خطبہ متقین، امیر المؤمنین(ع) کے مشہور خطبوں میں سے ایک ہے جو آپ کے شیعوں میں سے ہمّام نامی شخص کی درخواست پر آپ نے بیان کیا ہے۔ یہ خطبہ نہج البلاغہ میں ذکر ہوا ہے اور اس میں امام علی (ع) متقی لوگوں کے اوصاف بیان فرماتے ہیں۔ اس خطبے میں متقی لوگوں کی فردی، اجتماعی اور عبادی کردار اور رفتار کو یوں بیان کیا ہے کہ کہا جاتا ہے ہمام ان کو سننے کے بعد بے ہوش ہوئے اور وفات پاگئے۔

  • نام نسخہ_____________خطبہ نمبر
  1. المعجم المفہرس و صبحی صالح____ 193
  2. فیض الاسلام، ابن میثم______184
  3. خوئی، ملاصالح___________192
  4. ابن ابی الحدید، عبدہ________186
  5. ملافتح اللہ_____________221
  6. فی ظل_______________191
  7. مفتی جعفر حسین (اردو)______191
  8. ذیشان حیدر جوادی (اردو)_____193

خطبہ دینے کی وجہ

ترمیم

امیر المومنین علی علیہ السلام کے شیعوں میں سے ایک شخص بنام ہمام نے آپ سے متقی لوگوں کی صفات بیان کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس نے امیر المومنین(ع)، سے عرض کی: « یا امیر المومنین مجھ سے پرہیز گاروں کی حالت اس طرح بیان فرمائیں کہ ان کی تصویر میری نظروں میں پھرنے لگے۔حضرت نے جواب دینے میں کچھ تامل کیا۔پھر اتنا فرمایا کہ اے ہمام اللہ سے ڈرو اور اچھے عمل کرو، کیونکہ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی و نیک کردار ہوں۔ہمام نے آ پ کے اس جواب پر اکتفا نہ کیا اور آپ کو (مزید بیان فرمانے کے ليے) قسم دی جس پر حضرت نے خدا کی حمد و ثنا کی اور نبی پر درود بھیجا اور اس کے بعد یہ خطبہ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ خطبہ ختم ہونے کے بعد ہمام بے ہوش ہوا اور بے ہوشی کے عالم میں دنیا سے چل بسا۔ امیر المومنین (ع) نے کہا: خدا کی قسم! ان کے بارے میں اسی سے ڈرتا تھا۔ پھر فرمایا: جن لوگوں میں واضح پیغام سننے کی صلاحیت ہو تو ان کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ کسی نے کہا: «اے امیر المومنین تو پھر آپ کے ساتھ ایسا کیوں نہیں کیا؟» آپ نے فرمایا: افسوس ہم تم پر، ہر اجل کے لیے ایک مخصوص وقت ہے اس وقت سے پہلے نہیں آسکتا ہے اور ہر اجل کے لیے ایک سبب ہے جس سے کوئی نہیں بچ سکتا ہے پس خاموش رہو اور پھر کبھی ایسی بات مت کہو یہ شیطان کی باتیں ہیں جو آپ کی زبان سے جاری ہوئی ہیں۔

اس خطبے میں چونکہ متقی اور پرہیزگار لوگوں کی صفات بیان ہوئی ہیں اس لیے خطبہ متقین کہا جاتا ہے اور خطبہ کے لیے درخواست کرنے والے شخص کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے خطبہ ہمام بھی کہا جاتا ہے۔

مضمون

ترمیم

اس خطبے کا محور اس کے نام سے واضح ہے کہ اس میں متقی اور پرہیزگار لوگوں کی صفات بیان ہوئی ہیں۔ امام اس کی وضاحت میں متقی لوگوں کے معاشرتی اور فردی کردار، عبادت کرنے کا طریقہ اور اپنے بارے میں ان کی نظر کو بیان کرتا ہے۔ ان صفات کے ذیل میں بیان ہوتا ہے۔ البتہ ان صفات کا باہمی فرق کے بارے میں واضح تقسیم بندی متصور نہیں ہے اسی لیے بعض کو دوسروں میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن ہم نے اس کو نظم دینے کے لیے مندرجہ ذیل عنوانوں میں تقسیم کیا ہے۔

متقین کی اجتماعی صفات

ترمیم

معاشرے میں متقی لوگوں کی بعض صفات کچھ اس طرح ہیں:

  1. گفتار میں نیک
  2. میانہ روی
  3. خاضع
  4. محرّمات سے دوری
  5. مفید علم کو سننا
  6. علم کے حصول میں حریص ہونا
  7. سختیوں میں صبر
  8. جس نے ستم ڈھایا ہے اسے معاف کردینا
  9. بری باتوں سے اجتناب
  10. جو ان کے ذمے ہے اسے تباہ نہ کردنا
  11. غصہ پی جانا
  12. لوگ ان کی شر سے محفوظ رہے
  13. نیک کاموں کی امید

فردی صفات

ترمیم
  1. اپنے بارے میں بدگمان ہونا
  2. دوسروں کی تعریف کرنے سے ڈرنا
  3. یقین کے ساتھ ایمان رکھنا
  4. بردباری
  5. اخروی امور کی امید اور زہد
  6. خالق سے رابطہ
  7. راتوں میں نماز اور قرآن کی تلاوت
  8. قرآن سے علاج لینا
  9. قرآنی آیات کی ان پر تاثیر
  10. عبادت میں خشوع و خضوع
  11. دن رات اللہ کی یاد اور حمد

حوالہ جات

ترمیم

[مردہ ربط] ویکی شیعہ، اردو، خطبہ ہمام[مردہ ربط]