خاندانی زندگی کی تعلیم

خاندانی زندگی کی تعلیم یا عائلی زندگی کی تعلیم کی تعریف ریاستہائے متحدہ امریکا کے نینشل کونسل آن فیملی ریلے شنز (این سی ایف آر)[1] نے یوں تعریف دی ہے: "عائلی زندگی کی تعلیم ایک تعلیمی کوشش ہے کہ انفرادی اور خاندانی زندگی کو خاندان کے نقطۂ نظر سے تقویت پہنچائی جائے۔ خاندانی زندگی کی تعلیم کا مقصد انفرادی اور خاندان کی زندگی کی کیفیت میں بہتری اور آسائش لانا ہے۔ پرورش کے دروس، قبل از شادی تعلیم، شادی میں مزید بہتری کے پروگرام اور خاندان کی مالیاتی منصوبہ بندی کے کورس اس انسانی ترقیاتی پیشے کی کچھ مثالیں ہیں۔ تاہم خاندانی زندگی کی تعلیم غیر رسمی طور پر پوری انسانی تاریخ کا حصہ رہی ہے اور بچوں کی پرورش سے متعلق نصیحتیں پیڑھی در پیڑھی منتقل ہوتی رہی ہیں۔ اس تعلق سے قدیم دور سے دست یاب مخطوطات میں کردہ معلومات، دیومالاؤں اور مذہبی کتابوں میں کافی لکھا ہوا ہے۔

تائپے، تائیوان میں واقع خاندانی تعلیم کے مرکز کی عالی شان عمارت

قدیم دور کے مقابلے میں آج کے دور میں انسانی رشتوں پر عمومًا مشینی اثر چھایا ہوا ہے۔ جہاں پہلے خاندانی تعلقات کو قائم رکھنا اہم سمجھا جاتا تھا، آج کے دور میں انسانوں کے تعلقات میں کافی پیچیدگیاں نمایاں ہو چکی ہیں۔ تعلقات ٹوٹ رہے ہیں، محبتیں کمزور ہو رہی ہیں، کدورتیں پروان چڑھ رہی ہیں۔ اسی وجہ سے ان انسانی باہمی تعلقات میں توجہ اور مزید تعلیم و تربیت، نیز مشاورت اور صلاح و مشورے کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔

گھریلو اور خاندانی زندگی کی اہمیت

ترمیم

گھر یا خاندان ہی قوم کا خشت اول ہے۔ خاندان ہی وہ گہوارا ہے جہاں قوم کے آنے والے کل کے معمار‘ پاسبان پرورش پاتے ہیں۔ گھر ہی وہ ابتدائی مدرسہ ہے جہاں اخلاق و کردار کی جو قدریں (خواہ) اچھی ہوں یا بری‘ بلند ہوں یا پست دل و دماغ پر نقش ہوجاتی ہیں اور ان کے نقوش کبھی مدھم نہیں پڑتے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Home - National Council on Family Relations"۔ www.ncfr.org۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2018 
  2. "خاندانی نظام تباہی کے دہانے پر"۔ 24 اپریل 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2018