دستانے ایک ایسا پہناوا ہوتا ہے جو عمومًا ہتھیلی اور ہاتھ کی انگلیوں کو پوشیدہ رکھتا ہے۔ کچھ معاملوں میں ایسے دستانے بھی موجود ہیں جو پورے ہاتھ کو ڈھانپتے ہیں۔ کچھ اور نمائشی دستانے بھی موجود ہیں جو انگلیوں کو ظاہر کرتے ہیں اور باقی ہتھیلی یا ہاتھ کو پوشیدہ رکھتے ہیں۔ یہ کبھی موسم سرما میں سردی سے نچنے کے لیے، کشتی مقابلوں کے دوران، کسی آتشی یا مشینی کام کے وقت، ڈاکثری چانچ یا آپریشن کے وقت، نیز کورونا وائرس جیسی عالمی وبا سے بچنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

ایک خاتون جو ہیٹ اور لمبے دستانے پہنی ہوئی ہیں۔

کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں سے ہی سُپر مارکیٹوں میں کام کرنے والے ملازمین نے ڈسپوزیبل دستانے پہننا شروع کر دیے تھے تاہم ان دستانوں کی سیفٹی کی کوئی گارنٹی نہیں بلکہ بعض اوقات تو یہ انفیکشن پھیلانے کا ذریعہ بنتے پائے گئے ہیں۔[1]

ايك كركيٹر دستانے كو اپنے ہاتھ كے حفاظت كے لیے استعمال كرتاہے جو عمومًا بكٹ كيپر اسكا استخدام كرتے ہیں تاكہ اپنے ہاتھ پر ضرب آنے سے روكنے پر مدد كرے۔

بر صغیر کی ثقافت کا حصہ ہونے کی وجہ سے مہندی شادی بیاہ اور عید وغیرہ پر خواتین کے بناؤ سنگھار میں لازمی جزو ہے۔ تاہم، 2020ء کے سال سے شروع عالمی وبا کورونا وائرس وبا کی وجہ سے تقریبًا دو مہینے لاک ڈاؤن نے جہاں بہت کچھ بدل دیا، وہیں عید اور دیگر خوشیوں اور خواتین کے سجاوٹ اور بناؤ سنگھار کی تیاریاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے سماجی دوری کے باعث اس عید پر خواتین کے لیے ہاتھوں پر مہندی کے ڈیزائن بنوانا عملًا ناممکن ہو گیا، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ کار خانوں میں مہندی کی تیاری بھی گذشتہ سالوں کی نسبت کم ہوئی ہے۔[2] نیز پیشے ور مہندی ڈالنے والی ؓخواتین بھی دستانے پہن کر مہندی ڈالنے تک میں کاقی دشواری محسوس کرنے لگی ہیں۔ اس وجہ سے، دستانوں کی افادیت اس معاملے کچھ خاص نہیں دیکھی گئی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم


حوالہ جات

ترمیم