"فرہنگ آصفیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
م Usmanchoudhary780 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم Arif80s کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
سطر 26:
1878 میں انھوں نے 'ارمغانِ دہلی' کے نام سے رسالے کی شکل میں لغت طبع کرنے کا آغاز کیا۔ بعد میں نظام دکن کی سرپرستی میسر آگئی تو انھوں نے اس لغت کو نظام دکن کے لقب آصف کی نسبت سے فرہنگِ آصفیہ کے نام سے چھاپنا شروع کیا۔
 
فرہنگِ آصفیہ صرف لغت ہی نہیں ہے بل کہبلکہ سید احمد دہلوی نے بعض اندارجات کے تحت بے حد تفصیل سے مخزن‌العلومانسائیکلوپیڈیا کے انداز میں معلومات فراہم کی ہیں۔ مثال کے طور 'اولیائے ہند' کے تحت 43 مختلف صوفیا کے تفصیلی حالاتِ زندگی درج ہیں۔ اس کے علاوہ یہ لغت انیسویں صدی کی گنگا جمنی تہذیب کا مرقع ہے جس میں اس دور کے رسم و رواج، ملبوسات، شعری، ادبی و علمی اصطلاحات، زیوارت، خوراک و مشروبات، نشت و برخاست وغیرہ سے متعلق الفاظ کا ایسا ذخیرہ ملتا ہے جو کہیں اور دستیاب نہیں ہے۔
 
اس عظیم الشان لغت کی پہلی دو جلدیں 1888 میں، تیسری جلد 1898 میں، جب کہ چوتھی اور آخری جلد 1902 میں شائع ہوئی۔
 
اس کے بعد ہندانڈیا اور پاکستان میں اس لغت کے متعدد نسخےایڈیشن شائع ہوئے لیکن حیرت انگیز طور پر انھیں ہوبہو چھاپ دیا گیا اور اصل لغت کے آخر میں جو اغلاط نامہ دیا گیا تھا، وہ بھی ہر بار جوں کا توں شائع کیا جاتا رہا۔
 
اس کا ایک جدید کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن بھی شائع ہو چکا ہے۔