دیوان آزاد
یہ لوگ دلوں کو توڑتے ہیں اور پھر سکون
سجدوں میں تلاش کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
دوست بنانے کا موروثی شوق ہے ان کا
اور ہر بار ہی نیا تلاش کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
یہ جناب جناب کر کے ہم سے سیکھنے والے
جب ہمارا ہی شکار کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
میرے یار جو پیٹھ پر خنجر گھونپ ڈالیں
مگر مجھے بہت پیار بھی کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
میرے احباب کچھ تو بلائیں لیتے ہیں میری
کچھ دو دو ہاتھ بھی کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
ہائے ان کا یہ کہنا کہ خوب جانتے ہیں مجھے
پھر میرے متعلق ہی سوال کرتے ہیں، کمال کرتے ہیں
سید اسد آزاد