"سید احمد بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
سطر 36:
وہ خود صرف عسکری تجربہ رکھتے تھے لہذا دین کی نئی تشریح اور ان کے موقف کو دینی اصطلاحات میں بیان کرنے کا کام شاہ اسماعیل دہلوی نے اپنے ذمے لیا۔ ان سالوں میں آپکی سوچ میں وہابی طرز کی تبدیلی کی ابتدا اس خیال سے ہوئی کہ برصغیر میں توحید کا تصور مسخ ہو گیا ہے۔ حجاز کی وہابی تحریک کی طرح ضرورت ہے کہ اسے دوبارہ مسلمانوں میں خالص  اور  اصل شکل میں راسخ کیا جائے اور جن عوامل نے اسلام کو کمزور کر دیا ہے انہیں دور کیا جائے۔ ان میں صوفی اور شیعہ عقائد خصوصیت سے آپکے نشانے پر تھے۔ نیز آپ یہ سمجھتے تھے کہ جہاد تصوف کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور ہر مسلمان کے لیے ہر حال میں عسکری جہاد لازم ہے تاکہ آسمانی برکتوں (مال غنیمت) کا سلسلہ جاری رہ سکے۔ اپنی تحریک کو مسلمان عوام میں روشناس کرانے کی غرض سے آپ   نے  1818ء  اور 1819ء میں دوآبہ کے علاقوں کا دورہ کیا اور [[غازی آباد]]، [[مراد نگر]]، [[میرٹھ]]، [[سدھانہ]]، [[کاندھیلہ]]، [[پھولت]]، [[مظفر نگر]]، [[دیوبند]]، [[گنگوہ]]، [[نانوتہ]]، [[تھانہ بھون]]، [[سہارنپور]]، [[روھیل کھنڈ]]، [[لکھنؤ]] اور [[بریلی]] گئے<ref name=":1">ڈاکٹر مبارک علی، "'''المیہ تاریخ'''"، حصہ اول، باب 11، ادارہ مطالعہ<sup>ء</sup> تاریخ ، لاہور</ref>۔
 
== عوامی سطح پر فرقہ وارایتوارانہ کےتشدد بانیکا آغاز ==
سید احمد بریلوی اور شاہ اسماعیل دہلوی [[محرم کی عزاداری|عزاداری]] کو شرک سمجھتے تھے۔ عرب دنیا میں 1802ء میں وہابی لشکر نے کربلا اور نجف پر حملہ کیا اور وہاں ائمہؑ کے مزارات کی تخریب کے ساتھ پانچ ہزار شیعہ مسلمان قتل کیے تھے۔1804ء میں اس لشکر نے مدینہ پر بھی حملہ کیا اور روضۂ رسولؐ کو تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس سے متاثر ہو کر 1820ء میں سید احمد بریلوی نے بھی اپنے مریدوں کو عزاداری پر حملے کے لیے اکسانا شروع کیا اور کہا کہ تعزیہ توڑنے کا ثواب بت شکنی جیسا ہے۔