"غالب کے خطوط" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م املا کی درستگی
سطر 30:
غالب کی تحریر کی جان جد ت طرازی ہی ہے۔ وہ بنے بنائے راستوں پر چلنے کے بجائے خود اپنا راستہ بناتے ہیں۔ عام اور فرسودہ انداز میں بات کرنا اُن کا شیوہ نہیں۔ انہوں نے خطوط نویسی کو اپچ اور ایجاد کا طریقہ نو بخشا، جو ادبی اجتہاد سے کم نہیں، میرمہد ی کا ایک خط یوں شروع ہوتا ہے۔ ”مار ڈالا یا ر تیری جواب طلبی نے“
 
ایک اور خط کی ابتداءیوں کرتے ہیں، ”آہا ہاہا۔ میراپیارا مہدی آیا۔ آئوآؤ بھائی، مزاج تو اچھا ہے۔ بیٹھو۔“
 
غالب کی اس جدت پسندی نے مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ۔ اپنی اس جدت پسندی پر خود اظہار خیال کرتے ہیں کہ، ” میں نے وہ انداز تحریر ایجاد کیا ہے کہ مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ہے۔ ہزار کوس سے بہ زبان قلم باتیں کرو ، ہجر میں وصال کے مزے لیا کرو۔“