"جامعہ سندھ مدرستہ الاسلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 50:
=سندھ مدرستہ الاسلام طرز تعمیر=
یہ عمارت گوتھک طرز تعمیر کا خوبصورت شاہکار ہے جس کا ڈیزائن کراچی میونسپلٹی کے انجینئر جیمس اسٹریجن نےبنایا تھا۔ سندھ مدرسے کی دوسری قدیم عمارت حسن علی آفندی لائبریری ہے۔ یہ عمارت 19ویں صدی کے آخری دنوں میں خیر پور ریاست کے ٹالپر حکمرانوں کی مالی معاونت سے پرنسپل ہائوس کے طور پر تیار کی گئی تھی۔
[[File:Sindh madarstul IslamicIslami.jpg|thumb|Sindh madarstul Islam making rol]]
 
1985ء میں اس عمارت کو لائبریری میں تبدیل کیا گیا تھا۔ آج اس لائبریری میں 20 ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں جن میں ایک صدی قدیم کتابیں بھی شامل ہیں۔ سندھ مدرسے کی ایک اور خوبصورت عمارت تالپور ہائوس ہےجو جدید اور اسلامی طرز تعمیر کا ایک خوبصورت امتزاج ہے۔ یہ عمارت بھی سندھ کے سابق ٹالپر حکمرانوں کی مالی اعانت سےجولائی 1901ء میں تعمیر کی گئی تھی۔
سطر 60:
 
آج اس مادر علمی میں جدید تقاضوں کے مطابق علمی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں۔اس میںچار سائنسی لیبارٹری قائم ہیں۔ فزکس، کیمسٹری، بوٹنی اور زولوجی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ تین کمپیوٹر سینٹرز قائم ہیں۔ کمپیوٹر سینٹرز سندھ مدرسے کے سابق طلباء کے ناموں سے منسوب ہیں۔
[[File:Sindh madarstul IslamiIslamic.jpg|thumb|Sindh madarstul Islam making rol]]
 
قائداعظم کمپیوٹر سینٹر، سر عبداللہ ہارون کمپیوٹر سینٹرز اسی عمارت میں واقع ہیں جبکہ ڈاکٹر محمد دائود پوتہ کمپیوٹر سینٹر گرلز سیکشن میں واقع ہے۔ سندھ مدرسہ الاسلام اپنے قیام کے 58برس بعد کالج کے مدارج تک پہنچا اور پھر مزید آگے کے مراحل طے کرتے ہوئے 79سال بعد بالآخر جامعہ کا روپ دھار گیا۔ 1974ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں دیگر تعلیمی اداروں کی طرح اسے بھی قومیا لیا گیا ہے۔ جس کے بعد سے یہ صوبائی حکومت کے زیر انتظام ہے۔ سندھ مدرسۃ الاسلام کو جامعہ کا درجہ دلانے کے لئے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری (جو حسن علی آفندی کے پڑ نواسے بھی ہیں) نے خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔