ذخیرۃ الملوک

میر سید علی ہمدانی کی نامور تصنیف جو حکمت و دین پر مبنی کتب میں شمار ہوتی ہے۔

ذخیرہ الملوک : میر سید علی ہمدانی کی کی شہرہ آفاق تصنیف ہے

  • ذخیرہ الملوک میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حکومت کے آداب، انتظامیہ کی ذمہ داریاں، مقننہ کی حدود اور عدلیہ کے فرائض پر اس جامعیت سے روشنی ڈالی ہے کہ آپ کے بیان کردہ نظام حکومت کے رہنما اصول آج کے جدید دور کے تقاضوں سے ہھی اسی طرح ہم آہنگ معلوم ہوتے ہیں جس طرح کتاب کی تصنیف کے وقت تھے۔ یہ اصول، اللہ کریم کی آخری کتاب قرآن کریم اور اللہ کریم کے آخری رسول حضرت محمد ﷺ کی احادیث سے ماخوذ ہیں۔ اس کا مطالعہ کرتے ہوئے بخوبی اندازہ ہوتا ہے میر سیدعلی ہمدانی کے سامنے ایک فلاحی اسلامی معاشرہ اور ایک آئیڈیل اسلامک سوسائٹیideal Islamic Society کامکمل نقشہ تھا اور آپ ریاست کو ایک مکمل اسلامی حکومت میں تبدیل کرنے کے خواہش مند تھے۔
  • اس شہرہ آفاق فارسی تصنیف کے تراجم لاطینی، فرانسیسی ترکی اور اردو زبانوں میں ہو چکے ہیں۔ یہ دس ابواب پر مشتمل ہے یوں تو ساری کتاب معارف وحقائق کا خزینہ ہے مگر باب ششم انتہائی بصیرت افروز ہے ملاجیون نے تفسیر احمدی کے باب امر بالمعروف میں اس کتاب کی بہت تعریف کی ہے۔ ملاحسین واعظ کاشفی نے اپنی کتاب اخلاق محسنی میں اس کا ایک ایک باب تبرکا شامل کیا ہے۔ علام اقبال بھی اس کتاب کے بارے میں منشی محمد دین فوق کو ایک خط میں لکھتے ہیں ذخیرہ الملوک کے دیکھنے کا میں مشتاق ہوں، کوئی شخص کشمیر میں اس کا ترجمہ اردو زبان میں کر رہا ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. اوراد فتحیہ،الرمضان فاؤنڈیشن ٹرسٹ جھنگ