ذف کا قانون
n | شہر | آبادی (1998ء) | |
1 | کراچی | 9,339,023 | 9,000,000 |
2 | لاہور | 5,143,495 | 4,500,000 |
3 | فیصل آباد | 2,008,861 | 3,000,000 |
4 | راولپنڈی | 1,409,768 | 2,250,000 |
5 | ملتان | 1,197,384 | 1,800,000 |
6 | حیدرآباد | 1,166,894 | 1,500,000 |
7 | گوجرانوالہ | 1,132,509 | 1,285,700 |
8 | پشاور | 982,816 | 1,125,000 |
9 | کوئٹہ | 565,137 | 1,000,000 |
اگر کسی ملک کے شہروں کی آبادی کے رتبہ کے لحاظ سے فہرست کو دیکھا جائے تو دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی شہر کی آبادی اس کے رتبہ کے (تقریباً) بالعکس متناسب ہو گی۔ یعنی رتبہ وار شہروں کی آبادی کے متناسب ہو گی۔ اس مشاہدے کو ذِف قانون کہا جاتا ہے۔ جدول میں پاکستان کے شہروں کو آبادی کے لحاظ سے دکھایا گیا ہے، پہلے ستون میں رتبہ، تیسرے ستون میں اصل آبادی اور چوتھے ستون میں ذِف قانون کی پیش گوئی کے مطابق آبادی دکھائی گئی ہے۔ اگرچہ ذف قانون اصل آبادی صحیح نہیں بتاتا مگر اس کی پیش گوئی اصل کے اکثر قریب ہوتی ہے۔ یہ مشاہدہ 1930 میں جرمن زبان کے استاد جارج کنگزلے زف نے کیا اور اسی کے نام سے یہ قانون منسوب ہے۔ یہ مشاہدہ زندگی کے کئی شعبوں میں دیکھا گیا ہے۔ مثلاً اگر کمپنیوں کے رتبہ کی فہرست بنائی جائے تو ان کے کاروبار کی زری قدر اس قانون کی پیش گوئی کے قریب ہو گی۔
ذف قانون کی پیش گوئی کو بہتر بنانے کے لیے اس کی جامع صورت یہ بنتی ہے کہ بجائے کے متناسب ہونے کے، ہم کہیں کہ کے متناسب ہے، جہاں constant زیر نظر معطیات کے لیے چنا ہوا دائم ہے اور بھی چُنا ہوا حقیقی عدد ہے۔
E=mc2
اردو ویکیپیڈیا پر ریاضی مساوات کو بائیں سے دائیں LTR پڑھیٔے ریاضی علامات
Zipf's law |
ویکی ذخائر پر ذف کا قانون سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |