"یسعیاہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← نشان دہی، اور، انبیا
درستی بذریعہ خوب
سطر 1:
{{خانۂ معلومات بزرگ
{{Infobox saint
|name=یسعیاہ
|birth_date=آٹھویں صدی ق م
سطر 34:
*ہاکس نے ان کی بشارارت سے آمد مسیح کی بشارت کو اخذ کیا اور اسی بنا پر انہیں انجیلی نبی کا نام دیا۔
*محمد صادقی تہرانی نے انہیں بزرگ پیغمبر، نبی قرآنی اور بشارت دہندہ محمدی اور مہدوی کا نام دیا ہے۔<ref name=autogenerated1/> اس سلسلے میں وہ یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ یسعیاہ کی بشارات کا وہ حصہ یعنی کتاب یسعیا کے باب ۴۲ کی آیات ۱ سے ۲۰ جسے ہاکس آمد مسیح کی بشارت گردانتا ہے وہ دراصل ظہور محمد بن عبداللہ ﷺ کی روشن اور ناقابل تردید بشارت ہے۔
اور خود ہاکس نے کلمہ عربیہ کے ذیل میں تسلیم کیا ہے کہ گیارہویں اور اس کے بعد کی آیات عربستان میں مطلع نور محمدی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اور کتاب یسعیاہ کے باب ۶۰ کی آیات ۱ سے ۲۲ پیغمبر اسلام محمد کے بارے میں کامل بشارات ہیں اور ان کا مسیح سے کوئی تعلق نہیں۔
 
اور ۱۲:۵۴-۱ میں مقام بعثت محمد بن عبد اللہ کا بیان ہے اور ۱۲:۲۸-۱۰ میں ان کی خصوصیات اور کتب آسمانی میں مذکور نشانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اور وہ جو ہاکس نے امن عامہ کو بیان کتاب یسعیاہ سے حضرت مسیح سے مربوط کیا ہے اسے تو ان کے عہد سے قطعا کوئی نسبت ہی نہیں بلکہ یہ تو زمانہ و حکومت حضرت مہدی علیہ السلام سے وابستہ ہے۔ تو جیسا کہ کتاب یسعیاہ کی آیات ۹:۱۱-۱ اور آیه ۲۵:۶۵-۱۶ میں بیان کیا گیا ہے۔ ہاکس نے کتاب یسعیاہ کے بقیہ میں دو عظیم واقعات کا ذکر تو کیا ہے لیکن اس پر خود کوئی رائے نہیں دی۔ ان دو عظیم واقعات میں سے ایک ظہور نور قدوسی محمد اور دوسرا ظہور موعود کل ملل و منتَظَر مرغوب قبائل ، محمد بن‌ الحسن‌ العسکری ہے۔<ref>صادقی تهرانی، محمد - [https://shokraneh.net/?product=بشارات-عهدین بشارات عهدین] - ص 18 و 19 - انتشارات شکرانه - چاپ 1390</ref>
 
*بعض مسیحی دانشور (جیسا کہ ہاکس نے بھی لکھا) کو شک ہے کہ ابواب ۴۰ سے لیکر ۶۶ تک یسعیاہ نبی کے دو سو سال بعد لکھے گئے۔ اور اس بنیاد پر یہ گمان کرتے ہیں کہ کتاب یسعیاہ کی بہت سی اہم بشارتیں بلکہ تمام ہی ان ہی ابواب میں ہیں جیسا کہ ابواب ۴۳ اور ۵۴ اور ۶۵۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ ناقدین نہیں چاہتے کہ مسلمان ان بشارات سے اپنے حق میں استفادہ کریں یا بطور دلیل پیش کریں۔ چونکہ ہاکس کے برعکس وہ ان بشارات کو مسیح سے مربوط نہ کر سکے تو انہوں نے ان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے یہانتک کہہ دیا کہ یہ تو یسعیاہ کے دو سو سال بعد لکھی گئیں۔ جبکہ بعض دیگر دانشور یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سب بشارتیں ہر صورت مسیح سے ہی متعلق ہیں اس دلیل کے ساتھ کہ پہلے ابواب کی طرح تمام ابواب یسعیاہ کے اپنے لکھے ہوئے ہیں۔
 
محمد صادق تہرانی کی نظر میں اس مسئلے کو جس سمت سے بھی دیکھا جائے یہ اسلام ہی کے حق میں ہے۔ اور پہلی بشارتیں جو یسعیاہ سے منسوب ہیں اور جو ان سے دوسو سال بعد لکھی گئیں
سطر 49:
{{Prophets of the Tanakh}}
{{غیر قرآنی انبیاء}}
{{کیتھولککاتھولک مقدسین}}
 
[[زمرہ:آٹھویں صدی قبل مسیح کی شخصیات]]