"عبد اللہ بن عباس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← گذر
سطر 98:
 
=== ابن زبیر کے مقابلے میں فرزند عباس کی قدردانی ===
عبد اللہ صفوان بن امیہ کا بیان ہے کہ ابن زبیر کے عہد حکومت میں میرا گزرگذر مکہ کی ایک گلی سے ہوا تو میں نے ایک دروازے پر لوگوں کے ہجوم کو دیکھا، معلوم ہوا کہ یہ تمام لوگ عبد اللہ بن عباس سے تفسیر و حدیث اور فقہ حاصل کرنے کے لیے جمع ہیں۔
میں یہ منظر دیکھ کر آگے روانہ ہوا تو میں نے ایک وسیع مکان میں لوگوں کی آمد و رفت ملاحظہ کی، معلوم ہوا کہ یہ [[عبید اللہ بن عباس]] کا مکان ہے جہاں غرباء و مساکین کو مفت کھانا کھلایا جاتا ہے۔
میں یہ دونوں منظر دیکھ کر عبد اللہ بن زبیر کے پاس آیا اور کہا: یہ عجیب بات ہے کہ تو نے خلافت کا دعوی کیا ہوا ہے لیکن تیری کنجوسی پورے عرب میں ضرب المثل بن چکی ہے جبکہ عباس کے دو بیٹوں نے تیرے لیے فضیلت کا کوئی موقع باقی نہيں رکھا، ایک بھائی تفسیر و حدیث اور فقہ کا معلّم ہے اور ہزاروں طلاب اس سے صبح و شام مستفید ہو رہے ہيں جبکہ دوسرے بھائی کا دستر خوان ہر غریب و مسافر کے لیے بچھا ہوا ہے۔
سطر 113:
[[معاویہ بن ابی سفیان]] سے بحث اور [[اہل بیت]] ؑکی مرجعیت کا بیان
طبرسی نے احتجاج میں سلیم بن قیس کی کتاب سے ابن عباس کی معاویہ سے یہ گفتگو اس طرح نقل کی ہے:
ایک مرتبہ [[معاویہ بن ابی سفیان]] مدینہ آئے اور وہ جہاں جہاں سے گزرتے لوگ ان کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوجاتے، اس کا گزرگذر قریش کے مجمع سے ہوا اور اس گروہ میں عبد اللہ بن عباس موجود تھے، تمام مجمع نے اٹھ کر اس کی تعظیم کی لیکن ابن عباس بدستور بیٹھے رہے، معایہ نے انہیں مخاطب ہوکر کہا: میں جانتا ہوں کہ [[جنگ صفین]] کا کینہ تیرے دل میں ہے اسی لیے تو نے میری تعظیم نہيں کی اس کے باوجود میں درگزر کروں گا کیونکہ میں اس عثمان کا رشتہ دار ہوں جسے ظلم سے قتل کیا گیا۔
ابن عباس نے کہا: کیا کیا جائے [[عمر بن خطاب]] بھی قتل ہوئے تھے اور وہ بھی مظلوم ہوکر قتل ہوئے (مگر ان کے بارے میں ایسا نہيں کرتے ہو)۔
[[معاویہ بن ابی سفیان]] نے کہا: دونوں میں بڑا فرق ہے عمر کو ایک کافر نے قتل کیا تھا جبکہ عثمان کو مسلمانوں نے قتل کیا تھا۔