دار الفتح مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی فتح ملنے کا مرکزہے [1]
مدینہ منورہ کا نام الدار الفتح : فرمان ایز دی ہے وانا فتحنا لک فتحا مبینا۔ بے شک ہم نے تمھارے لیے فتح مبین کا راستہ کھول دیا ہے۔ مدنی سورہ فتح کی اس پہلی آیت سے اسلام کی عالمگیر فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ فتح کے معانی' کھولنا، کامیابی یا فتح کرنا ہوتا ہے ہجرت طیبہ کے بعد چونکہ اللہ تعالی نے افواج اسلام کو پے در پے فتح ونصرت عطا کی اور چار دانگ عالم میں اسلام کا ڈنکا بجنے لگ گیا اس لیے مدینہ طیبہ کو دارالفتح، کے نام سے بھی پکارا گیا ہے جب مسلمان مہاجرین مدینہ منورہ آئے تو وہ پیکس و بے خانماں تھے مگر ان کے پائے ثبات میں لغزش نہ آئی اللہ کریم نے ان کے صبر واستقامت کو اس طرح نوازا کہ دیکھتے ہی دیکھتے عرب کے یہی بادیہ نشیں اس وقت کی متمدن دنیا عالمی قوتوں کو سرنگوں کر کے دنیا کی زمام اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے کر دین حق کا بول بالا کر رہے تھے اس فتح مبین کی بدولت مدینہ طیبہ کو دار الفتح کہا گیا ہے۔“۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 58،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور
  2. جستجوئے مدینہ صفحہ 100عبد الحمید قادری اورینٹل پبلیکیشنز اردو بازار لاہور