دبئی چلو
1979 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دبئی چلو‘ بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہے۔ یہ فلم صرف دوماہ میں تیار کی گئی تھی اور اس کا ماخذ اسی نام کا ایک ٹی وی ڈراما تھا۔ ہدایتکار حیدر چوہدری نے پوری کوشش کی کہ ٹی وی ڈرامے کی مکمل کاسٹ فلم میں سمو دی جائے اور ڈرامے کے سیٹ حتٰی کہ کرداروں کے لباس بھی ٹی وی ڈرامے کے عین مطابق رکھے گئے تھے۔ فلم کااسکرپٹ سیّد نور نے تحریر کیا تھا اور فلمی ضروریات کے مطابق جہاں انھیں کتربیونت کی ضرورت پڑی وہ کر لی، مثلاً گانے اور فائِٹ کی سچویشن بنانے کے لیے، لیکن کہانی کے بنیادی ڈھانچے کو نہیں چھیڑا گیا تھا۔
دوبئی چلو بھی ٹی وی ڈرامے کی طرح کامیاب رہی بلکہ پنجابی زبان میں ہونے کے باعث عوام میں اور بھی زیادہ مقبول ہوئی۔
اس فلم کی کامیابی کے دو فوری نتائج سامنے آئے، ایک تو سید نور کی حیثیت بطور ایک فلم رائٹر کے مستحکم ہو گئی، دوسرے علی اعجاز فلموں کے کامیاب ترین اداکار کے طور پر سامنے آئے۔ ننھے کے ساتھ اُن کی جوڑی بنانے کی سابقہ کوششیں ناکام رہی تھیں لیکن دوبئی چلو کے بعد یہ مزاحیہ جوڑی ایسی ہِٹ ہوئی کہ ننھے کی موت سے کچھ عرصہ پہلے تک قائم و دائم رہی۔