کے میدان سے اب مفر کی کوئی صورت نہیں ہے۔ دشمن تمہارے سامنے ہے اور سمندر تمہارے پیچھے ۔ صبر اور مستقل مزاجی کے علاوہ اب تمہارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ تمہارے دشمن کے پاس فوج بھی ہے اور اسلحہ جنگ بھی ۔ تمہارے پاس بجز تمہاری تلواروں کے اور کچھ بھی نہیں ۔اگر تم اپنی عزت و ناموس بچاؤ دشمن جو تمہارا مقابلہ کرنے کے لیے بڑھا
کئی روز مسلسل [[لذريق|راڈرک]] کا لشکر داد عیش دیتا رہا او ر مومنین سربسجود فتح و نصرت کی دعائیں مانگتے رہے۔ بالاخر طبل جنگ بجے اور فوجیں آمنے سامنے ہوئیں۔ ایک ہفتہ تک صبح سے شام تک جنگ ہوئی اور شام کو دونوں لشکر ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ۔ اسلامی لشکر بہت بہادری سے لڑ رہا تھا۔ لیکن اپنے سے آٹھ گنا لشکر کو جسے تمام سہولتیں حاصل ہوں شکست دینا اتنا آسان نہ تھا۔ آٹھویں روز طارق نے بھرپور حملہ کیا ۔ سابق بادشاہ [[وٹیزا]] کے رشتہ دار راڈرک کا ساتھ چھوڑ چکے تھے۔ راڈرک کی فوج کا دایاں و بایاں بازو انہی کے کمان میں تھا۔ قلب کی وہ خود کمان کر رہا تھا۔ طارق نے پورا زور قلب ہی پر لگا دیا اور [[عرب]] و [[بربر]] اس بہادری سے لڑے کی مسیحی لشکر بھاگ کھڑا ہوا۔ خود راڈرک بھی میدان سے بھاگ نکلا اور کہا جاتا ہے کہ دریا عبور کرنے کی کوشش کرتا ہوا لہروں کی نذر ہو گیا۔
|