یہ کتاب آٹھویں صدی قبل از مسیح میں ظہور میں آئی۔ مصنف کا نام ہوسیع ہے اور اس کتاب کا نام بھی اس کے مصنف کے نام پر ہوسیع رکھا گیا۔ ہوسیع کا مطلب ہے ”خدا بچاتا ہے“ یعنی نجات دیتا ہے۔ یہ نبی انبیائے اصضر میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ عموس، یسعیاہ اور میکاہ جیسے نبیوں کے ہم عصر رہ چکے ہیں۔
ہوسیع نے اپنی کتاب میں قوم اسرائیل کی خدا سے بے وفائی کو میاں بیوی کی جدائی سے تشبیہ دی ہے۔ ہوسیع کی اپنی بیوی بھی بے وفا نکلی تھی۔ اپنی زندگی کے اس تلخ تجربے کو ہوسیع نے قوم اسرائیل کی اپنے پر محبت خدا سے بے وفائی سے مشابہت دی ہے۔
ہوسیع نے قوم اسرائیل کی بے وفائی کے باوجود خدا کو ایک ایسے خاوند سے تشبیہ دی ہے جو اپنی سچی محبت کے باعث قوم اسرائیل کے گناہ کو معاف کرنے پر آمادہ ہے۔ اگرچہ وہ گناہ سے سخت نفرت کرتا ہے لیکن وہ اپنے لوگوں کے گناہ معاف کر کے انھیں پھر سے اپنی پناہ میں لینے کے لیے تیار رہتا ہے۔
اس کتاب کو مندرجہ ذیل حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

  1. ہوسیع کا دکھ بھرا تجربہ
  2. قوم اسرائیل کی بد حالی
  3. قوم اسرائیل کا سزا پانا