ذو الجناح حسین بن علی کے اس گھوڑے کا مشہور نام ہے جو کربلا کے واقعے کے دوران ان کے ساتھ تھا۔ مشہور ہے کہ اسے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی وفات سے کچھ عرصہ پہلے حارث نامی ایک عرب سے خریدا۔ اس وقت ذو الجناح بھی ایک بچہ تھا۔ اس کا اصل نام مرتجز تھا۔ اس وقت حضرت حسین ابن علی بھی بچے تھے اور ذو الجناح کو بہت پسند کرتے تھے۔ کربلا میں حضرت حسین ابن علی کی شہادت کے بعد ذو الجناح نے دشمن کے 30 افراد کو مار ڈالا:[1] اور زینب بنت علی کے خیمے کے پاس آیا جس کے تھوڑی دیر بعد وہ دریائے فرات میں کود کر غائب ہو گیا۔

لغوی معنی بازوؤں یا پروں والا۔ حسین بن علی کی شہادت کی یاد میں ماہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ ’’یوم عاشورہ‘‘ کو اہل تشیع تعزیے نکالتے ہیں، اہل بیت کی شہادت کا ماتم کرتے ہیں اور ذو الجناح نکالتے ہیں۔ ذو الجناح ایک سجا ہوا خوبصورت گھوڑا ہوتا ہے جس کے جسم پر جگہ جگہ تیر باندھ دیے جاتے ہیں۔ اور اسے امام حسین کی سواری کا مظہر قرار دیا جاتا ہے۔ روایت ہے کہ سليمان علیہ السلام کی سواری کا ایک گھوڑا بھی ذو الجناح کے نام سے موسوم تھا۔[حوالہ درکار]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Hussain, The Saviour Of Islam", by S.V. Mir Ahmed Ali, pg. 186-187.

سانچے ترمیم