"تصدق حسین خالد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: تکرار حروف ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1:
اردو کے ممتاز شاعر
پیدائش: 1919ء
==ولادت==
[[12 جنوری]] [[1901ء]] میں [[پشاور]] میں پیدا ہوئے،
==تعلیم==
[[گورنمنٹ کالج لاہور]] سے [[بی۔اے]] اور 1924ء میں [[انگریزی]] ادبیات میں [[ایم اے]] کیا۔
== عملی زندگی ==
12 جنوری 1901 میں پشاور میں پیدا ہونے والی اس ادبی شخصیت نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔اے اور 1924ءمیں انگریزی ادبیات میں ایم۔اے کیا۔ وہ [[پنجاب]] کے مختلف اضلاع میں بطور [[ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر]] متعین رہنے کے بعد 1935ء میں قبل از وقت پنشن پاکر اعلی تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور لندن یونیورسٹی سے بی۔ اے آنرز اور پی۔ ایچ۔ ڈی کے امتحانات پاس کیے۔ 1945ء میں وہ [[بیرسٹر]] کی حیثیت سے واپس آ گئے اور [[لاہور ہائی کورٹ]] میں پریکٹس شروع کی۔ ان کے ابتدائی کلام میں غالب اور اقبال کا رنگ غالب ہے۔ پھر کئی نئے اسلوب اختیار کیے۔ ان کا شمار آزاد اردو نظم کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
== شاعری ==
ان کے ابتدائی کلام میں [[غالب]] اور [[اقبال]] کا رنگ غالب ہے۔ پھر کئی نئے اسلوب اختیار کیے۔ ان کا شمار آزاد اردو نظم کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
ڈاکٹر تصدق حسین خالد کے شعری مجموعے [[سروونو]] اور [[لامکاں نا لامکاں]] کے نام سے شائع ہوئے۔ 13 مارچ 1971ء کو تصدق حسین خالد لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں دارالعلوم اسلامیہ، شادمان لنک روڈ میں آسودۂ خاک ہیں۔
==وفات: 1972ء==
[[13 مارچ]] [[1971ء]] کو تصدق حسین خالد [[لاہور]] میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں [[دارالعلوم اسلامیہ]] ، شادمان لنک روڈ میں آسودۂ خاک ہیں۔
 
==انتخاب کلام==
وفات: 1972ء
راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری
 
[[اردو]] شاعر۔ [[پشاور]] میں پیدا ہوئے۔ [[گورنمنٹ کالج لاہور]] سے [[بی۔اے]] اور 1924ءمیں انگریزی ادبیات میں [[ایم۔اے]] کیا۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بطور ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر متعین رہے۔ 1935ء میں قبل از وقت پنشن پاکر اعلی تعلیم کے لیے [[انگلستان]] گئے اور [[لندن یونیورسٹی]] سے بی۔ اے آنرز اور پی۔ ایچ۔ ڈی کے امتحانات پاس کیے۔ 1945ء میں بیرسٹر بن کر آ گئے اور لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس شروع کی۔ ابتدائی کلام میں [[غالب]] اور [[محمد اقبال|اقبال]] کا رنگ غالب ہے۔ پھر کئی نئے اسلوب اختیار کیے۔ آپ کا شمار آزاد [[اردو]] [[نظم]] کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے
 
12 جنوری 1901 میں پشاور میں پیدا ہونے والی اس ادبی شخصیت نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔اے اور 1924ءمیں انگریزی ادبیات میں ایم۔اے کیا۔ وہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں بطور ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر متعین رہنے کے بعد 1935ء میں قبل از وقت پنشن پاکر اعلی تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے اور لندن یونیورسٹی سے بی۔ اے آنرز اور پی۔ ایچ۔ ڈی کے امتحانات پاس کیے۔ 1945ء میں وہ بیرسٹر کی حیثیت سے واپس آ گئے اور لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس شروع کی۔ ان کے ابتدائی کلام میں غالب اور اقبال کا رنگ غالب ہے۔ پھر کئی نئے اسلوب اختیار کیے۔ ان کا شمار آزاد اردو نظم کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ
 
ڈاکٹر تصدق حسین خالد کے شعری مجموعے سروونو اور لامکاں نا لامکاں کے نام سے شائع ہوئے۔ 13 مارچ 1971ء کو تصدق حسین خالد لاہور میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں دارالعلوم اسلامیہ، شادمان لنک روڈ میں آسودۂ خاک ہیں۔
دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے
 
انتخاب کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہ دیکھی نہیں اور دور ہے منزل میری
کوئی ساقی نہیں میں ہوں مری تنہائی ہے
دیکھنی ہے مجھے حیرانی سے تاروں کی نگاہ
دور ان سے بھی کہیں دور مجھے جانا ہے
اس بلندی پہ اڑے جاتا ہے تو سن میرا
 
کہکشاں گرد سی دیتی ہے دکھائی مجھ کو
 
رفعت گوش سے سنتا ہوا مبہم سا شرار
میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ہی نہیں
اس کی فرصت ہی کسے دل میں مگر رہتا ہے
میری منزل ہے کہا یہ کبھی سوچا ہی نہیں
اس کی فرصت ہی کسے دل میں مگر رہتا ہے
درد وہ درد کہ ہے جس سے کمنا بیتا
 
جانے کچھ راہ مرے ساتھ ہوا تھا لیکن
 
رہ گیا دور کہیں ہار کے ہمت اپنی
 
زہرہ کہنے لگی اے بزم فلک کے قاصد
 
زرد رو پہلی ہی منزل میں ہوا تو کیوں کر
جب کہ وہ خاکئی بے مایہ بڑھے جاتا ہے
پست ہر ایک بلندی کو کٹے جاتا ہے
جب کہ وہ خاکئی بے مایہ بڑھے جاتا ہے
پست ہر ایک بلندی کو کٹے جاتا ہے
بھڑکے اک آہ کہا چاند نے یوں زہرہ سے
 
اے نگار رخ زیبائے بہار افلاک
میں بھی حیران ہوں اس ہمت عالی پہ کہیں
حسن سلمیٰ کے تصور کا یہ اعجازؔ نہ ہو
میں بھی حیران ہوں اس ہمت عالی پہ کہیں
حسن سلمیٰ کے تصور کا یہ اعجازؔ نہ ہو
یہ جواں حوصلگی پردہ در راز نہ ہو
 
== حوالہ جات ==