ذکر سے مراد اللہ تعالی کو یاد کرنا ہے۔ اور یہ عبادات دین اسلام میں سے ایک عبادت ہے۔ ذکر معمولاً اسمائے الہی کی تکرار ، آیات قرآنی یا کتب و حدیث میں مذکور دعاؤں کے بآواز بلند یا آہستہ پڑھنے کو کہا جاتا ہے۔ معمولاً ذکر انفرادی طور پر کی جانے والی عبادت ہے۔ [1][2] قرآن مجید میں آتا ہے اے ایمان والو ! اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو اور صبح وشام اس کی تسبیح کیا کرو[3] اس کے علادہ بھی بہت سی آیات میں ذکر کا حکم آیا ہے۔ حضرت ابی ہریرہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حق تعالی کا فرمان ہے کہ میں بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہوں جیسا کہ وہ میرے ساتھ گمان کرتا ہے اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں پس اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگروہ میرا مجمع میں ذکر کرتا ہے تو میں اس مجمع سے بہتریعنی فرشتوں کے مجمع میں تذکرہ کرتا ہوں اور اگر بندہ میری طرف ایک بالشت متوجہ ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ بڑھاتا ہے تو میں دو ہاتھ بڑھتا ہوں۔ اگروہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کی طرف دوڑ کر جاتا ہوں۔[4] رسول اکرم نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت ایسی ہے جو مجالس فکر کی تلاش میں گھومتی پھرتی رہتی ہے۔ اور جب کبھی وہ فرشتے مجلس فکر کو پاتے ہیں تو اصحاب مجلس کے اندر بیٹھ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو اپنے پیروں سے ڈھانپ لیتے ہیں حتی کہ زمین اور پہلے انسان کے درمیان میں کی تمام کائنات ان سے بھر جاتی ہے اور جب وہ منتشر ہوتے ہیں تو فرشتے آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل اپنے علم کے باوجود ان سے پوچھتا ہے تم کہاں سے آئے ہو تو وہ کہتے ہیں ہم روئے زمین میں تیرے ایسے بندوں کے پاس سے آئے ہیں جو تیری تسبیح تکبیر، تہلیل اور حمد بیان کر رہے تھے۔[5] نبی اکرم کا ارشاد ہے کہ جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جونہیں کرتا،ان دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے کہ ذکر کرنے والا زندہ ہے اور ذکر نہ کرنے والا مردہ۔[6]..اس میں لکھا ہے فرشتے پیروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔۔۔جو غلط ہے۔۔فرشتے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔۔یہ درست ہے۔۔

ذکر کے فضائل

ترمیم

مشہور محدث حافظ ابن قیّم نے اپنے رسالہ "الوابل الّصّیب” میں ذکر کے فضائل یہ بیان کیے ہیں:

  • ذکرشیطان کو دفع کرتا ہے اور اس کی قوت کو توڑتا ہے۔
  • اللہ تعالی کی خوشنودی کا سبب ہے
  • دل سے فکروغم کو دور کرتاہے
  • دل میں فرحت سردر اور انبساط پیدا کرتا ہے۔
  • بدن کو اور خاص طور پر دل کو قوت بخشتا ہے۔
  • چہرے اور دل کو منور کرتا ہے۔
  • رزق کو بڑھاتا ہے۔
  • ذکر کرنے والے کو ہیبت اور حلاوت کالباس پہناتاہے۔
  • اللہ تعالی کی محبت پیدا کرتا ہے۔
  • ذکر سے مراقبہ نصیب ہوتاہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذکر چیست و ذاکر کیست؟[مردہ ربط]
  2. "در معنای ذکر"۔ 04 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اکتوبر 2018 
  3. احزاب : 41-42
  4. بخاری، مسلم، ترمذی
  5. مسلم
  6. مسلم، بخاری، مشکوۃ