"دورخیالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م امین اکبر نے صفحہ تخاطر کو دورخیالی کی جانب منتقل کیا: خودساختہ اردو سے اردو کی طرف
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
دورخیالی یا ٹیلی پتھی کسی آدمی کے اپنے خیالات دوسرے کے دماغ میں منتقل کرنے کا خفیہ علم یا عمل۔عمل ہے۔ یہ علم مدت سے زیر عمل ہے۔ لیکن سائنس دان اس پر یقین نہیں رکھتے تھے۔ البتہ اب کچھ سائنس دان اس کو اپنے ذاتی تجربے کی بنا پر تسلیم کر چکے ہیں۔ اس موضوع پر سب سے عمدہ لٹریچر [[ڈاکٹر رائس]] کی تصنیف ہے۔ ڈاکٹر موصوف کا خیال ہے کہ خیالات منتقل کرنے کی طاقت کم و بیش ہر شخص میں پائی جاتی ہے۔ اس نے اپنے تمام دعووں کو اپنے عمل میں تجربات کے ذریعے ثابت کیا۔ اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ انے معمول میں تاش کے پتوں کی رح کے پتوں کی ایک گڈی رکھتا تھا۔ ان پتوں پر چار قسم کے سادہ ڈیزائن منقش تھے۔ عامل گڈی پر سے ایک ایک کارڈ اٹھاتا جاتا تھا۔ اور معمول محض عامل کے چہرے پر نظر ڈال کر ان پتوں کی حقیقت بتاتا جاتا۔ چنانچہ ایک بارہ سالہ بچے نے تاش کی تمام گڈی کے ہر پتے کی کیفیت صحیح صحیح بتا دی۔ ٹیلی پیتھی سے متعلق سب سے پہلے مسٹر سجوک Sidgwick نے 1871ء میں تجربات کیے تھے۔ اس علم کے بارے میں اب بھی مطالعہ اور تحقیق جاری ہے۔ سر ڈبلیو کرکس نے اس علم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امواج کے ایک سلسلے کی بدولت ایک انسان دوسرے تک اپنے خیالات پہنچا سکتا ہے۔ اسی قسم کا نظریہ ہندوؤں میں بھی پایا جاتا ہے۔
دماغی رابطہ، سائنس فکشن فلموں سے نکل کر اب حقیقت میں