"زین العابدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← \1 رہے، 2، گزار، لیے، عبد اللہ، کر دیے، چاہیے، ھیے، اور، 1، شہر، کیے، کر دیا، گزر، مع، 0، 6، علما، ائمہ؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 12:
 
شیعہ احادیث کے مطابق امام سجادؑ کو [[ولید بن عبد الملک]] کے حکم سے مسموم کر کے [[شہید]] کیا گیا۔ آپ [[امام حسن مجتبیؑ]]، [[امام محمد باقرؑ]] اور [[امام جعفر صادقؑ]] کے ساتھ قبرستان [[بقیع]] میں مدفون ہیں۔
== نسب، لقب، کنیت ==
علی بن حسین بن علی بن ابی طالب، معروف بہ امام سجاد اور امام زین العابدین، [[شیعیان آل رسول]](ص) کے چوتھے امام اور [[شہید|سید الشہداء]] [[امام حسین علیہ السلام]] کے فرزند ہیں۔
 
اختلافی مسائل میں سے ایک آپ کی والدہ [[شہربانو]] کا نام اور نسب ہے۔ آپ کی والدہ کے لئےلیے متعدد نام نقل ہوئے ہیں اور شہر بانو، شہر بانویہ، شاہ زنان اور جہان شاہ ان ہی ناموں میں شامل ہیں۔
 
بعض محققین یزدگر کی بیٹی شہر بانو کو امام سجاد کی والدہ تسلیم نہیں کرتے ہیں اور دلائل و قرائن کی بنا پر ایسی روایات کو رد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت امام سجاد علیہ السلام کی والدہ ان اوصاف کی مالک نہیں تھیں۔<ref>ر ک :شہیدی، زندگانی علی بن الحسین(ع)، صص۱۰صص10-۲۶26.</ref>
 
امام سجاد(ع) اپنے زمانے میں {{حدیث1|'''علي الخیر'''، '''علي الاصغر'''}} اور {{حدیث1|'''علي العابد''' }}کے نام سے مشہور تھے۔ <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج 5، ص 222؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج 15، ص 273.</ref>
 
=== کنیت و لقب ===
 
امام علی بن الحسین(ع) کی کنیات "ابو الحسن"، "ابو الحسین"، "ابو محمّد" اور "ابو عبداللہعبد اللہ" ہیں۔ <ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج4،ص386؛ کسروی، موسوعہ رجال الکتب التسعۃ، ج 3، ص 64؛ ابوحاتم رازی، الجرح و التعدیل، ج 6، ص 178؛ دولابی، الکنی و الاسماء، ج 1، ص 147؛ سیوطی، طبقات الحفّاظ، ص 37؛ ذہبی المقتنی فی سرد الکنی، ج 1، ص 199؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج 13، ص 236.</ref>
 
آپ کے القاب میں زین العابدین، سید الساجدین، سجاد، ہاشمی، علوی، مدنی، قرشی اور [[علی اکبر]] شامل ہیں۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 386؛ ذہبی، العِبَر، ج 1، ص 83؛ مزّی، تہذیب الکمال، ج 13، ص 236؛ ابن تغری، النجوم الزاہرة، ج 1، ص 229؛ ابن خَلَّکان، وفیات الاعیان، ج 3، ص 266؛ ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، ج 7، ص 231؛ کسروی، موسوعۃ رجال الکتب التسعۃ، ج 3، ص 64.</ref>
 
زین العابدین : ابن عباس کی رسول خدا سے منقول روایت کے مطابق قیامت کے دن منادی ندا دے گا: زین العابدین کہاں ہے .....تو گویا میں صفوف کے درمیان علی بن الحسین کے چلتا ہوا دیکھ رہا ہوں ۔<ref>شیخ صدوق،علل الشرائع ،1/230</ref> دیگر روایت کے مطابق ایک شب آپ محراب عبادت میں عبادت الہی میں مصروف تھے کہ شیطان ایک سانپ کی شکل میں ظاہر ہو کر آپکو عبادت الہی سے منحرف کرنے کی کوشش کی لیکن آپ کی خدا کی جانب توجہ میں کوئی فرق نہیں پڑا تو غیب سے منادی نے تین مرتبہ ندا دی: انت زین العابدین......۔<ref>اربلی ،کشف الغمہ،2/276</ref>
 
"ذوالثَّفنات" آپ کے دیگر القاب میں سے ہے جو امام سجاد(ع) کو دیا گیا ہے (کیونکہ عبادت اور نماز و سجود کی کثرت کی وجہ سے آپ کے اعضائے سجدہ (مساجد) پر اونٹ کے گھٹنوں کی طرح گھٹے پڑ گئے تھے)۔<ref>ابن خَلَّکان، وفیات الاعیان، ج 3، ص 274؛ قلقشندی، صبح الاعشی، ج 1، ص 516؛ مسعودی، مروج الذهب، ج 3، ص 160؛ ثعالبی، ثمارالقلوب، ص 226؛ ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغه، ج10، ص 79.</ref>
 
=== انگشتریوں کے نقش ===
 
امام سجاد علیہ السلام کی انگشتریوں کے لئےلیے تین نقش منقول ہیں:
 
آپ(ع) [[امام حسین(ع)]] کی وہ انگشتری پہن لیا کرتے تھے جس پر {{حدیث1|'''"إِنَ‏ اللَّهَ‏ بالِغُ‏ أَمْرِه"'''}} (یعنی خداوند متعال اپنا امر و فرمان انجام تک پہنچا دیتا ہے) کا نقش تھا۔<ref>کلینی، الکافی ج6 ص474۔</ref> آپ(ع) کی دوسری انگشتریوں کے نقش {{حدیث1|'''"وَما تَوْفِیقِی‏ إِلَّا بِاللَّه"'''}}،<ref>نہیں مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے: مجلسی، بحار الانوار، ج46 ص14۔</ref> اور{{حدیث1|'''"خَزِی‏ وَشَقِی‏ قَاتِلُ الْحُسَینِ بْنِ عَلِی"'''}}۔<ref>رسوا اور بدبخت ہوا قاتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین بن علی]] کا: کلینی، وہی ماخذ ج6 ص474۔</ref>۔<ref> صدوق، الأمالی، ص 131۔</ref>
 
== ولادت اور شہادت ==
سطر 61:
مشہور قول کے مطابق امام سجاد(ع) سنہ 38 ہجری<ref>اربلی ،کشف الغمہ2/285۔فتال نیشاپوری،روضۃ الواعظین،201۔محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔کلینی،الکافی1/466۔شیخ مفید،الارشاد2/137 شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔</ref> میں پیدا ہوئے نیز33ہجری قمری 36 ہجری قمری <ref>فتال نیشاپوری،روضۃ الواعظین،201۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔</ref> اور37 ہجری قمری <ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔</ref> بھی منقول ہیں ۔
 
ولادت کا مہینہ جمادی الثانی <ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ابن شہر آشوب،مناقب علی ابن ابی طالب،3/310 و311</ref> میں
جمعہ<ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ابن شہر آشوب،مناقب علی ابن ابی طالب،3/310</ref> یا جمعرات <ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ابن شہر آشوب،مناقب علی ابن ابی طالب،3/310</ref> کا دن اور تاریخ 15 <ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ابن شہر آشوب،مناقب علی ابن ابی طالب،3/310</ref> ذکر کی جاتی ہے جبکہ 9 شعبان<ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔فتال نیشاپوری، روضۃ الواعظین،201۔</ref> اور 5 شعبان<ref>اربلی ،کشف الغمہ2/285۔</ref> بھی نقل ہوئی ہے۔
 
آئمہائمہ طاہرین میں سے حضرت علی ع کے ساتھ 2 سال،<ref>اربلی ،کشف الغمہ2/285۔فتال نیشاپوری،روضۃ الواعظین،201۔محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ </ref> ،
حضرت امام حسن کے ساتھ 10 سال ،<ref>محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔شیخ مفید ،الارشاد2/137۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ </ref>
یا 12سال<ref>فتال نیشاپوری،روضۃ الواعظین،201۔</ref>،
حضرت امام حسین ع کے ساتھ 10 سال<ref>محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ </ref> اور
11سال <ref>شیخ مفید ،الارشاد2/137</ref> کے ساتھ رہنے کی مدت منقول ہے۔اپنے والد کی شہادت کے بعد34 <ref>شیخ مفید ،الارشاد2/137</ref> یا35 سال<ref>محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ </ref> زندہ رہے ۔ِآپ کا مقام ولادت اتفاقی طور پر مدینہ مذکور ہے ۔
=== نام ونسب ===
زین العابدین کے لقب سے معروف کی نسبت خاندان نبوت کی طرف ہے، یہ [[علی بن ابی طالب]] کے صاحبزادے سیدنا حسین کے بیٹے ہیں، علی بن حسین ان کا نام ہے، قرشی اور ہاشمی ہیں، ابوالحسن ان کی کنیت ہے، ابو الحسن، ابو محمد اور [[ابو عبد اللہ]] بھی کہا جاتا ہے۔<ref>(تہذیب الکمال في أسماء الرجال:جلد20صفحہ382،الناشر: مؤسسہ الرسالہ بيروت،سیر اعلام النبلا :جلد4 صفحہ386الناشر: مؤسسہ الرسالہ بيروت،حلیۃ الاولیا:133/3،تذکرة الحفاظ:74/1،تہذیب التہذیب:304/7،الثقات:159/5،الجرح والتعدیل:229/6،التاریخ الکبیر:266/6،تاریخ الاسلام:180/3،الکاشف:37/2)</ref>
سطر 100:
 
== دلائل امامت ==
[[عاشورا]] سنہ 61ہجری کو [[امام حسین علیہ السلام]] کی شہادت کے ساتھ ہی امام سجاد(ع) کی [[امامت]] کا آغاز ہوتا ہے اور آپ کا دوران امامت سنہ 94 یا 95 ہجری میں آپ کی شہادت تک جاری رہتا ہے۔
 
کتب حدیث میں [[شیعہ]] محدثین کی منقولہ نصوص کے مطابق امام سجاد(ع) اپنے والد [[امام حسین علیہ السلام]] کے جانشین ہیں۔<ref>کافی، ج1، صص 188-189.</ref>
علاوہ ازیں [[رسول اللہ]](ص) سے متعدد احادیث منقول ہیں جن میں 12 [[آئمۂ شیعہ]] کے اسماء گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام سمیت تمام ائمہ(ع) کی امامت و خلافت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔<ref>مفید، الاختصاص، ص211؛ منتخب الاثر باب هشتم ص97؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الهدی، ج2، ص182-181؛ عاملی، اثبات الهداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص 285۔ جابر بن عبداللہعبد اللہ کہتے ہیں کہ سورہ نساء کی آیت 59 (اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم) نازل ہوئی تو رسول اللہ(ص) نے 12 ائمہ کے نام تفصیل سے بتائے جو اس آیت کے مطابق واجب الاطاعہ اور اولو الامر ہیں؛ بحارالأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الهداة ج 3،‌ ص 123؛ المناقب ابن شهرشہر آشوب، ج1، ص 283۔ سورہ علی(ع) سے روایت ہے کہ ام سلمہ کے گھر میں سورہ احزاب کی آیت 33 (انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا) نازل ہوئی تو پیغمبر نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے کہ وہ اس آیت کا مصداق ہیں؛ بحارالأنوار ج36 ص337، کفایہ الأثر ص 157۔ ابن عباس سے مروی ہے کہ نعثل نامی یہودی نے رسول اللہ(ص) کے جانشینوں کے نام پوچھے تو آپ(ص) نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے۔ سلیمان قندوزی حنفی، مترجم سید مرتضی توسلیان، ینابیع المودة، ج 2، ص 387 – 392، باب 76۔</ref>
 
نیز شیعہ نصوص کے مطابق [[رسول اللہ]](ص) کی تلوار اور زرہ وغیرہ کو [[ائمہ]] کے پاس ہونا چاہئےچاہیے اور یہ اشیاء ہمارے شیعہ ائمہ کے پاس تھیں حتی کہ [[اہل سنت]] کے کتابوں میں اس امر پر صراحت کی گئی ہے رسول خدا(ص) کی یہ اشیا امام سجاد(ع) کے پاس تھیں۔ <ref>ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ج 1، صص 486، 488؛ امین الاسلام فضل بن فضل بن حسن طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، ص207</ref>
 
علاوہ ازیں امام سجاد(ع) ملت تشیع نے [[امام]] کے طور پر قبول کیا اور آپ کی [[امامت]] آپ کی امامت کے آغاز سے آج تک مقبول عام ہے جو خود اس حقیقی جانشینی کا بیِّن ثبوت ہے۔
سطر 111:
{{ستون آ|3}}
# [[یزید بن معاویہ]] (61- 64ہجری)
# [[عبد اللہ بن زبیر]] (61-73ہجری)
# [[معاویہ بن یزید]] (چند ماه از سال 64ہجری).
# [[مروان بن حَکَم]] (نه ماه از سال 65ہجری).
سطر 122:
علم اور حدیث کے حوالے سے آپ کا رتبہ اس قدر بلند ہے کہ حتی [[اہل سنت]] کی چھ اہم کتب صحاح ستہ "صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع الصحیح، ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی سنن ابن ماجہ نیز مسند ابن حنبل سمیت اہل سنت کی مسانید" میں آپ سے احادیث نقل کی گئی ہیں۔ بخاری نے اپنی کتاب میں [[تہجد]]، [[نماز جمعہ]]، [[حج]] اور بعض دیگر ابواب میں، <ref>بخاری، رجال صحیح بخاری، ج 2، ص 527.</ref> اور [[مسلم بن حجاج قشیری نیشابوری]] نے اپنی کتاب کے ابواب الصوم، الحج، الفرائض، الفتن، الادب اور دیگر تاریخی مسائل کے ضمن میں امام سجاد(ع) سے احادیث نقل کی ہیں۔<ref> ابن منجویه، رجال صحیح مسلم، ج2،ص53.</ref>
 
ذہبی رقمطراز ہے: امام سجاد(ع) نے [[پیغمبر]](ص) امام [[علی بن ابی طالب]] سے مرسل روایات نقل کی ہیں جب آپ نے (چچا) [[حسن بن علی]](ع) (والد) [[حسین بن علی]](ع)، عبداللہعبد اللہ بن عباس، صفیہ|صفیّہ، [[عائشہ]] اور ابو رافع سے بھی [[حدیث]] نقل کی ہے اور دوسری طرف سے [[امام محمد باقر]](ع)، [[زید بن علی]]، ابو حمزہ ثمالی، یحیی بن سعید، ابن شہاب زہری، زید بن اسلم اور ابو الزناد نے آپ سے حدیثیں نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 386؛ م‍زی، تہذیب الکمال، ج 13، ص 237.</ref>
 
== فضائل و مناقب ==
=== عبادت ===
[[مالک بن انس]] سے مروی ہے کہ علی بن الحسین دن رات میں ایک ہزار رکعت نماز بجا لاتے تھے حتی کہ دنیا سے رخصت ہوئے چنانچہ آپ کو '''زین العابدین''' کہا جاتا ہے۔<ref>ذهبی، العِبَر، ج 1، ص 83.</ref> <br /> [[ابن عبد ربِہ|ابن عبد ربّہ]] لکھتا ہے: علی بن الحسین جب نماز کے لئےلیے تیاری کرتے تو ایک لرزہ آپ کے وجود پر طاری ہوجاتا تھا۔ آپ سے سبب پوچھا گیا تو فرمایا: "وائے ہو تم پر! کیا تم جانتے ہو کہ میں اب کس ذات کے سامنے جاکر کھڑا ہونے والا ہوں! کس کے ساتھ راز و نیاز کرنے جارہا ہوں!؟"۔<ref> ابن عبد ربه، عقدالفرید، ج 3، ص 169؛ ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref> <br /> مالک بن انس سے مروی ہے: علی بن الحسین نے احرام باندھا اور <font color=blue>{{حدیث1|'''لبیّكَ اللهمّ لبَيكَ'''}}</font> پڑھ لیا تو آپ پر غشی طاری ہوئی اور گھوڑے کی زین سے فرش زمین پر آ گرے۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref>
 
=== غربا و مساکین کی سرپرستی ===
 
[[ابو حمزہ ثمالی]] سے مروی ہے کہ علی بن الحسین(ع) راتوں کو کھانے پینے کی چیزوں کو اپنے کندھے پر رکھ کر اندھیرے میں خفیہ طور پر غربا اور مساکین کو پہنچا دیتے تھے اور فرمایا کرتے تھے: "جو [[صدقہ]] اندھیرے میں دیا جائے وہ غضب پروردگار کی آگ کو بجھا دیتا ہے"۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، ج 4، ص 393.</ref> <br /> [[محمد بن اسحاق]] کہتا ہے: کچھ لوگ [[مدینہ]] کے نواح میں زندگی بسر کرتے تھے اور انہیں معلوم نہ تھا کہ ان کے اخراجات کہاں سے پورے کئےکیے جاتے ہیں، علی ابن الحسین(ع) کی وفات کے ساتھ ہی انہيں راتوں کو ملنے والی غذائی امداد کا سلسلہ منقطع ہوا۔ <ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 393.</ref>
 
راتوں کو روٹی کے تھیلے اپنی پشت پر رکھ دیتے تھے اور محتاجوں کے گھروں کا رخ کرتے تھے اور کہتے تھے: '''رازداری میں صدقہ غضب پروردگار کی آگ کو بجھا دیتا ہے'''، ان تھیلوں کو لادنے کی وجہ سے آپ کی پیٹھ پر نشان پڑ گئے تھے اور جب آپ کا وصال ہوا تو آپ کو غسل دیتے ہوئے وہ نشانات آپ کے بدن پر دیکھئےدیکھیے گئے۔<ref>ابو نعیم اصفہانی، حلیة الاولیاء ج 3 ص 136؛ کشف الغمه ج 2 ص 77؛ مناقب ج 4 ص 154؛ صفة الصفوة ج 2 ص 154؛ خصال ص 616؛ علل الشرایع ص 231؛ بحار ص 90؛ بحوالہ شہیدی، زندگانی علی بن الحسین(ع)، صص 147-148.</ref> ابن سعد روایت کرتا ہے: جب کوئی محتاج آپ کے پاس حاضر ہوتا تو آپ فرماتے: '''"صدقہ سائل تک پہنچنے سے پہلے اللہ تک پہنچ جاتا ہے"۔''' <ref>طبقات ج 5 ص 160؛ به نقل شهیدی، زندگانی علی بن الحسین(ع)، ص 148.</ref>
 
ایک سال آپ(ع) نے حج کا ارادہ کیا تو آپ کی بہن [[سکینہ بنت الحسین]](ع) نے ایک ہزار درہم کا سفر خرچ تیار کیا اور جب آپ [[حرہ]] کے مقام پر پہنچے تو وہ سفر خرچ آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور امام(ع) نے وہ محتاجوں کے درمیان بانٹ دیا۔ <ref>کشف الغمه ج 2 ص 78؛ صفة الصفوة ج 2 ص 54؛ به نقل شهیدی، زندگانی علی بن الحسین(ع)، ص 148.</ref>
سطر 162:
آپ کی پہلی شادی 57[[ہ|ھ]] میں آپ کے چچا حضرت امام [[حسن بن علی]] بن [[ابو طالب]] کی بیٹی حضرت فاطمہ سے ہوئی۔ آپ نے دوسری شادی حمیداں یا جیدا نامی خاتون سے کی جن کا تعلق وادئ سندھ (موجودہ پاکستان)سے تھا<ref>Rizvi, "A A Socio Intellectual History of the Isna Ashari Shias n in India", Vol. I, pp. 138–142, Ma’rifat Publishing House, Canberra, Australia (1986)</ref>۔ آپ کے گیارہ لڑکے اور چار لڑکیاں پیدا ہوئیں۔ جن میں سے حضرت امام [[محمد باقر]] اور حضرت [[زید ابن علی|زید شہید]] مشہور ہیں۔
 
=== اولاد ===
{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
سطر 188:
 
 
# [[امام محمد باقر]](ع)، جن کی والدہ ام عبداللہعبد اللہ بنت [[امام حسن مجتبی(ع)]] ہیں۔
# [[عبداللہ بن علی بن الحسین|عبداللہ]]
# [[حسن بن علی بن الحسین|حسن]]
سطر 237:
 
=== کربلا ===
امام سجاد(ع) واقعۂ [[کربلا]] میں اپنے والد [[امام حسین(ع)]] اور اولاد و اصحاب کی شہادت کے دن، شدید بیماری میں مبتلا تھے اور بیماری کی شدت اس قدر تھی کہ جب بھی یزیدی سپاہی آپ کو قتل کرنے کا ارادہ کرتے، ان ہی میں سے بعض کہہ دیتے تھے کہ "اس نوجوان کے لئےلیے یہی بیماری کافی ہے جس میں وہ مبتلا ہے"۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ج 2، ص 113 و طبرسی، اعلام الوری،ج 1، ص 469.</ref>
 
=== اسیری کے ایام ===
[[عاشورا]] سنہ 61 کے بعد، جب لشکر یزید نے [[اہل بیت]] کو اسیر کرکے کوفہ منتقل کیا، تو ان میں سے [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا]] کے علاوہ امام سجاد(ع) نے بھی اپنے خطبوں کے ذریعے حقائق واضح کئےکیے اور حالات کی تشریح کی اور اپنا تعارف <ref>مازندرانی، ابن شهرشہر آشوب، مناقب آل ابیطالب، ج 3، ص 261 ؛ طبرسی، الاحتجاج، مشهد، ج 2، ص 305 و شیخ عباس قمی، منتهی الامال،ج 1، ص 733.</ref> کراتے ہوئے [[یزید]] کے کارندوں کے جرائم کو آشکار کردیاکر دیا اور اہل [[کوفہ]] پر ملامت کی۔<ref> سید بن طاووس، اللہوف ، ص 220-222؛ طبرسی، الاحتجاج، ج 2، ص 306؛ قمی، منتہی الامال، ج 1، ص 733.</ref>
 
امام سجاد(ع) نے کوفیوں سے خطاب کرنے کے بعد [[ابن زیاد]] کی مجلس میں بھی موقع پا کر چند مختصر جملوں کے ذریعے اس مجلس کے حاضرین کو متاثر کیا۔ اس مجلس میں [[ابن زیاد]] نے امام سجاد(ع) کے قتل کا حکم جاری کیا<ref> مجلسی، بحار الانوار ، ج 45، ص 117؛ سید بن طاووس، اللہوف، ص 228.</ref> لیکن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا]] نے درمیان میں آ کر ابن زياد کے خواب سچا نہيں ہونے دیا۔
 
اس کے بعد جب یزیدی لشکر [[اہل بیت]](ع) کو "خارجی اسیروں" کے عنوان سے شام لے گیا تو بھی امام سجاد علیہ السلام نے اپنے خطبوں کے ذریعے [[امویوں]] کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش کی۔
سطر 250:
=== اسیری کے بعد ===
 
امام سجاد(ع) [[واقعۂ کربلا]] کے بعد 34 سال بقید حیات رہے اور اس دوران آپ نے شہدائے کربلا کی یاد تازہ رکھنے کی ہر کوشش کی۔ <br /> پانی پیتے وقت والد کو یاد کرتے تھے، [[امام حسین علیہ السلام]] کے مصائب پر گریہ کرتے اور آنسوں بہاتے تھے۔ ایک روایت کے ضمن میں [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے منقول کہ امام سجاد(ع) نے (تقریبا) چالیس سال تک اپنے والد کے لئےلیے گریہ کیا جبکہ دنوں کو روزہ رکھتے اور راتوں کو نماز و عبادت میں مصروف رہتے تھے، افطار کے وقت جب آپ کا خادم کھانا اور پانی لا کر عرض کرتا کہ آئیں اور کھانا کھائیں تو آپ(ع) فرمایا کرتے: "فرزند [[رسول اللہ]] بھوکے مارے گئے! فرزند رسول اللہ(ص) پیاسے مارے گئے!"، اور یہی بات مسلسل دہراتے رہتے اور گریہ کرتے تھے حتی کہ آپ کے اشک آپ کے آب و غذا میں گھل مل جاتے تھے؛ آپ مسلسل اسی حالت میں تھے حتی کہ دنیا سے رخصت ہوئے۔<ref> سید بن طاووس، اللہوف ، ص 290 و مجلسی، بحار الانوار، ج 45، ص 149 و شیخ عباس قمی، نفس المہموم ، ج 1، ص 794.</ref>
 
== معاصر تحریکیں ==
سطر 258:
=== واقعۂ حَرَہ ===
{{اصلی|واقعہ حرہ}}
کربلا کا واقعہ رونما ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد [[مدینہ]] کے عوام نے [[اموی حکومت]] اور [[یزید بن معاویہ]] کے خلاف قیام کرکے [[حرہ]] کی تحریک کا آغاز کیا۔ اس تحریک کی قیادت [[جنگ احد]] میں جام [[شہادت]] نوش کرنے والے [[حنظلہ غسیل الملائکہ]] کے بیٹے [[عبد اللہ بن حنظلہ]] کررہےکر رہے تھے اور اس قیام کا نصب العین [[اموی]] سلطنت اور [[یزید بن معاویہ]] اور اس کی غیر دینی اور غیر اسلامی روش کی مخالفت اور اس کے خلاف جدوجہد، تھا۔ امام سجاد(ع) اور دوسرے ہاشمیوں کی رائے اس قیام سے سازگار نہ تھی چنانچہ امام(ع) اپنے خاندان کے ہمراہ [[مدینہ]] سے باہر نکل گئے۔ امام زین العابدین(ع) کی نظر میں یہ قیام نہ صرف ایک شیعہ قیام نہ تھا بلکہ درحقیقت [[آل زبیر]] کی پالیسیوں سے مطابقت رکھتا تھا،تھا اور آل زبیر کی قیادت اس وقت [[عبد اللہ بن زبیر]] کررہا تھا اور عبد اللہ بن زبیر وہ شخص تھا جس نے [[جنگ جمل]] کے اسباب فراہم کئےکیے تھے۔ یہ قیام یزید کے بھجوائے گئے کمانڈر [[مسلم بن عقبہ]] نے کچل ڈالا جس نے اپنے مظالم کی بنا پر ''مسرف'' کا لقب کما لیا۔ <ref>دیکھیں: رمخشری، ربیع الابرار، ج1، ص353؛ طبری، تاریخ الطبری، ج5، ص245؛ دینوری، الامامه و السیاسه، ج1، ص208۔ حرہ کے واقعے میں یزیدی لشکر کے حملے میں مسلم بن عقبہ نے 700 عمائدین سمیت اہل [[مدینہ]] کے دس ہزار افراد کو قتل کیا۔ [خلیفة بن خیاط، تاریخ خلیفة بن خیاط، قسم1، ص291] ابن قتیبہ لکھتا ہے کہ یزید کے کمانڈر مسلم بن عقبہ نے [[صحابہ]] میں سے ستر افراد کو قتل کرکے ان کے سر تن سے جدا کردیئےکر دیے [دینوری، ابو محمد ابن قتیبة الامامة والسیاسة، ج 1، ص 213- 212٫] مسلم بن عقبہ نے اہل مدینہ کے جان و مال کو غارت کرنے کے بعد یزید کے براہ راست حکم پر تین دن کی عرصے تک مدنی عوام کی ناموس کو اپنی سپاہ کے لئےلیے مباح کردیاکر دیا اور ایک ہزار کنواری لڑکیوں کی بکارت زائل ہوئی اور حرہ کے بعد ہزاروں عورتوں نے بنا شوہر کے زنا کے بچوں کو جنم دیا جن کو [[اولاد الحرہ]] کا نام دیا گیا۔ ایک قول کے مطابق 10 ہزار کنواری لڑکیوں کو زيادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد اہلیان مدینہ نے آزاد مسلمانوں کے طور پر نہيں بلکہ "عبد یزید" (یزید کے بندوں) کے طور پر یزید کی بیعت کی اور جس نے بیعت سے انکار کیا مسرف نے اس سے سپرد شمشیر کیا۔ سوائے علی بن عبداللہعبد اللہ بن عباس کے جس کو مسرف کی فوج میں موجود اپنے رشتہ داروں نے بچا لیا۔ [مسعودی، ابو الحسن على، مروج الذهب، ج1، ص 328٫] تحریک حرہ کے فعال کارکنوں نے مسرف کی چڑھائی سے قبل ایک ہزار امویوں یا امویوں کے بہی خواہوں کو مدینہ سے نکال باہر کیا تو بعض اموی خاندانوں نے امام سجاد(ع) کے گھر میں پناہ لی اور جب مسرف کے فوجیوں نے شہر میں لوٹ مار کا آغاز کیا تو امام(ع) کا گھر مدنی مظلومین کے لئےلیے پرامن ٹھکانے میں تبدیل ہوا تھا اور حتی کہ مسرف کی واپسی تک سو کے قریب خواتین اور بچے آپ کے گھر میں میں تھے اور ان کی ضروریات پوری ہوتی رہیں {طبرى‏، أبو جعفر محمد بن جریر، تاریخ طبرى ج 2، ص 482٫]۔</ref>
 
=== توابین کا قیام ===
{{اصلی|قیام توابین}}
توابین کی تحریک واقعۂ کربلا کے بعد اٹھنے والی تحریکوں میں سے ایک تحریک تھی جس کی قیادت [[سلیمان بن صرد خزاعی]] سمیت شیعیان [[کوفہ]] کے چند سرکردہ بزرگ کررہےکر رہے تھے۔ توابین کی تحریک کا نصب العین یہ تھا کہ [[بنو امیہ]] پر فتح پانے کی صورت میں مسلمانوں کی [[امامت]] و قیادت کو اہل بیت(ع) کے سپرد کریں گے اور [[فاطمہ سلام اللہ علیہا]] کی نسل سے اس وقت علی بن الحسین(ع) کے سوا کوئی بھی نہ تھا جس کو امامت مسلمین سونپی جاسکے۔ تاہم امام علی بن الحسین(ع) اور توابین کے درمیان کوئی باقاعدہ سیاسی ربط و تعلق نہ تھا۔ <ref>دیکھئےدیکھیے: جعفری، تشیع در مسیر تاریخ، ص286.</ref>
 
=== مختار کا قیام ===
سطر 274:
== تقیہ ==
{{اصلی|تقیہ}}
[[اموی]] – [[علوی]] تعلق کی کیفیت کے پس منظر کے پیش نظر امام سجاد(ع) کو اموی حکمرانوں کی شدید بدگمانی کا سامنا تھا اور امام(ع) کا کوئی معمولی سا کام بھی خطرناک نتائج پر ختم ہوسکتا تھا اور فطری سی بات تھی کہ اس قیمت پر کسی قسم کے اقدامات کرنا مناسب نہ تھا۔ اہم ترین [[دینی اور سیاسی اصول]] جس کے سائے میں امام سجاد(ع) زندگی بسر کررہےکر رہے تھے وہ تھا: '''"تقیّہ"'''۔ <br /> امام سجاد(ع) نہایت دشوار حالات میں زندگی بسر کررہےکر رہے تھے اور آپ کے پاس [[تقیہ]] کے سوا کوئی چارہ کار نہ تھا۔ اصولی طور پر یہی تقیہ ہی ہے جس نے اُس زمانے میں [[شیعیان آل رسول]](ص) کو تحفظ دیا۔ <br /> روایت ہے کہ ایک شخص نے امام سجاد(ع) کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا: زندگی کس طرح گذرگزر رہی ہے؟ امام(ع) نے جواب دیا: <br /> "زندگی اس طرح سے گذارگزار رہے ہیں کہ اپنی قوم کے درمیان ویسے ہی ہیں جیسے کہ [[بنی اسرائیل]] [[آل فرعون]] کے درمیان تھے، ہمارے لڑکوں کو ذبح کر ڈالتے ہیں ہماری عورتوں کو زندہ رکھ لیتے ہیں؛ لوگ ہمارے بزرگ اور ہمارے سید و سردار پر سبّ اور دشنام طرازی کرکے ہمارے دشمنوں کی قربت حاصل کرتے ہیں؛ اگر قریش دوسرے عربوں کے سامنے فخر کرتے ہیں کہ [[رسول اللہ]] قریش میں سے تھے اور اگر عرب فخر عجم پر تفاخر کرتے ہیں کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] عرب تھے اور اگر قریش اس حوالے سے اپنے لئےلیے فوقیت اور برتری کے قائل ہیں تو ہم [[اہل بیت]] کو قریش پر برتر ہونا چاہئےچاہیے اور ہمیں ان کے سامنے اس فضیلت پر فخر کرنا چاہئےچاہیے کیونکہ [[محمد]](ص) ہم اہل بیت میں سے ہیں۔ مگر انھوں نے ہمارا حق ہم سے چھین لیا اور ہمارے لئےلیے کسی بھی حق کے قائل نہيں ہیں۔ اگر تم نہيں جانتے کہ زندگی کس طرح گذرگزر رہی ہے تو جان لو کہ زندگی اس طرح گذرگزر رہی ہے جیسا کہ میں نے کہا"۔ راوی کہتا ہے کہ امام(ع) اس طرح سے بات کررہےکر رہے تھے کہ صرف قریب بیٹھے ہوئے افراد سن سکیں۔<ref> سید ابن طاووس، اللہوف، ص193؛ تاریخ سیاسی اسلام، رسول جعفریان، ج 3، ص 252 </ref>
 
== آثار اور کاوشیں ==
'''حدیث''' امام سجاد(ع) کی التجا بدرگاہ پروردگار: <font color=blue>{{حدیث1|'''"اللهم اجعلني أهابهما هيبة السلطان العسوف، وأبرهما بر الام الرؤف، واجعل طاعتي لوالدي وبري بهما أقر لعيني من رقدة الوسنان، وأثلج لصدري من شربة الظمأن حتى أوثر على هواي هواهما، وأقدم على رضاي رضاهما، وأستكثر برهما بي وإن قل، وأستقل بري بهما وإن كثر"۔'''}}</font><br/> بار پروردگارا! مجھے یوں قرار دے کہ والدین سے اس طرح ڈروں جس طرح کہ کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے اور اس طرح ان کے حال پر شفیق ومہربان رہوں (جس طرح شفیق ماں ) اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہے اوران کی فرما نبرداری اوران سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے، چشم خواب آلود میں نیند کے خمار سے زیادہ، کیف افزا اور میرے قلب و روح کے لئے،لیے، پیاسے شخص کے لئےلیے ٹھنڈے پانی سے زیادہ، دل انگیز قرار دے؛ حتی کہ میں ان کی خواہش کو اپنی خواہشات پر فوقیت دوں اور ان کی خوشنودی کو اپنی خوشی پر مقدم رکھوں اور جو احسان وہ مجھ پر کریں اس کو زیادہ سمجھوں خواہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو اور ان کے ساتھ اپنی نیکی کو کم سمجھوں خواہ وہ زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔ <ref>صحیفہ سجادیہ، دعای 24، ص 152.</ref>
 
[[صحیفہ سجادیہ]] اور [[رسالۃ الحقوق]] امام سجاد(ع) کی کاوشوں میں سے ہیں۔ <ref>دیکھئےدیکھیے: شہیدی، علی بن الحسین، ص191-169.</ref>
 
صحیفہ سجادیہ، امام سجاد(ع) کی دعاؤں پر مشتمل کتاب ہے جو [[صحیفہ کاملہ]]، [[اخت القرآن]]، [[انجیل اہل بیت]] اور [[زبور آل محمد]] کے نام سے مشہور ہے۔
سطر 288:
=== شہادت ===
آپ کی شہادت اموی حاکم ولید بن عبد الملک کے زہر دینے سے ہوئی۔<ref>علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔محمد بن جریر طبری،دلائل الامامہ،ص192۔ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔</ref>۔
آپ کی شہادت کا سال 95 ہجری قمری <ref>ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔کلینی،الکافی1/466۔محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔کلینی،الکافی1/466۔شیخ مفید ،الارشاد2/137۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ذہبی، سیر اعلام النبلاء4/400۔أحمد بن محمد كلاباذي،الہدايہ والإرشاد في معرفۃ أہل الثقہ والسداد2/527۔اربلی،کشف الغمہ، 2/294۔ </ref>
بعض نے 94 ہجری قمری<ref>اربلی،کشف الغمہ، 2/294۔قاضی نعمان،شرح الاخبار3/275۔علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔ذہبی، سیر اعلام النبلاء:4/399و400۔ابن خشاب بغدادی،تاریخ موالید الائمہ،23۔أحمد بن محمد كلاباذي،الہدايہ والإرشاد في معرفۃ أہل الثقہ والسداد2/527۔</ref>
92ہجری قمری<ref>محمد بن حبان بُستي، مشاهير علماءعلما الأمصار وأعلام فقهاء الأقطار104۔ ذہبی، سیر اعلام النبلاء4/400۔أحمد بن محمد كلاباذي،الہدايہ والإرشاد في معرفۃ أہل الثقہ والسداد2/527۔</ref>
93ہجری قمری<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء4/400</ref> اور
شہادت کی مشہور تاریخ18<ref>محمد طبری،دلائل الامامہ 191۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔اربلی،کشف الغمہ، 2/294۔ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔</ref> محرم<ref>علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔اربلی،کشف الغمہ، 2/294۔ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔</ref> بروز ہفتہ <ref>شیخ طبرسی،اعلام الوری 1/480۔ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔</ref> لکھی گئی ہے بعض نے
14ربیع الاول<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء4/400</ref> بدھ<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء4/400</ref> بھی ذکر کی ہے۔
 
سطر 298:
59 سال<ref>ابن شہر آشوب، مناقب علی بن ابی طالب 3/311۔علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔</ref> چار مہینے اور کچھ دن <ref>علی بن یوسف حلی ،العدد القویہ316۔</ref> بھی مذکور ہے۔
 
آپ نے [[امام علی علیہ السلام]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] اور [[امام حسین علیہ السلام]] کی حیات اور ادوار امامت کا ادراک کیا ہے اور [[معاویہ]] کی طرف سے [[عراق]] اور دوسرے علاقوں کے [[شیعیان آل رسول(ص)]] کو تنگ کرنے اور ان پر دباؤ بڑھانے کی سازشوں کا مشاہدہ کرتے رہے ہیں۔
 
[[اہل سنت]] کی تاریخی روایات کے راوی [[محمد بن عمر الواقدی]]، نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے روایت کی ہے: "علی بن الحسین (زین العابدین(ع) نے 58 سال کی عمر میں وفات پائی" اور اس کے بعد رقمطراز ہے: "اس لحاظ سے امام سجاد(ع) 23 یا 24 سال کی عمر میں [[کربلا]] کے مقام پر اپنے والد [[امام حسین]](ع) کی خدمت میں حاضر تھے۔<ref> ابن‌سعد، طبقات الکبری، ج 5، ص 222؛ ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق، ج 17، ص 256؛ اربلی، کشف الغمہ، ج 2، ص 191.</ref>
سطر 304:
نیز [[زہری]] نے بھی کہا ہے کہ علی بن الحسین(ع) 23 سال کے سن کے ساتھ [[کربلا]] میں اپنے والد کے ہمراہ تھے۔<ref> ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق، ج 17، ص231.</ref>
 
امام سجاد(ع) سنہ 94 (یا 95) ہجری میں اس زہر کے ذریعے جام شہادت نوش کرگئے جو [[ولید بن عبدالملک]] کے حکم پر انہيں کھلایا گیا تھا۔<ref>شبراوی، الاتحاف بحب الاشراف، ص 143، مسعودی نے لکھا ہے کہ امام(ع) سنہ 95 ہجری میں رحلت کرگئے ہیں؛ دیکھئےدیکھیے: مسعودی، مروج الذہب، ج 3، ص 160</ref> آپ(ع) کو [[جنت البقیع]] میں چچا [[امام حسن مجتبی]](ع) کے پہلو میں دفن کردیئےکر دیے گئے۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 386 و 391؛ مزی، تہذیب الکمال، ج 13، ص 238؛ س‍ی‍وطی، الطبقات الحفّاظ، ص 37؛ ابن خ‍ل‍ک‍ان، ‌وفیات الاعیان، ج 3، ص 269؛ مسعودی، مروج الذہب، ج 3، ص 169؛ اب‍ن‌ ک‍ث‍ی‍ر، البدایۃ والنّہایۃ، ج9، ص119.</ref>
 
جس طرح آپ کی جائے پیدائش [[مدینہ]] کے متعلق کسی نے اختلاف نہیں کیا اسی طرح مقام [[دفن]] [[مدینہ]] ہونے کے متعلق کسی نے اختلاف نہیں کیا ہے۔
== مزید دیکھیے ==
* [[پاکستان میں شیعیت]]
* [[ علی بن ابی طالب]]
* [[ حسن ابن علی]]
* [[حسین ابن علی]]
* [[محرم کی عزاداری]]
سطر 325:
* امام سجاد، صحیفہ سجادیہ۔
* نہج البلاغہ، اردو ترجمہ مفتی جعفر حسین۔
* قرآن بمعمع اردو ترجمہ سید علی نقی نقوی (نقن)۔
{{اسیران کربلا}}
{{صحیفہ سجادیہ}}