دھتکارے ہوئے (ایرانی فلم )

دھتکارے ہوئے ایک فارسی فلم اخراجی‌ها کااردونام ہے (انگریزی:The Outcasts)۔ اس فلم کی تحریر اور ہدائت کاری مسعود دہ نمکی نے کی ہے۔ انھوں نے اس فلم کو عراق کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے ضمن میں اخذکیاہے۔ اس فلم کی ہدائتکاری سے قبل مسعود دہ نمکی نے دو دستاویزی فلموں(جو سماجی مسائل کے بارے میں تھیں) کی ہدائتکاری بخوبی انجام دی تھی۔ مسوعد دہ نمکی اپنی مخصوص سوچ اور متنازع خیالات کے باعث انتہائی قدامت پسند کے طور پر جانے جاتے ہیں(مغربی نقطہءنظر کے مطابق)۔ اس فلم دھتکارے ہوئے (فارسی:اخراجی ھا - انگریزی:The Outcasts) نے ایران میں کامیابی کی اعلیٰ منازل طے کیں۔ حیرت انگیز طور پر اس فلم نے نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے صرف 28دن بعد ایک ارب تومان کی کمائی کی۔ اور اختتامی طور پر اس فلم کی مجموعی آمدنی جو نمائش سے حاصل ہوئی 2 ارب تومان تھی۔ دوسری حیرت انگیز بات کو اس فلم میں نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ اس فلم میں مرکزی اور اہم کرداراداکرنے والے جنگی جانبازوں کے کردار اور چال چلن کو ناقص اور اخلاق باختہ دکھایاگیاہے جو ایران کے جنگی جانبازوں کی اصلی تصویر کے منافی ہے۔

دھتکارے ہوئے (ایرانی فلم )
ہدایت کارMasoud Dehnamaki
پروڈیوسرHabibollah Kasehsaz
تحریرMasoud Dehnamaki
ستارےAkbar Abdi
Amin Hayai
Mohamad Reza Sharifinia
Kambiz Dirbaz
موسیقیFereydoun Shahbazian
سنیماگرافیHassan Pouya
ایڈیٹرReza Baharangiz
تقسیم کارFilmiran
تاریخ نمائش
March 7, 2007
دورانیہ
104 min.
زبانPersian

کہانی ترمیم

اس فلم کی کہانی کچھ یوں ہے کہ 1988 کے اوائل میں مجید نامی(کامبیز دیرباز) نامی ایک نوسرباز جس کا تعلق شمالی تہران سے ہے اپنے ایک دوست امیر (ارژنگ امیرفضلی)کے ہمراہ قید سے رہائی پاتاہے۔ شرمندگی سے بچنے کے لیے مجید اور اس کا دوست امیر اپنے گھروالوں اور محلے کے اڑوس پڑوس میں یہ مشہور کرتاہے کہ مجید عازم حج ہوا تھا اور اب وہ مکہ سے حج کے فریضہ کی ادائگی بعد پلٹاہے۔ لیکن اس جھوٹ کی قلعی اس وقت کھل جاتی ہے جب مجید کے دوست امیر اور ایک اور دوست بیرام (اکبر عبدی)کی طرف سے پے در پے غلطیاں دہرائی جاتی ہیں۔ مجید سب کو یہ دکھانے اور سمجھانے کی سعی کرتاہے کہ وہ ایک شریف اور ایماندار نوجوان ہے لہذا اس کی نرگس (نیوشا ضیغمی)جو مرزا (منوچهر آذر)کی دختر ہے۔ دوسری طرف بیرام مجید کی بہن مرضیہء(نگار فروزنده)سے شادی کا خواہشمندہے۔ طے شدہ منصوبے کے تحت مجید فیصلہ کرتاہے کہ وہ محاذ کے اگلے مورچوں پر جائے گا اور عراقی فوج کے خلاف مجاہدانہ جنگ کریگا۔ اس فیصلے کامقصد صرف مرزا، نرگس اور دیگر کو یہ دکھاناتھا کہ مجید ایک نیکوکار اور متقی نوجوان ہے۔ مجید، امیر، بیرام مصطفیٰ(علی اوسیوند)، بیجان(امین حیایی) اور ایک مقامی موسیقار محاذ پر جانے کے لیے راضی نامہ دے دیتے ہیں بعد ازاں ان کو فوجی تربیت کے لیے بھیج دیاجاتاہے۔ فوجی تربیتی مرکز میں ان کی ملاقات ان کے کے محلے کے مخالف گروہ سے ہوتی ہے جو حاجی سلیمان(محمدرضا شریفی نیا)اور کمالی (قاسم زارع) پر مشتمل ہوتاہے۔ یہ ان سے ان کے اعمال و عقائد کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے ہیں کہ وہ نماز کیوں ادا نہیں کرتے، زبان سے فضول گوئی کیوں کرتے ہیں، سگریٹ کیوں پیتے ہیں، منشیات کا کیوں استعمال کرتے ہیں اور جوا کیوں کھیلتے ہیں؟ان سب باتوں کے عیاں ہوجانے کے بعد ان کو فی الفور تربیتی مرکز سے نکال باہر کر دیاجاتاہے مگر اسی وقت ان کے محلے کے ایک واقف کار جس کانام مرتضیٰ(جواد هاشمی)ہوتاہے کی مداخلت پر ان کو تربیتی مرکز میں واپس آنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ مرتضیٰ حتی الوسع کوشش کرتاہے کہ مجید اور اس کے تمام آوارہ گرد احباب کی اصلاح کرے تاکہ وہ جنگ میں اپنی تمام تر مثبت صلاحیتوں کو برائے کار لائیں۔

اعزاز اور نام گذاریاں ترمیم

پچیسواں فجر فلم کا جشن

کامیابی ترمیم

ناظرین کی طرف سے بہترین فلم کا اعزاز

نام گزاری ترمیم

بہترین تنظیم طراحی اور بہترین لباس طراحی بہترین خصوصی اثرات

اداکار ترمیم

مرکزی اداکار ترمیم

اکبر عبد ی بطور بیرام
(کامبیز دیرباز) بطور مجید
(محمدرضا شریفی نیا) بطور حاجی سلیمان
(امین حیایی) بطور بیجان
(ارژنگ امیرفضلی) بطور امیر
(علی اوسیوند) بطور مصطفیٰ

معاون اداکار ترمیم

منوچهر آذر بطور میرزا
جواد هاشمی بطور مرتضیٰ
قاسم زارع بطور کمالی
نگار فروزنده بطور مرضیہء
نیوشا ضیغمی بطور نرگس
مینا جعفرزاده بطور بیرام کی والدہ
فخرالدین صدیق شریف بطور محرر

رد عمل ترمیم

بلاشبہ یہ ایک کامیاب فلم تھی مگر ایران میں بہت سے ناقدین نے اس فلم کو پسند نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے اس فلم کو کوئی بھی بڑا یا خصوصی اعزاز نہیں دیا گیا۔ ایران میں اس فلم کو ملک گیر طور پر 7مارچ 2007 کو نمائش کے لیے پیش کیاگیاتھا۔ تاہم پہلے ہی 28روز میں اس فلم نے اچھا کاروبار کیا مگر اختتامی نمائش پر اس کی خاطرخواہ پذیارائی نہ ہوئی۔ مجموعی طور پر اس فلم نے دوارب تومان کا کاروبارکیا۔ یعنی تہمینہ میلانی کی فلم جنگ بندی (انگریزی :Cease Fire)سے زیادہ دھتکارے ہوئے(فارسی:اخراجی ھا - انگریزی:The Outcasts) نے کاروبار کیاتھا۔ جبکہ اس کے بعد ایران کی ایک اور فلم توفیق اجباری(اردو:جبری کامیابی- انگریزی:Forced success)سب سے زیادہ کاروبار کرنے والی فلم ہے تاہم دھتکارے ہوئے فلم (فارسی:اخراجی ھا - انگریزی:The Outcasts)دوسرے شمار پرزیادہ کاروبار کرنے والی فلم ہے۔ مزید اس فلم کے کاروبار پر اثر انداز ہونے والا ایک اور عمل ہے کہ اس فلم کے نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے ایک ماہ کے بعد ہی اس فلم کے اعلیٰ درجے کے غیر دفتری ور بے ضابطہ طور پر جاری شدہ نسخے(نقل)فروخت کے لیے پیش کردئے گئے تھے جبکہ فلم کی نمائش باضابطہ طور پر سینماگھروں میں جاری تھی۔ اس فلم کے ہدائتکارمسعود دہ نمکی نے اس بے ضابطگی کاذمہ دار ہمشہری روزنامےکے دفتری ملازمین کو قراردیا۔

اگلے حصے ترمیم

اس فلم کی متوقع کامیابی کے بعد اس فلم کے سلسلے وار مزید دوحصے بالترتیب بنائے گئے تھے

دھتکارے ہوئے 2 (فارسی:اخراجی ھا2 - انگریزی: 2 The Outcasts)

دھتکارے ہوئے 3(فارسی:اخراجی ھا 3- انگریزی:The Outcasts 3)

حوالہ جات ترمیم

دھتکارے ہوئے(فارسی:اخراجی ھا - انگریزی:The Outcasts) اردو زبان میںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ urdumovies.net (Error: unknown archive URL)