"گلبرگہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الحکومت، ہو گئے، اور، خود مختار، سے، \1 رہی، سے، \1 رہے
سطر 78:
 
===دکن کی ریاستیں===
تیرہویں صدی عیسوی میں سلطنت دہلی کمزورہوجاتی ہے جس کے باعث چھوٹی چھوٹی خود مختاراورازاد ریاستیں وجودمیں ائیں۔ ان ریاستوں میں بہمنی سلطنت بھی شامل رہی. 1347عیسوی میں حسن گنگو نے بہمنی سلطنت کاقیام عمل میں لایا۔ حسن گنگو نے اس وقت کے احسن اباد موجودہ گلبرگہ کو دارالحکومتدار الحکومت بنایا (احمد شاہ ولی بہمنی نے 1424ء میں بیدر کواپنا پایہ تخت بنایا. ) لیکن دیگرسلطنتوں کی طرح بہمنی سلطنت کا بھی ایک دن خاتمہ ہونا تھا اور ہوا۔ 1428عیسوی میں (1518ء میں پایہ تخت بیدر رکھنے والی )بہمنی سلطنت کا خاتمہ ہوا اور اس سلطنت کے کھنڈر سے پانچ ریاستیں ہندوستان کے نقشہ پرابھر ائیں۔ یہ ریاستیں ۔ بیدر۔ برار۔ بیجاپور۔احمدنگر اور گولکنڈہ ہیں۔ ان دنوں گلبرگہ کا کچھ حصہ سلطنت بیجاپوراورسلطنت بیدرکے زیرنگین تھا۔(تاریخی حقاءق کچھ اور ہیں ) آخرمیں ان سلطنتوں کو1687 میں مغل سلطان اورنگ زیب عالمگیر نے اپنے قبضہ میں لے لیا۔
 
===سترہویں صدی سے 1956 تک===
[[مغلیہ سلطنت]] کے فرماں روا اورنگ زیب عالمگیرؒ کی جانب سے 17 صدی میں دکن کی فتح کے ساتھ، گلبرگا مغلیہ سلطنت میں داخل ہو گیا۔لیکن اٹھارویں صدی عیسوی میں مغلیہ سلطنت کا زوال ہو گیا۔اٹھارویں صدی کے ابتدائی برسوں میں اورنگزیبؒ کے جنرل آصف جاہ گولکنڈہ کی خودمختاریخود مختاری کااعلان کر دیا۔اس طرح آخرکاریہ شہرریاست حیدرآباد میں داخل ہو گیا۔1947 میں ہندوستان کوآزادی حاصل ہوئی اور1948 میں ریاست حیدرآبادکاانڈین یونین میں انضمام ہو گیا۔لیکن 1956میں آندھرا پردیش سے گلبرگا کو الگ کر نیومیسور اسٹیٹ میں شامل کر دیاگیا۔
 
==آبادیات==
سطر 98:
†<small>بشمول [[سکھ مت|سِکھ]] (0.2%), [[بدھ مت|بُدھسٹ]] (<0.2%).</small>
}}
2014 کی مردم شماری کے مطابق،<ref>{{cite web|url=http://www.censusindia.net/results/town.php?stad=A&state5=999|archiveurl=http://web.archive.org/web/20040616075334/http://www.censusindia.net/results/town.php?stad=A&state5=999|archivedate=2004-06-16|title= Census of India 2001: Data from the 2001 Census, including cities, villages and towns (Provisional)|accessdate=2008-11-01|publisher= Census Commission of India}}</ref> گلبرگہ کی آبادی {{formatnum:1101989}} ہے۔ جس میں مرد 55% اور خواتین 45% ہیں۔ گلبرگہ کی خواندگی 67% جو قومی اوسط 59.5% سے زیادہ ہے۔ مردوں میں خواندگی 70%، اور خواتین میں 30% ہے۔ گلبرگہ میں 6 سال سے کم عمر کے بچے 15% ہیں۔ اس شہر میں کنڑ اور اردو اہم زبانیں ہیں۔
 
==تاریخی عمارتیں==
 
اب ڈالتے ہیں گلبرگا کے تاریخی عمارتوں پرایک نظر۔گلبرگہ میں بہمنی سلاطین کاقدیم اورخستہ حال قلعہ بھی ہے۔لیکن اس قلعہ میں کئی دلکش عمارتیں بھی ہیں۔جن میں جامع مسجد گلبرگابھی شامل ہے۔اس قلعہ میں 15 میناربھی ہیں۔ گلبرگامیں بہمنی سلاطین کے گنبدیں بھی ہیں۔ گلبرگہ میںسری کشیترا گھاناپور مندر ہے۔ سدھارتھ ٹرسٹ کا بُدھا وہار بھی ہے۔ ٹینک بند روڈ پر شاراناباساویشور گارڈن ہے۔ ساتھ ہی اس شہرمیں گلبرگہ یونیورسٹی بھی علم کے چراغ روشن کررہیکر رہی ہے۔
 
===قلعہ گلبرگہ===
[[ملف:Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|قلعہ گلبرگہ]]
[[قلعہ گلبرگہ]] کوسب سے پہلے سلطنت ورنگل کے حمکراں راجہ گول چندنے تعمیر کیاتھا۔لیکن بعد میں سلاطین دہلی سے علاحدگی کے بعد قلعہ گلبرگہ کو 1347 میں بہمنی حکمراں علاءالدین بہمنی نے توسیع کی۔دارالحکومتکی۔دار الحکومت کو یادگاربنانے کے لیے اس قلعہ میںشاندارمساجد،محلات، گنبدیں، اوردیگر عمارتیں تعمیرکی گئیں۔جس میں خوبصورت جامع مسجدبھی شامل ہے۔گلبرگہ 1327 سے 1424ءتک بہمنی سلطنت کادارالحکومت رہا۔لیکن بہترموسمی حالات اورپرفضاماحول کی وجہ سے 1424 کے بعدبہمنی سلطنت کے دارالحکومتدار الحکومت کوقلعہ بیدرمیں منتقل کر دیاگیا۔
 
===جامع مسجد===
[[ملف:Great Mosque in Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|جامع مسجد گلبرگہ]]
قلعہ گلبرگہ کی بات قلعہ کی جامع مسجدکے ذکربغیرادھوری رہتی ہے۔قلعہ گلبرگہ میں واقع جامع مسجدکوایک مورش معمارنے تعمیرکیاہے۔یہ مسجدچودہویں یاپندرہویںصدی کے دوران تعمیرکی گئی ۔جامع مسجد کواسپین کی ریاست قرطبہ میں موجود عظیم مسجد کی مشابہت رکھتی ہے۔ اس مسجدکو کیتھڈرل مسجدِ قرطبہ بھی کہاجاتاہے۔ گلبرگہ کی جامع مسجدہندوستان کی منفردمساجدمیں سے ایک ہے۔مسجدکے مغربی کنارے ایک بڑاگنبد ہے جومسجدکے ایک بڑے حصے کوگھیرے ہوئے ہے۔جبکہ مسجدکے چاروں اطراف واقع چھت کواوسط اورچھوٹے سائز کے گنبدوں سے خوبصورت بنایاگیاہے۔مسجدکے داخلے کے لیے موجودچاروں اطراف کے راستوں کی چھتوں پربھی 63 گنبدیںہیں۔ جامع مسجد گلبرگا کے مہراب کاڈیزائن حیدرآبادکے بیگم پیٹ میں واقع ہسپانوی مسجد کے اندرونی ڈیزائن کی شبیہ پیش کرتاہے۔ہندوستان میں اس ڈیزان کی صرف یہ دومسجدیں ہیں۔گلبرگہ کی جامع مسجدساﺅتھ ایشیاکی شاندارمسجدشمارکی جاتی ہے۔اس تاریخی مسجدکو(1358 سے 75کے بیچ تعمیرکیاگیاتھا۔جامع مسجدکی تعمیرمحمد شاہ اول نے اپنے دارالحکومتدار الحکومت کومیں کروائی تھی۔مسجدکامرکزی دروازہ یعنی سنٹرل گیٹ شمال میںواقع ہے۔مسجدکی بیرونی دیواریں محراب دارہیں۔جسدا رہیں۔جس سے ضروری روشنی اورصحن کی تازہ ہوا فلٹرہوکرمسجدمیں داخل ہوتی ہیں۔ مسجدکے اندرونی ستونوں پرکوئی نقش ونگارنہیں ہے ان ستونوں کوسفیدچونے سے رنگاگیاہے۔ ہال میں کھڑے ہوئے یہ وسیع ستون مسجدکی فضاکوخوبصورت اورروحانی بناتے ہیں۔
 
==حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسو دراز==
[[File:Gulbarga-Dargah.JPG|thumb|حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کا آستانہ۔]]
گلبرگہ کوگلبرگہ شریف بھی کہاجاتاہے۔شایداس کی وجہ شہرمیں موجودصوفیااکرام کے مزرات ہیں۔شہرمیں کئی بزرگوں مزرات ہیں اوران مزرات پرشاندارگنبدوں کی تعمیرکے ذریعہ بادشاہان وقت نے بزرگوں سے اپنی عقیدت کااظہارکیاہے۔مشہور درگاہوں میں سے ایک شہنشاہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودراز کی درگاہ ہے۔حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسودراز سلسلہ چشتیہ کے مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ملک وبیرون ملکوں سے ہرسال ہزاروں زائرین عرس شریف میں شرکت کرتے ہیں۔وہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ کی دعوت پر 1397 میںگلبرگہ تشریف لائے۔نومبر 1422ء اپ کا وصال ہو گیا۔ حضرت بندہ نوازگیسودراز کانام سیدمحمدتھا۔اپ خواجہ بندہ نوازاورخواجہ گیسودرازکے نام سے معروف ہوئے۔اپ حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی کے سجادہ نشین تھے۔اپ کاخاندانی شجرہ امام حسین سے ہوتے ہوئے حضرت علی سے ملتاہے۔ حضرت بندہ نواز سید یوسف حسینی عرف سید راجا کے گھرانہ میں پیداہوئے۔ چارسال کی عمرمیں اپ کے اباجان سلطان محمد تغلق کے دورمیں دیوگیرمنتقل ہوگئے۔ہو گئے۔ پندرہ سال کی عمرمیں خواجہ صاحب نے حضرت چراغ الدین دہلی میں بیعت کی۔ یہ 736 ہجری کی بات ہے۔ انیس سال کی عمرمیں شرعی علوم سے فارغ ہوئے۔ پرعلوم باطن کے لیے زبردست ریاضت کی۔حضرت چراغ دہلوی نے انتقال کے وقت سیدگیسودراز اپناجانشین منتخب کیا۔جب اپ گلبرگہ تشریف لائے توسلطان فیروزشاہ نے اپنے خاندان والوں۔امیروں۔ دربارکے علمااورشاہی لشکرکے ساتھ شہرکے باہراستقبال کیا۔تویہ تھی حضرت کی شان۔اس کے علاوہ شہراورشہرکے اطراف کئی بزرگوں کے چھوٹے بڑے مزارات اور درگاہیں موجودہیں۔
 
==جغرافیہ ==
تاریخی ضلع گلبرگہ دکن کے سطح مرتفع یعنی سطح مرتفع پر واقع ہے۔ یہ شہر دو اہم دریاوں، [[دریائے کرشنا]] اور دریائے بھیما سیراب ہوتاہے۔اس ضلع کی مٹی تقریباسیاہ ہے۔ضلع میں ابپاشی کے کئی ذخائرہیں۔ذخائ رہیں۔ بالیٰ کرشنا پروجکٹ ضلع کااہم پراجیکٹ ہے۔ [[جوار]]، [[مونگ پھلی]]، [[چاول]]، اور [[دال]] یہاں کی اہم فصلیں ہیں۔ [[تور]] کی دال کے لیے گلبرگہ کرناٹک بھرمیں مشہورہے۔مشہو رہے۔ صنعتی اعتبارسے گلبرگہ پسماندہ ضلع ہے۔ [[سیمنٹ]]، ٹیکسٹائل، چمڑے اور کیمیکل صنعتوں میں ترقی کے آثارہیں۔آثا رہیں۔ تعلیمی اعتبارسے یہ شہرملک میں اہم مقام رکھتاہے۔ شہرمیں گلبرگہ یونیورسٹی ہے اوردومیڈیکل کالجس ہیں۔ مہادیوپا رامپورے میڈیکل کالج اور کے۔بی۔ین۔ میڈیکل کالج۔اسی طرح گلبرگہ میں تین ڈینٹل کالجزہیں۔جبکہ 6 انجینئری کالجس طلبہ کوفنی تعلیم سے اراستہ کر رہے ہیں۔
==موسم==
محتلف موسموں میں درجہ حرارت کچھ یوں ہے: