زرتشتی (پارسی) اپنے مردوں کو جلانے یا دفنانے کی بجائے ایک کھلے مینار نما گول عمارت میں رکھ دیتے ہیں تاکہ اسے مردار خور پرندے عموماً گدھ وغیرہ کھا جائیں۔ اس خاص عمارت کو دخمہ ’’منار خاموشی‘‘ کہا جاتا ہے۔ دخمہ ایسے شہروں میں تعمیر کیا جاتا ہے جہاں پارسیوں کی معتدبہ تعداد آباد ہو، مثلا بمبئی، کراچی۔ جہاں دخمہ نہیں ہوتا وہاں ان کے قبرستان ہوتے ہیں جن میں مردوں کو بہ امر مجبوری دفن کیا جاتا ہے، مثلاً لاہور كا پارسی قبرستان۔

دخمہ کا اندرونی خاکہ

میت جوڑنے کی ترتیب: بیرونی اطراف والی منزل میں مردوں کی میتیں ہوتی ہیں۔پھر اندرونی اطراف میں خواتین کی۔اس سے اگلی جانب بچوں کی میتیں بچتی ہیں۔میت یہاں پڑی رہتی ہے یہاں تک کہ اس کا گوشت مردار خور جانور کھا لیتے ہیں یا سورج کی روشنی سے گل سڑ جاتا ہے۔اس کے بعد ہڈیوں کو اکٹھا کر کے چورا بنا کر رکھ دیا جاتا ہے۔جو بارش یا ہوا سے بکھر جاتا ہے۔

زرتشتی اپنے مردے جلاتے یا دفن نہیں کرتے اس کی وجہ یہ ہے کہ آگ اور زمین ان کے ہاں مقدس ہے۔

حوالہ جات

ترمیم