"اہل حدیث" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
اہل سنت و الجماعت یعنی[[ سنی]] کا ایک فرقہ ۔یہ [[حدیث]] کی تائید کے لیے تعامل کو ضروری نہیں سمجھتا ، قرآن و حدیث تمام فرقوں کا مرجع ہے اس کے باوجود اختلافات اس قدرکیوں ہیں؟ اس کا حل صرف یہی ہے کہ دین اسلام کے اصل مرجع قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرے، اہل حدیث کا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن کے بعد حدیث کو اپنی زندگی کا مشعل راہ بنایا جائے اگرکسی معاملہ میں قرآن و حدیث سے مسئلہ کی وضاحت نہ ہو تو پھر مجتہدین، کی اجتہاد دیکھی جائے کہ کس کی اجتہاد حدیث اور قرآن کے زیادہ قریب ہے اور پھر اسے اپنایا جائے، ضعیف احادیث پر اس وقت عمل ہوتا ہے جب اس کے مقابل میں کوئی صحیح حدیث نہ ہو ۔ دیکھئے حافظ ابن حجر کی کتاب نخبۃ الفکر وغیرہ، اہل حدیث کے نزدیک اگر کسی حدیث کا سلسلہ اسناد حضورحضورصلی صلماللہ علیہ وسلم تک پہنچ جائے تو اسے بلا عذر صحیح تسلیم کر لیتے ہیں۔ حدیث کی متابعت اہل حدیث کے نزدیک [[قرآن]] شریف کی آیات کے اتباع کے برابر ہے ۔ کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی ہر بات کو اللہ کی اجازت سے ہونے کی ضمانت دی ہے۔ دیکھئے سورہ النجم
اہل حدیث وہ ہیں جو فقہ کے چار مشہور ائمہ میں سے کسی ایک کے مقلد نہیں۔ اس بنا پر انھیں غیر مقلد بھی کہا جاتا ہے۔ بعض لوگ ان کو وہابی بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ عقائد میں محمد بن عبدالوہاب( 1703-1792 ) کے نظریات پر عمل کرتے ہیں۔ انہیں سلفی، اثری ، بھی کہا جاتا ہے جس کے معانی سلف صلحین کے نقش قدم پر چلنے والا اور حدیث کے پیروکار ہی۔ہیں۔
 
پہلے زمانے میں[[ امام شافعی]] اور [[امام احمد بن حنبل]] اہل حدیث یا اہل روایت کہلاتے تھے۔ ان کے برعکس [[امام ابوحنیفہ]] اور [[امام مالک]] اہل الرائے کہلاتے تھے۔ کیونکہ وہ حدیث کو قرآن و عقل پر پرکھتے تھے۔ برصغیر میں اہل حدیث کی تحریکوں کو سید احمدشہید کی وجہ سے بہت فروغ ہوا۔ انھوں نے حج سے واپس آکر اپنی تبلیغ کا مرکز پٹنہ کو بنایا اور اپنے چار خلیفہ مقرر کیے۔ میاں نذیر حسین دہلوی، نواب صدیق حسن خان قنوجی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری اور مولانا عبدالجبار غزنوی اہل حدیث کے نامور عالم اور مصنف گزرے ہیں۔[[ سید احمد شہید]] اور [[ اسمعیل شہید]] کے بعد یہ تحریک کچھ کمزور پڑ گئی تھی۔ مولانا ثنا اللہ امرتسری نے امرتسر میں 1912ء میں اہل حدیث کانفرنس کرکے اس تحریک کو ازسرنو زندہ کیا۔ پنجاب میں لاہور ، گوجرانوالہ اور لائل پور ان کے بڑے مراکز ہیں۔