دربھنگہ کی تاریخ
دربھنگہ دریائے باگمتی کے مشرقی کنارے پر صوبہ بہار میں ترہت کمشنری کا ایک قدیم اور مشہور شہر ہے،یہ مدت مدید تک ترہت کا دارالصدور رہ چکا ہے، عہد ہنود اور خصوصاً سلاطین اسلامیہ کے دور حکومت میں اس کی حیثیت نہایت شاندار تھی،اب بھی یہ ضلع کا صدر مقام ہے،اس کا ماضی و حال دونوں گوناگوں خصوصیتوں کی وجہ سے خاص امیتازی شرف رکھتا ہے،اس کی تاریخی قدامت علمی عظمت،تمدنی شوکت،اور اسلامی یادگاریں ہندوستان کے اضلاع میں خاص مرتبہ رکھتی ہیں،اس کا ایک ایک گوشہ اور اس کا ایک ایک منہدم کھنڈر اپنے اندر شان جاذبیت رکھتا ہے۔محمد بختیار خلجی کا دور حکومت اسلامیہ کے آثار میں محمد تغلق (752-725 بمطابق 1351–1324ء) کے برباد شدہ قلعہ کے نشانات ،عہد عالمگیری کی جامع مسجد و عید گاہ ،اور اسفند یار خان کا کنواں اب تک اپنے پر شوکت ایام سابقہ کی یاد میں مصروف ماتم ہیں ۔
دربھنگہ کی تاریخ
ترمیمقرون وسطی میں پنوار یا ربار خاندان کے راجپوت راجا نائب دیو نے کرناٹک سے (488ھ مطابق 1095ء میں ترہت میں آکر 496ھ میں ایک زبردست ہندو سلطنت کی داغ بیل ڈالی ،جو تاریخ میں کرناٹ خاندان کے نام سے مشہور ہے۔ان کی راجدھانی سمراؤں چمپارن تھی،اور اس کے جانشین راجا گنگا دیو نے اپنا مرکزی مقام دربھنگہ منتقل کر لیا جو ریاست کے وسط میں واقع تھا ،اور اس کے بعد ڈیڑھ سو برس تک کرناٹ راجاؤں کی راجدھانی مستقل طور پر دربھنگہ ہی رہی۔