"سورہ القلم" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
م خودکار: درستی املا ← جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں |
||
سطر 1:
{{سورة|القلم|68|52|مکی|301|1258| سابق = سورہ ملک | لاحق = سورہ الحاقہ}}
[[قرآن]] مجید کی 68 ویں سورت جس کے 2 رکوع میں 52 آیات ہیں۔
== متن ==
'''بسم الله الرحمن الرحيم {{قرآن مصور|القلم|1|2|3|4|5|6|7|8|9|10}}{{قرآن مصور|القلم|11|12|13|14|15|16|17|18|19|20}}{{قرآن مصور|القلم|21|22|23|24|25|26|27|28|29|30}}{{قرآن مصور|القلم|31|32|33|34|35|36|37|38|39|40}}{{قرآن مصور|القلم|41|42|43|44|45|46|47|48|49|50}}{{قرآن مصور|القلم|51|52}}۔'''<ref>[[القرآن الكريم]] - سورة القلم۔</ref>
سطر 18:
پھر عوام کی آنکھیں کھولنے کے لیے نام لیے بغیر مخالفین میں سے ایک نمایاں شخص کا کردار پیش کیا گیا ہے جسے اہل مکہ خوب جانتے تھے۔ اس وقت رسول اللہ {{درود}} کے پاکیزہ اخلاق بھی سب کے سامنے تھے اور ہر دیکھنے والا یہ بھی دیکھ سکتا تھا کہ آپ کی مخالفت میں مکہ کے جو سردار پیش پیش ہیں ان میں کس سیرت و کردار کے لوگ شامل ہیں۔
اس کے بعد آیت 17 سے 33 تک ایک باغ والوں کی مثال پیش کی گئی ہے
پھر آیت 34 سے 47 تک مسلسل کفار کو فہمائش کی گئی ہے جس میں کہیں تو خطاب براہِ راست ان سے ہے اور کہیں رسول اللہ {{درود}} کو مخاطب کرتے ہوئے دراصل تنبیہ ان کو کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں جو باتیں ارشاد ہوئی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ [[آخرت]] کی بھلائی لازماً انہی لوگوں کے لیے ہے
آخر میں رسول اللہ {{درود}} کو ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اللہ کا فیصلہ آنے تک جو سختیاں بھی تبلیغِ دین کی راہ میں پیش آئیں ان کو صبر کے ساتھ برداشت کرتے چلے جائیں اور اس بے صبری سے بچیں جو [[یونس علیہ السلام]] کے لیے ابتلا کا موجب بنی تھی۔
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
|