"عابس بن ابی شبیب شاکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← صورت حال، اس ک\1، ہی، کر لیا، \1۔\2، ان کی، کر دیا، ہاتھ، جس، ہوتا، ہے، ہزار، ہیں؛ تزئینی تبدیلیاں
م خودکار: درستی املا ← \1۔\2
سطر 31:
فوج کوفہ کا ایک شخص ربیع بن تمیم جو واقعہ کربلا میں موجود تھا بیان کرتا ہے کہ میں نے عابس کو آتے دیکھا تو پہچان لیا.اس لیے کہ میں انہیں اس سے پہلے لڑائیوں میں دیکھ چکا تھا اور ان کی شجاعت سے واقف تھا۔چنانچہ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ایھا الناس یہ شیروں کا شیر ہے، یہ ابن ابی شبیب ہے دیکھو کوئی ایک شخص تم میں سے اس کے مقابلہ کو باھر نہ نکلے.
 
عابس نے آواز دینا شروع کی کیا کوئی مردِ میدان نہیں جو ایک مردِ میدان کے مقابلہ کو نکلے؟ مگر فوجِ یزید میں سے کوئی شخص بھی باھر نہ نکلا.عمر سعد نے کہا اس بہادر کو پتھروں سے مارلو.چنانچہ ھر طرف سے پتھروں کی بارش ھونے لگی.یہ عجیب طریقہ جنگ دیکھ کر عابس نے زرہ اور خود بکتر اتار کر پھینک دیا اور تلوار سونت کر صفوفِ مخالف پر ٹوٹ پڑے.جس صف کی طرف رخ کرتے تھے سینکڑوں آدمی ان کے سامنے سے بھاگتے نظر آتے تھے۔تھوڑی دیر کی جنگ کے بعد فوج کے ایک بڑے حصہ نے انکو چاروں طرف سے گھیر کر قتل کر دیا.پھردیا۔پھر انکا سر قلم کیا گیا اور بہت سے آدمیوں نے آپس میں جگھڑنا شروع کیا.ھر ایک کہتا تھا کہ اس شخص کو میں نے قتل کیا ہے.بالآخرہے۔بالآخر عمر سعد نے اس کا یہ کہہ کر فیصلہ کیا کہ جھگڑا نہ کرو.اس شخص کا قاتل کوئی ایک نہیں ھوسکتا.تم سب اس کے قاتل ھو.اس طرح یہ نزاع برطرف ھوئی.