آپؒ ک انام محمد بن عبد اللہ، کنیت ابو عبد اللہ جبکہ لقب ولی الدین ہے۔آپؒ کی پیدائش تبریز میں ہوئی اور خطیب تبریزی کے نام سے مشہور ہوئے۔ آپؒ نے اپنے وقت کے جید علما سے تعلیم حاصل کی۔ آپؒ کی وجہ شہرت حد یث کی کتاب "مشکوۃ المصابیح" کی تالیف ہے۔ اس کتاب کی تالیف کی وجہ یہ تھی کہ آپؒ کے استاد حضرت سلطان المفسرین امام حسین بن عبد اللہ الطیبیؒ چاہ رہے تھے حدیث کی کوئی ایسی کتاب ہو جو مستند ہو اور یہ کام انھوں نے آپؒ سے کروایا۔ مشکوة اس طاق کو کہتے ہیں جس میں چراغ رکھا جاتا ہے۔ مصابیح جمع ہے اور اس کا واحد مصباح ہے، جس کے معنی ’چراغ‘ ہیں۔ مشکوة المصابیح کے معنی ہوئے چراغوں کا طاق۔ مشکوة دیوار کے اس سوراخ کو کہتے ہیں جو آر پار نہ ہو یعنی دوسری جانب سے بند ہو اور اس سوراخ میں چراغ یا دِیا جلا کر رکھا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہوا جس طرح چراغ کو طاق میں رکھا جاتا ہے اسی طرح مصابیح السنۃ کو مشکوۃالمصابیح کے طاق کی زینت بنادیا گیا۔اصل میں یہ کوئی حدیث کا نیا مجموعہ نہیں بلکہ یہ حضرت امام بغویؒ کی حدیث کی کتاب" مصابیح السنۃ" کا ہی اضافہ ہے۔" مصابیح السنۃ"4434احادیث پر مشتمل تھی جس میں مزید1511 احادیث کا اضافہ کیا گیا۔ مصابیح السنۃ کے ہر باب میں دو فصلیں تھیں۔ فصل اول میں بخاری ومسلم کی روایت کردہ احادیث تھیں جبکہ فصل دو م میں دوسرے محدثین کی احادیث تھیں۔آپؒ فصل اول اور دوم کو اسی طرح رکھا لیکن اپنی طرف سے تیسری فصل کا اضافہ کیا اور اس میں کتب حدیث میں سے وہ تمام احادیث بھی جمع کر دیں جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح سے اس موضوع سے تھا۔ مشکوة شریف فن حدیث میں درس نظامی کی پہلی پہلی کتاب ہے، جو کتب حدیث کی جامع ہے۔ اس کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عرب و عجم میں ہر جگہ پڑھائی جاتی ہے اور عربی، فارسی اور اردو زبانوں میں اس کی بہت سی شروحات لکھی جا چکی ہیں۔آپؒ کے علم و معرفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپؒ کے استاد حضرت سلطان المفسرین امام حسین بن عبد اللہ الطیبی ؒنے آپؒ قطب الصلحاء، بقیتہ الاولیاء اور شرف الزہاد جیسے خطابات سے نوازا۔ آپؒ نے 740ھ میں وفات پائی۔