دتے شاہ
دتے شاہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ تھے۔ اُن کا اصل نام اللہ دتہ تھا۔ انھیں حضرت دتے شاہ پالکی والی سرکار بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے مرید ”دتے شاہیے“ کہلاتے ہیں۔ دتے شاہ کے ماننے والے اپنے جنازوں کے آگے ڈھول بجواتے ہیں اور جنازے پر کرنسی نوٹ بھی نچھاور کرتے ہیں۔ دتے شاہیوں کا عقیدہ ہے کہ اپنے مردے کو سفر آخرت پر ہنسی خوشی رخصت کرنا چاہیے۔دتے شاہیے پاکستان پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے شہر گوجرہ سے ضلع گجرات کے درمیانی علاقوں میں رہتے ہیں۔ یہ کچھ خاندان ہی ہیں۔ تاریخ دان شاہد گلزار کے مطابق دتے شاہ کا اصل نام اللہ دتہ تھا جو اپنے پیرو مرشد کے حکم پر پیدل ہی سیہون چل پڑے تھے اور وہاں سے کچھ دنوں بعد جب وہ واپس نکلے تو دو ڈھول والے ساتھ لے کر نکلے۔ اس کے بعد یہ روایت بن گئی اور حضرت کے مرید بھی سفر میں ڈھول کا استعمال کرنے لگے۔ بعد ازاں یہ عمل سفر آخرت یعنی جنازے کے جلوسوں میں بھی کیا جانے لگا۔شاہد گلزار نے یہ بھی بتایا کہ ڈھول کا مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ بزرگ شخصیت دنیا میں اپنا کردار ادا کرکے اپنے مالک حقیقی کے پاس لوٹ رہی ہے اس لیے خوشی میں ڈھول بجایا جاتا ہے تاہم خواتین کے جنازوں پر ایسا نہیں کیا جاتا۔ ایک ادیب ڈاکٹر اظہر چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’دتے شاہیے‘‘ سفر کے دوران میں ڈھول بجانے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کرتے کہ چوں کہ ہم گناہ گار لوگ ہیں اس لیے ہم ڈھول بجاکر لوگوں کو خبردار کردیتے ہیں کہ ہم گذر رہے ہیں جسے ہمارے سائے سے دور رہنا ہے وہ احتیاط کرے۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ یہ روایت اور اس سے متعلق باتیں کہیں تحریری شکل میں موجود نہیں بلکہ سینہ بہ سینہ لوگوں تک پہنچی ہیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیمٗٗ
- ↑ "ڈھول کی تھاپ اور نوٹوں کی بارش میں جنازوں کے جلوس". Samaa TV (امریکی انگریزی میں). Retrieved 2021-04-06.