"سب رس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
لنکسٹر کا تجرباتي استعمال
سطر 15:
== اسلوب ==
 
سب رس کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی ترقی یافتہ زبان اور اس کا اسلوب بیان ہے۔ سب رس میں پہلی دفعہ زبان اردو کی ایک ترقی یافتہ صورت ہمارے سامنے آئی اور پہلی دفعہ زبان کے ایسے اسالیب اور زبان کے ایسے ایسے خصائص وجودمیں آئے جن کی بنا پر ”سب رس“ کی زبان اس سے پہلے کے مصنفوں کی زبان سے اور اپنے معاصر وں کی زبان و اسلوب سے علیحدہ ہو گئی۔ پروفیسر شیرانی لکھتے ہیں:<br>
 
” جو چیز ”سب رس “ کو ہماری نگاہ میں سب سے زیادہ قیمتی بناتی ہے۔ وہ اس کے اسالیب ہیں۔ جب ہم ان اسالیب کا موجودہ زبان سے مقابلہ کرتے ہیں توآج کی زبان میں اور اس زبان میں خفیف سا فرق معلوم ہوتا ہے۔“
 
سطر 27 ⟵ 28:
== نثر میں شاعری ==
 
سب رس پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے گویا غزل کے مصرعوں کی نثر بنادی گئی ہو اور اصل کتاب دیکھیں تو اس میں مقفی اور مسجع عبارت کی بنا پر شاعری کا گماں ہوتا ہے۔ اردو نثر میں اگر رنگین نگاری کا سراغ لگانا مقصود ہو تو نیاز فتح پوری اور یلدرم کے بجائے ملاوجہی تک جانا ہوگا ۔مثال کے طور پر:<br>
 
” قدرت کا دھنی سہی جو کرتا سو سب وہی ۔ خدا بڑا ، خداکی صفت کرے کوئی کب تک، وحدہ لاشریک ، ماں نہ باپ “
 
سطر 63 ⟵ 65:
== کردار نگاری ==
 
کہانی میں کل 76 کردار ہیں جو کہ غیر مجسم کیفیتِ انسانی ہیں جن کو مجسم کرکے پیش کیا گیاہے ۔ یوں یہ کہانی انسانی زندگی کا روزمرہ تماشا ہے اور اسی تماشے کو وجہی نے تمثیل کے روپ میں پیش کیا ہے۔ کسی دیومالا کا سہارا لیے بغیر اپنی کیفیات کو کردار بنا کر پیش کرنے میں یہ خامی ضرور ہے کہ کردار کو اسم بامسمٰی ہونے کی وجہ سے ہم اس کے کردار اور سیرت سے آگاہ ہو جاتے ہیں اور کسی مختلف عمل کی توقع نہیں رکھ سکتے۔ وجہی نے اس قصے کو جاندار بنانے کی حتی الوسع کوشش کی ہے اور اس میں وہ کہیں کہیں کامیاب بھی نظر آتے ہیں۔ جہاں کہیں اس نے اپنے کسی کردار کی کردار نگاری کی ہے یا کہیں مکالمہ نگاری کی ہے وہ اس کا اپنا کمال ہے اور اس کا تخلیقی عمل ہے۔ مثلاً حسن کاروپ اس طرح پیش کیا ہے:<br>
 
”حسن ناز، اوتار، خوش گفتار، خوش رفتار ، ویدیاں کا سنگار، دل کا آدھار، پھول ڈالی تے خوب لٹکتی ، چلنے میں ہنس کوں ہٹ کئی،روایں تے میٹھی بولی بات، آواز تے قمری کو کر ے مات ، کنول پھو ل کے پنکھڑیاں جیسے ہات ، چمن میں پھول شرم حضور، لاج تے آسمان پر چڑھے۔۔۔“