"گلبرگہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
درستی املا |
م خودکار: خودکار درستی املا ← دار الحکومت، ہو گئے، اور، خود مختار، سے، \1 رہی، سے، \1 رہے |
||
سطر 78:
===دکن کی ریاستیں===
تیرہویں صدی عیسوی میں سلطنت دہلی کمزورہوجاتی ہے جس کے باعث چھوٹی چھوٹی خود مختاراورازاد ریاستیں وجودمیں ائیں۔ ان ریاستوں میں بہمنی سلطنت بھی شامل رہی. 1347عیسوی میں حسن گنگو نے بہمنی سلطنت کاقیام عمل میں لایا۔ حسن گنگو نے اس وقت کے احسن اباد موجودہ گلبرگہ کو
===سترہویں صدی سے 1956 تک===
[[مغلیہ سلطنت]] کے فرماں روا اورنگ زیب عالمگیرؒ کی جانب سے 17 صدی میں دکن کی فتح کے ساتھ، گلبرگا مغلیہ سلطنت میں داخل ہو گیا۔لیکن اٹھارویں صدی عیسوی میں مغلیہ سلطنت کا زوال ہو گیا۔اٹھارویں صدی کے ابتدائی برسوں میں اورنگزیبؒ کے جنرل آصف جاہ گولکنڈہ کی
==آبادیات==
سطر 98:
†<small>بشمول [[سکھ مت|سِکھ]] (0.2%), [[بدھ مت|بُدھسٹ]] (<0.2%).</small>
}}
2014 کی مردم شماری کے مطابق،<ref>{{cite web|url=http://www.censusindia.net/results/town.php?stad=A&state5=999|archiveurl=http://web.archive.org/web/20040616075334/http://www.censusindia.net/results/town.php?stad=A&state5=999|archivedate=2004-06-16|title= Census of India 2001: Data from the 2001 Census, including cities, villages and towns (Provisional)|accessdate=2008-11-01|publisher= Census Commission of India}}</ref> گلبرگہ کی آبادی {{formatnum:1101989}} ہے۔ جس میں مرد 55% اور خواتین 45% ہیں۔ گلبرگہ کی خواندگی 67% جو قومی اوسط 59.5% سے زیادہ ہے۔ مردوں میں خواندگی 70%
==تاریخی عمارتیں==
اب ڈالتے ہیں گلبرگا کے تاریخی عمارتوں پرایک نظر۔گلبرگہ میں بہمنی سلاطین کاقدیم اورخستہ حال قلعہ بھی ہے۔لیکن اس قلعہ میں کئی دلکش عمارتیں بھی ہیں۔جن میں جامع مسجد گلبرگابھی شامل ہے۔اس قلعہ میں 15 میناربھی ہیں۔ گلبرگامیں بہمنی سلاطین کے گنبدیں بھی ہیں۔ گلبرگہ میںسری کشیترا گھاناپور مندر ہے۔ سدھارتھ ٹرسٹ کا بُدھا وہار بھی ہے۔ ٹینک بند روڈ پر شاراناباساویشور گارڈن ہے۔ ساتھ ہی اس شہرمیں گلبرگہ یونیورسٹی بھی علم کے چراغ روشن
===قلعہ گلبرگہ===
[[ملف:Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|قلعہ گلبرگہ]]
[[قلعہ گلبرگہ]] کوسب سے پہلے سلطنت ورنگل کے حمکراں راجہ گول چندنے تعمیر کیاتھا۔لیکن بعد میں سلاطین دہلی سے علاحدگی کے بعد قلعہ گلبرگہ کو 1347 میں بہمنی حکمراں علاءالدین بہمنی نے توسیع
===جامع مسجد===
[[ملف:Great Mosque in Gulbarga Fort..jpg|تصغیر|جامع مسجد گلبرگہ]]
قلعہ گلبرگہ کی بات قلعہ کی جامع مسجدکے ذکربغیرادھوری رہتی ہے۔قلعہ گلبرگہ میں واقع جامع مسجدکوایک مورش معمارنے تعمیرکیاہے۔یہ مسجدچودہویں یاپندرہویںصدی کے دوران تعمیرکی گئی ۔جامع مسجد کواسپین کی ریاست قرطبہ میں موجود عظیم مسجد کی مشابہت رکھتی ہے۔ اس مسجدکو کیتھڈرل مسجدِ قرطبہ بھی کہاجاتاہے۔ گلبرگہ کی جامع مسجدہندوستان کی منفردمساجدمیں سے ایک ہے۔مسجدکے مغربی کنارے ایک بڑاگنبد ہے جومسجدکے ایک بڑے حصے کوگھیرے ہوئے ہے۔جبکہ مسجدکے چاروں اطراف واقع چھت کواوسط اورچھوٹے سائز کے گنبدوں سے خوبصورت بنایاگیاہے۔مسجدکے داخلے کے لیے موجودچاروں اطراف کے راستوں کی چھتوں پربھی 63 گنبدیںہیں۔ جامع مسجد گلبرگا کے مہراب کاڈیزائن حیدرآبادکے بیگم پیٹ میں واقع ہسپانوی مسجد کے اندرونی ڈیزائن کی شبیہ پیش کرتاہے۔ہندوستان میں اس ڈیزان کی صرف یہ دومسجدیں ہیں۔گلبرگہ کی جامع مسجدساﺅتھ ایشیاکی شاندارمسجدشمارکی جاتی ہے۔اس تاریخی مسجدکو(1358 سے 75کے بیچ تعمیرکیاگیاتھا۔جامع مسجدکی تعمیرمحمد شاہ اول نے اپنے
==حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسو دراز==
[[File:Gulbarga-Dargah.JPG|thumb|حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کا آستانہ۔]]
گلبرگہ کوگلبرگہ شریف بھی کہاجاتاہے۔شایداس کی وجہ شہرمیں موجودصوفیااکرام کے مزرات ہیں۔شہرمیں کئی بزرگوں مزرات ہیں اوران مزرات پرشاندارگنبدوں کی تعمیرکے ذریعہ بادشاہان وقت نے بزرگوں سے اپنی عقیدت کااظہارکیاہے۔مشہور درگاہوں میں سے ایک شہنشاہ دکن حضرت خواجہ بندہ نوازگیسودراز کی درگاہ ہے۔حضرت [[خواجہ بندہ نواز]] گیسودراز سلسلہ چشتیہ کے مشہور صوفی بزرگ ہیں۔ملک وبیرون ملکوں سے ہرسال ہزاروں زائرین عرس شریف میں شرکت کرتے ہیں۔وہ سلطان تاج الدین فیروز شاہ کی دعوت پر 1397 میںگلبرگہ تشریف لائے۔نومبر 1422ء اپ کا وصال ہو گیا۔ حضرت بندہ نوازگیسودراز کانام سیدمحمدتھا۔اپ خواجہ بندہ نوازاورخواجہ گیسودرازکے نام سے معروف ہوئے۔اپ حضرت شیخ نصیرالدین چراغ دہلی کے سجادہ نشین تھے۔اپ کاخاندانی شجرہ امام حسین سے ہوتے ہوئے حضرت علی سے ملتاہے۔ حضرت بندہ نواز سید یوسف حسینی عرف سید راجا کے گھرانہ میں پیداہوئے۔ چارسال کی عمرمیں اپ کے اباجان سلطان محمد تغلق کے دورمیں دیوگیرمنتقل
==جغرافیہ ==
تاریخی ضلع گلبرگہ دکن کے سطح مرتفع یعنی سطح مرتفع پر واقع ہے۔ یہ شہر دو اہم دریاوں، [[دریائے کرشنا]] اور دریائے بھیما سیراب ہوتاہے۔اس ضلع کی مٹی تقریباسیاہ ہے۔ضلع میں ابپاشی کے کئی
==موسم==
محتلف موسموں میں درجہ حرارت کچھ یوں ہے:
|