"شینا زبان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 27:
شینا زُبان کم و پیش پانچ ہزار ق م (امین ضیاء، شینا گرائمر، 1986) کی ایک قدیم داردی زبان سمجھی جاتی ہے۔ شینا اور داردی زبانوں میں وہ صرفی، نحوی اور فونیائی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو پاکستان کی زیادہ تر موجودہ دوسری زبانوں میں ناپید ہو چکی ہیں۔ داردی زبانوں میں فعلی صرفیے افعال میں جُڑے ہوئے پائے جاتے ہیں۔ شینا زبان کو ایک تانی زبان بھی کہا جاتا ہے جس کے سُر اور تان کے مدوجزر سے الفاظ میں معنوی امتیاز پیدا ہوتا ہے۔
شینا زُبان کے ماہر جناب شکیل احمد شکیل کا کہنا ہے کہ ”شینا زُبان پروٹو کلاسک آریائی زبان ہے جس کی ابتدا وسط ایشیا میں کاکیشیا کے میدانوں اور وادیوں میں ہوئی اور یہ زبان پانچ ہزار سال قدیم ہے“۔
=== شین درد تاریخ میں ===
 
=== شین درد تاریخ میں ===
دارادیسا/دَردیسا/دارد دیسا، دارد، دَردائے، دارَدارے، دَاردُو، دَرَادُو، دَاردِی یا دَاردِک اُن اقوام کو قرار دیا گیا ہے جو کشمیر کے شمال مغربی پہاڑی سلسلوں اور درّوں میں آباد اور پھیلے ہوئے تھے۔ دارد لوگوں کا زکر مھابہارت اور سنسکرت کی مشہور کتاب راجا ترن٘گݨی میں دارد اور دارادیسا/دَردیسا/دارد دیسا کے نام سے ہوا ہے۔(دیکھیں کلہاݨا راجا ترنگݨی، ترجمہ سٹین، جلد دوئم، صفحہ 435)۔ بقول Dr. John Mock کلہاݨا اپنی کتاب راجا ترنگݨی میں کشمیر کے شمال مغرب کے پہاڑی خطے میں رہنے والے لوگوں کا تعارف یا شناخت داردُو لوگوں کے نام سے کی ہے۔