ذو الخویصرہ یمانی
ذوالخویصرہ یمانی ایک صحابی جن کا ذکر مختلف واقعات میں ملتا ہے۔
حالات
ترمیمیہ دیہاتی اور سخت طبیعت جنگلی لوگوں میں سے تھے ایک مرتبہ جھانک کر مسجد نبوی میں رسول اللہ کو دیکھ رہے تھے تو فرمایا یہ وہ شخص ہے جس نے مسجد میں پیشاب کیا تھا پھر جب ذو الخویصرہ سامنے آئے تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو جنت میں داخل کرے اور ہمارے علاوہ کسی کو داخل نہ کرے تو رسول اللہ نے فرمایا ارے تم نے تو وسیع چیز کے گرد باڑ لگا دی پھر وہ مسجد میں داخل ہوا تو پیشاب کر دیا جب رسول اللہ اٹھ گئے تو وہ مسجد کے اندر آیا اور تہبند کھول کر مسجد میں پیشاب کر دیا لوگوں نے شور مچا دیا اور رسول اللہ کے اس فرمان پر تعجب کرنے لگے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے مسجد میں پیشاب کیا تھا نبی ﷺ ان کی باتیں سن کر باہر آئے اور لوگوں کو روکا اور فرمایا اس سے نرمی کرو اور اسے تعلیم دو اور ایک شخص کو کہا پانی کا ڈول لائے اور اس پیشاب کی جگہ پر بہا دے۔[1] انس بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کب ہوگی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو نے اس کے لیے کیا سامان مہیا کر رکھا ہے؟ اس نے کہا میں نے بہت زیادہ نماز، روزوں کا سامان تو مہیا نہیں کیا مگر یہ کہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت کرتا ہے۔[2] اس میں ایک شخص سے مراد ذو الخویصرہ یمانی ہیں ابوہریرہ کا بیان ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے، ایک اعرابی نے نماز ہی کی حالت میں کہا یا اللہ ! مجھ پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ فرما، جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو اس اعرابی سے فرمایا کہ تو نے ایک وسیع چیز یعنی رحمت الٰہی کو تنگ (محدود) کر دیا۔[3] انس بن مالک کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اعرابی کو مسجد میں پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو، جب وہ فارغ ہو چکا تو آپ نے پانی منگوایا اور اس پر بہا دیا۔[4] ان دونوں احادیث میں ایک اعرابی سے مراد ذو الخویصرہ یمانی ہیں۔