"سید حیدر بخش حیدری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م آٹو وکی براؤزر کے ذریعے زمرہ جات کی تصحیح۔ تفاصیل کیلیے دیوان عام دیکھیے
م عمومی اصلاحات, Replaced: . (8) AWB
سطر 1:
حیدری کی ولادت کے متعلق کچھ وسوخ سے نہیں کہا جاسکتا۔ بس اتنا معلوم ہے کہ دہلی میں پیدا ہوئے۔ [[فورٹ ولیم کالج]] کے مصنفین میں سے [[میرامن]] کے بعد جس مصنف کو زیادہ شہرت حاصل ہوئی ۔ وہ سید حیدر بخش حیدری ہیں۔ [[دہلی]] کر بربادی کے زمانے میں حیدری کے والد دہلی سے بنارس چلے گئے۔ فورٹ ولیم کالج کے لئے ہندوستانی منشیوں کا سن کر حیدری ملازمت کے لئے کلکتہ گئے۔ڈاکٹر گلکرسٹ تک رسائی کے لئے ایک ”قصہ مہر و ماہ“ بھی ساتھ لکھ کر گئے۔ گلکرسٹ نے کہانی کو پسند کیا اور اُن کو کالج میں بطور منشی مقر ر کیا۔ وہ بارہ برس تک کالج سے منسلک رہے۔ 1823میں بنارس میں انتقال کر گئے۔<br>
فورٹ ولیم کالج کے تمام مصنفین میں سے سب سے زیاد ہ کتابیں لکھنے والے سید حیدر بخش حیدری ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد دس کے قریب ہے جن میں<br>
١)قصہ مہر و ماہ ٢)قصہ لیلیٰ مجنوں ٣) ہفت پیکر ٤) تاریخ نادری ٥) گلزار دانش ٦)گلدستہ حیدری ٧)گلشن ہند ٨) توتا کہانی ٩)آرائش محفل<br>
لیکن حیدری کی شہرت کا سبب اُن کی دو کتابیں ”[[توتا کہانی]]“، ” [[آرائش محفل]] ہیں۔ یہ دونوں کتابیں داستان کی کتابیں ہیں جو کہ جان گلکرسٹ کی فرمائش پر لکھی گئیں<br>
”طوطا کہانی “جس طرح کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب مختلف کہانیوں کا ایک مجموعہ ہے جس کی سب کہانیاں ایک طوطے کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔ اس کتاب میں 53 کہانیاں ہیں۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ایک عورت اپنے شوہر کی عدم موجودگی میں اپنے محبوب سے ملنے جانا چاہتی ہے۔ طوطا ہر روز اس کو ایک کہانی سنانا شروع کر دیتا ہے اور ہر روز باتوں باتو ں میں صبح کر دیتا ہے۔ اور وہ اپنے محبوب سے ملنے نہیں جا سکتی حتی کہ اس دوران اس کا شوہر آجاتا ہے۔ جہاں تک کتاب کے اسلوب کا تعلق ہے تو سادگی کے ساتھ ساتھ حیدری نے عبارت کو رنگین بنانے کے لئے قافیہ پیمائی سے بھی کام لیا ہے۔ اس کے علاو ہ موقع اور محل کے مطابق اشعار کا بھی استعمال کیا ہے۔ توتا کہانی کی داستانوں میں جابجا مسلمانوں کی معاشرت اور ان کے رہنے سہنے کی بھی جھلک پیش کی ہے۔<br>
حیدری کی دوسری کتاب ”آرائش محفل“ ہے جو اپنی داستانوی خصوصیات کی بنا پر توتا کہانی سے زیادہ مقبول ہوئی۔ اس کتا ب میں حیدری نے حاتم کے سات مہموں کو قصے کے انداز میں بیان کیا ہے۔ اور اسے فارسی سے ترجمہ کیا۔ لیکن اپنی طبیعت کے مطابق اس میں اضافے بھی کئے ہیں۔ جہاں تک اس کے اسلوب کا تعلق ہے تو زبان میں متانت اور سنجیدگی کے ساتھ ساتھ سادگی اور بے تکلفی بھی پائی جاتی ہے۔ اس میں توتا کہانی کی طرح جان بوجھ کر محاورات کا استعمال نہیں کیاگیا۔ جبکہ داستان کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس میں وہ تمام لوازمات شامل ہیں جو کہ کسی داستان کا حصہ ہونے چاہیے اس لئے کتاب میں مافوق الفطرت عناصر کی فروانی ہے۔
 
 
[[زمرہ:شخصیات]]
[[زمرہ:نثرنگارنثر نگار]]