ذات النخل مدینہ منورہ کے بہت سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی ہیں کھجوروں کے درخت والا
مدینہ منورہ کے اس نام کو اور ذات الحجر کو شاعروں نے اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے جیسے مطلع پر اشعار ہیں: ” میرے دل کی خواہشات بھی ذات النخل اور ذات الحجر سے وابستہ ہیں دل دو شہروں میں تقسیم ہو کر رہ گیا ہے چنانچہ شوق کے شعلوں کی وجہ سے آگ میں بھی جدانہیں ہو سکا۔‘ ہجرت کے بارہ یہ احادیث میں ہے: " مجھے میری ہجرت کا مقام دکھایا گیا جہاں کھجور کے درخت تھے اور پتھر یلی جگہ عمران بن عامر کاہن اپنی قوم کے شہروں کا تعارف کراتے ہوئے لکھتا ہے: ”جو یہ ارادہ رکھتا ہے کہ کیچڑ میں دھنسے مکانات دیکھے اور بے آباد جگہ دیکھے تو اسے حرہ میں جانا چاہیے جہاں کھجور کے درخت ہیں۔“۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 59،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور