خواجہ سید عنایت اللہ شاہ
خواجہ سید عنایت اللہ شاہ خواجہ سید عبد اللہ شاہ کے مرید باصفا ہیں
شاہجہان آباد دہلی آپ کا وطن مالوف ہے ابتدائی عمر ہی میں مرشد کی تلاش میں سرگرم تھے آخر سید عبد اللہ شاہ پر یقین ہو گیا کہ یہی ان کی رہنمائی کے کفیل ہو سکتے ہیںان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ریاضت کی تمام منزلیں شیخ مکرم کی زیر نگرانی طے کیں تمام سلاسل میں اجازت مرحمت فرمائی اور خلافت عطا کی اور دین حق کی خدمت کے لیے وقف کر دیا آپ نے تبلیغ کا فریضہ برصغیر کے مختلف علاقوں میں انجام دیا خصوصیت سے وادی کشمیر کو اپنی میں نقشبندیت کا فیضان آپ کے ذریعے خوب پھیلا جس کے اثرات آج تک نمایاں ہیں نہایت دشوار گزار راستوں سے یہ ارباب ہمت کیسے گذرے ہوں گے آج کا سیاح جسے بہت سی سہولتیں حاصل ہے حیران و ششدر ہے کشمیر میں فیض نقشبندیت کو عام کرنے کے بعد شاہجہان آباد واپس لوٹ آئے اور وہیں وفات پائی مزار دہلی میں ہے
خواجہ سید عنایت اللہ وہ نمایاں بزرگ ہیں جن کی نسبت وادی کشمیر سے بڑی مستحکم ہے ان کے آثار بھی کشمیر میں رائج تصوف کی تعلیمات میں بڑے واضح ہیں یہ الگ بات ہے کہ آپ ترویج اسلام کا مشن عام کرتے ہوئے اس سرزمین سے واپس لوٹ گئے تھے۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جمال نقشندڈاکٹر محمد اسحاق قریشی صفحہ 351،جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد