خوارزم شاہ
خوارزم شاہ نے اپنے باپ کی جگہ لے کر کئی دفعہ سپہ سالاری کے فرائض انجام دیے۔ اس کی قابلیت سے سلطان سنجر سلجوقی اتنا متاثر تھا کہ اسے ہر وقت اپنے پاس رکھتا تھا، اس کو سپہ سالار اعظم بناتا اور اس کا شمار اہم درباریوں میں ہوتا تھا۔ اس سے کئی حاسد پیدا ہو گئے اور انھوں نے سلطان سنجر کے اس سے تعلقات کشیدہ کر دیے جس پر خوارزم شاہ نے اپنی خود مختار حکومت قائم کرلی۔ ان اختلافات کی وجہ سے سلطان سنجر اور خوارزم شاہ کے درمیان میں جنگ ہوئی جس میں خوارزم شاہ کو شکست ہوئی اور اس کا بیٹا اور کئی دیگر لوگ مارے گئے۔ سلطان سنجر نے خوارزم پر قبضہ کرکے غیاث الدین غوری کے سپرد کر دیا لیکن غیاث الدین اہل خوارزم کو خوش نہ کرسکا۔ اس لیے انھوں نے خوارزم شاہ کو واپس بلاکر شہر اس کے حوالے کر دیا۔ اس طرح اتنسر عرف خوارزم شاہ خوارزم کا مستقل حکمران بن گیا۔ مستقل حکومت حاصل کرنے کے بعد اس نے بادشاہ خطا کی پشت پناہی میں خراسان، مرد اور نیشا پور بھی حاصل کر لیا۔ اتنسر نے صوبے میں قتل و غارت گری کرڈالی اور مسلمانوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سلسلے میں سلجوقی ترکوں کا ایک گروہ ترکان غزل ان سے علاحدہ ہو گیا اور سلطان سنجر سے خراسان چھین لیا۔ سلجوقی سلطنت میں انتشار پھیل گیا وار اس کی تمام قوت کا خاتمہ ہو گیا۔ 551ھ میں خوارزم شاہ کا انتقال ہو گیا۔