درہ آدم خیل پشاور اور کوہاٹ کے درمیان وفاق کے زیر انتظام قبائیلی علاقہ ہے۔ یہ کوہاٹ کے سرحدی علاقے میں شامل ہے۔ اس لیے اس کو ایف-آر کوہاٹ بھی کہتے ہیں۔ درہ آدم خیل کسی قبائلی ایجنسی میں شامل نہیں ہے بلکہ یہ چھ اقوام پر مشتمل ایک علاحدہ حلقہ ہے۔ درہ آدم خیل اسلحہ کی وجہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے۔ درہ آدم خیل ایشیا کی سب سے بڑی اسلحہ مارکیٹ ہے۔ عجب خان آفریدی کا تعلق بھی درہ آدم خیل سے تھا۔ سن 2005 میں طالبان کے خلاف فوجی آپریشن کی وجہ سے درہ آدم خیل کے اسلحہ کی صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تا ہم تقریبا 2003 میں درہ آدم خیل میں کوئلہ کی کانوں کی دریافت کی وجہ سے کئی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے ہیں۔ درہ آدم خیل میں کوئلے کی کئی کانیں دریافت ہوئی ہیں۔ گورنر خیبر پختون خواہ نے درہ آدم خیل کے کوئلے کی کانوں کا دورہ بھی کیا ہے۔ لیکن گورنر درہ آدم خیل کے رہائشیوں کے لیے کوئی کام نہ کر سکے۔↵درہ آدم خیل پانچ قوم پر مشتمل ہے قوم آخور وال قوم ذرغن خیل قوم شیراکی قوم تورچهپر اورقوم بوستی خیل↵غازی عجب خان آفریدی کا تعلق قوم بوستی خیل سے ↵تھا اورمولانہ محمد آمیر المعروف بجلی گھر صاب کی ↵قوم آخور وال سے تھا۔↵آفریدی قبیلے درہ آدم خیل کا حکومت پاکستان اور حکومت افغانستان پر ایک تاریخی احسان . 1979 میں جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا۔ تو روس کا افغانستان کے بعد اصل مقصد پاکستان کے گرم سمندر پر قبضہ کرنا تها۔ جب جنگ شروع ہوئی .تو ایک سال تک اقوام متحدہ اور غیر ملکی اسلحے کی امداد افغانستان کے عوام کو شروع نہیں ہوئی تهی۔ یہ پہلا سال مشکل لڑائی تهی .کیونکہ افغان عوام کی مسلح قوت بالکل نہیں تهی۔ صرف پہاڑوں سے روسی ٹینکوں پر بڑے بڑے پتهر گراتے۔ اسی وقت میں افغان عوام کو حکومت پاکستان نے درہ آدم خیل اسلحہ لینے کے لیے مالی مدد شروع کی۔ اور درہ آدم خیل کے عوام نے دن رات ایک کرکے روزانہ ہزاروں بندوقیں بنا کے افغان عوام کو دینا شروع کیے۔ اسی طرح مکمل ایک سال روس جیسے سپر پاور ملک کو درہ آدم خیل کے دیسی اسلحے پر بہادر افغان اور قبائلی عوام نے ایک سال افغانستان کے اندر روک کر حیران کر دیا۔ اگر خدانخواستہ درہ آدم خیل نہ ہوتا .تو روس بہت کم وقت میں افغانستان پر قابض ہو کر پاکستانی سرحدوں پر ناپاک حرکتیں شروع کرتا۔ اگر اس وقت پاکستان روس سے لڑائی کرتا .شاید آج پاکستان بهی افغانستان کی طرح برباد ہوتا۔ مگر اللہ نے هم سب پر بڑا احسان کیا۔ افغان عوام کو پهر ایک سال بعد عالمی امداد ملنی شروع ہوئی۔ اور 8 سال تک شدید لڑائی کے بعد روس نے شکست تسلیم کر لیا۔ درہ آدم خیل قوم کی اس مدد کو اس وقت عالمی میڈیا نے بڑے سنہرے اور تاریخی الفاظ میں یاد کیا تها۔ مگر حکومت پاکستان نے درہ آدم خیل قوم کو کچھ ایوارڈ نہیں دیا۔ چونکہ درہ آدم خیل کے ایک سال اسلحے کی مدد سے پاکستان محفوظ ہوا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ درہ آدم خیل کو قدر کے نگاہ سے دیکهتا۔ کیونکہ ایسے مہارت والی اور وفادار قومیں دنیا میں بہت کم ملتی هیں۔ درہ آدم خیل چونکہ آفریدی قوم کا علاقہ ہے اور آدم بابا کی اولادچار بڑے حصوں میں تقسیم ہیں۔ جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں ۔

درہ آدم خیل
انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ کوہاٹ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 33°41′01″N 71°31′11″E / 33.683543°N 71.519687°E / 33.683543; 71.519687   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
Map

نمبر 1:۔ قوم جواکی(ژواکی)

نمبر 2:۔قوم حسن خیل

نمبر 3:۔ قوم ہاشو خیل

نمبر 4 :۔قوم گلئے یا گلئی

قوم ہاشو خیل اور قوم جواکی(ژواکی) ایف آر پشاور(F.R.Peshawar) میں سکونت رکھتے ہیں جبکہ درہ آدم خیل میں قوم گلئے یا گلئی یعنی قوم شیراکی،قوم بوستی خیل،قوم تور چھپر اورقوم زرغون خیل اور قوم حسن خیل اخوروال(تاتر خیل) بھی رہتے ہیں۔ درہ آدم خیل کے ساتھ قوم جواکی کا کچھ حصہ متصل ہے۔ اس پورے علاقے کو ایف آر کوہاٹ(F.R.Kohat) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایف آر کوہاٹ(F.R.Kohat) کا پولیٹیکل ایجنٹ(Political Agent) ڈپٹی کمشنر کوہاٹ ہوتا ہے۔ جس کے ماتحت ایک اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ( اے۔پی۔ اے(A.P.A) تمام عدالتی اور انتظامی امور سر انجام دیتا ہے۔ ایف آر کوہاٹ کے تین 03 تحصیلدارصاحبان اے پی اے صاحب ایف آر کوہاٹ کے ماتحت قانون ایف سی آر کو لاگو کرتے ہیں۔ سینئر تحصیلدار قوم زرغون خیل اور قوم اخوروال کا نگران ہوتا ہے جبکہ تحصیلدار قوم جواکی صرف قوم جواکی کا اور پولیٹیکل نائب تحصیلدار قوم بوستی خیل ،قوم تور چھپر اور قوم شیراکی کا نگران ہوتا ہے۔

انتظامی طور پر قوم زرغون خیل کو چھ(06) سب سیکشن(Sub Section) میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ جو کندے/کندی کے نام سے ہوتے ہیں۔

(1):۔کندی محمد خیل،

(2):۔کندی ملا خیل،

(3):۔ کندی میری خیل،

(4):۔کندی شپولکی وال،

(5):۔کندی سنی خیل

(6):۔ کندی تلم خیل۔

قوم اخوروال(تاتر خیل)کو بھی انتظامی طور پر تین کندیات میں تقسیم کیا گیا ہے۔

(1):۔کندی گڈیاخیل،

(2):۔کندی بلاقی خیل

(3):۔ اورکندی پیروال خیل۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم