"اک ڈاکٹر کی موت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خانہ معلومات کے اندراج کی درستی
م خودکار: درستی املا ← کر دیا، دل برداشتہ، لیے، ۔؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 17:
}}
'''اک ڈاکٹر کی موت''' {{دیگر نام|انگریزی=Ek Doctor Ki Maut}} بالی وڈ کی 1990ء کی فلم ہے۔ یہ فلم ڈاکٹر[[سبھاش مکھپادھیائے]] کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔
== کہانی ==
فلم میں ڈاکٹر دِپانکر جذام کےعلاج کے لیے ویکسین بنانا چاہتا ہے۔اپنے گھر کی چھوٹی سی لیب میں مسلسل اور انتھک تجربات کرنے کے بعد اسے ایک ایسی ویکسین کی تخلیق میں کامیابی ملتی ہے کہ جسے حاملہ خاتون کو لگانے سے پیدا ہونے والا بچہ 'جذام' سے محفوظ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر دِپانکر کی ایجاد کی خبر میڈیا میں آجانے سے علم و سائنس کی دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی دِپانکر کے خلاف محاذ کھول دیتے ہیں۔ اپنی 'اجارہ داری کو چیلنج محسوس ہوتے ہی خوشنما لبادوں میں چھپے انسانوں کا حقیقی کردار عیاں ہوجاتا ہے پھر چاہے وہ انسان مذہب کی دنیا کا ہو یا سائنس کی دنیا کا۔ دِپانکر کا شہر سے گاؤں میں تبادلہ کردیاکر دیا جاتا ہے جہاں اسے اپنے ریسرچ کو پورا کرنے میں انتہائی دقتوں کا سامنا ہے.۔ لندن سائنٹفک فاؤنڈیشن سے آئے ہوئے ایک اہم خط کو فائلوں میں دبا دیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ ڈاکٹر دِپانکر کے خلاف انکوائری کمیٹی بٹھادی جاتی ہے ۔ ان تمام حالات سے دلبرداشتہدل برداشتہ ہوکر ڈاکٹر دِپانکر احتجاجاً اس بات کا اعلان کردیتے ہیں کہ 'انہوں نے کوئی ویکسین' بنائی ہی نہیں ۔اسینہیں۔اسی اثناء میں دپانکر کا دوست ایک مشہور سائنس جنرل سے ایک خبر پڑھ کر سناتا ہے کہ 'میساچوٹس یونیورسٹی کے کسی پروفیسر نے 'جذام' کے علاج کے لئےلیے ایک کامیاب ویکسین ایجاد کی ہے۔ اس خبر کو سن کر چند لمحوں کے لئےلیے دپانکر پر اپنے پیچھے رہ جانے سے مایوسی اور غم کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں پھر وہ ان جذبات پر قابو پا لیتے ہیں کہ ' آخر کار اس مہلک مرض سے لڑنے کے لئےلیے انسان نے ایک ویکسین تیار کر ہی لی بھلے ہی بھارت میں نا سہی کسی اور ملک میں ہی .... اسی وقت ڈاکٹر دپانکر کو لندن سے آیا ہوا ایک خط ملتا ہے جس میں وہاں کی سائنس فاؤنڈیشن نے انہیں دوسرے سائنٹسٹس کے ساتھ مل کر دوسرے بہت سے امراض پر ریسرچ کرنے کے لئےلیے مدعو کیا ہوتا ہے۔
 
== مزید دیکھیے ==