رؤس ثمانیہ علمائے متقدمین اپنی کتابوں کے آغاز میں آٹھ بنیادی باتوں کو ذکر کرتے تھے اور اُن کو رؤسِ ثمانیہ کا عنوان (نام) دیتے تھے۔

فن کی غرض ترمیم

غرَض: فعل سے حاصل ہونے والا ثمرہ ہی فاعل سے فعل کے سرزد ہونے کا سبب ہو تو اُسے غرض وعلتِ غائیہ کہتے ہیں ؛(جیسے: ٹپائی اِس غرض سے بنانا کہ اُس پر کتاب رکھی جائے گی، اِس کو ’’غرض‘‘ کہتے ہیں ۔) ورنہ تو اُسے فائدہ، منفَعت اور محض علَّت سے تعبیر کرتے ہیں ۔

فائدہ ترمیم

منفعت: ایسی باتیں جو سب لوگوں کو فطری طور پر فن کا مشتاق بنادیں تاکہ ہر ایک انبساط کے ساتھ فن کو حاصل کرے اور مشقت برداشت کرے۔

وجہِ تسمیہ ترمیم

تسمیہ: فن کا نام رکھنا، تاکہ طالبِ علم کے سامنے اُن باتوں کا خلاصہ رہے جن کی مصنف تفصیل کرے گا، جیسے کہ کہا جاتا ہے: علمِ منطق کو منطق کا عنوان اِس لیے دیا گیا ہے کہ نطق کا اِطلاق نطقِ ظاہری (تکلم)اور نطقِ باطنی (کلیات کا اِدراک کرنا)دونوں پر ہوتا ہے،اور یہ علم بھی نطقِ ظاہری کو مضبوط کرتا ہے اور کلیات کے ادراک میں اس علم سے درستی کی راہ اپنائی جاتی ہے۔

مصنِّف کا تعارف ترمیم

مؤلف: مصنف کی تعیین اور اُس کا تعارف بیان کرنا؛ تاکہ اُس پر اعتماد کر کے کلام قبول کرنے میں طالبِ علم کو پوری دلجمعی اور طمانینتِ قلب حاصل ہو

فن کا رُتبہ ترمیم

رُتبہ: فن کا رُتبہ کیا ہے؟ تاکہ اِس کو اُن فنون پر مقدم کیا جائے جن پر اِس کو مقدم کرنا واجب ہے اور اُن فنون سے مؤخر کیا جائے جن سے مؤخر کرنا واجب ہے،(جیسے: عامۃً حفظِ قرآن کے بعد قرآن وحدیث کو سمجھنے سے پہلے مسائلِ نحووصرف کو پختہ کیا جاتا ہے، پھر بہ قدرِ ضرورت مسائلِ فقہیہ کو حاصل کرنے کے بعد دیگر علومِ ادبیہ: لغت، معانی، بیان، بدیع وغیرہ میں نیز منطق وفلسفہ میں گہرائی حاصل کی جاتی ہے، اس کے بعد اخیر میں علمِ عقائد ، تفسیر وحدیث پر تکمیل ہوتی ہے)

فن کی نوعیت ترمیم

فن کی حیثیت: یہ بیان کرنا کہ یہ فن، علوم کی کس نوع سے تعلق رکھتا ہے؟ تاکہ اِس فن میں وہ باتیں تلاش کی جائے جو اِس فن کے مناسب ہیں ،(جیسے: کلمات کو اعراب سے مزین کرنے کے لیے کتبِ علمِ نحو کی طرف رجوع کرنا اور کلمات کے ضبط وبناوٹ کو دیکھنے کے لیے کتبِ صَرف کی طرف رجوع کرنا)۔

علم وکتاب کے ابواب بیان کرنا ترمیم

تقسیم وتبویب: تاکہ ہر باب میں وہ مسائل تلاش کیے جائیں جو اس باب کے مناسب ہیں ۔ نوٹ:اِس ترقی یافتہ دور میں یہ طریقہ جاری ہے کہ: کتاب کے شروع یا اخیر میں مکمل فہرستِ مضامین لکھ دی جاتی ہے؛ اِس لیے اب قدیم طریقہ متروک ہو گیا ہے۔

فن سیکھنے کے طور وطریق بیان کرنا ترمیم

انحائے تعلیم: فن وکتاب سیکھنے سمجھنے کے طور وطریق بیان کرنا کہ اِس میں تقسیم، تحلیل، تحدید اور برہان میں سے کونسا اندازِ بیان اختیار کیا گیا ہے۔ تقسیم: اوپر (مَقسَم) سے نیچے (اَقسام) کی طرف تقسیم کرنا، جیسے: جنس کو انواع کی طرف، نوع کو اصناف کی طرف، کلی ذاتی کو جنس، نوع اور فصل کی طرف اور کلی عرضی کو خاصہ اور عرضِ عام کی طرف تقسیم کرنا۔ تحلیل: تقسیم کا بر عکس طریقہ یعنی قِسموں سے مَقسَم کی طرف جانا۔ تحدید: (مسائل ذکر کرنے سے پہلے ضروری اصطلاحات کی) تعریفات بیان کرنا۔ برہان: حق بات سے واقف ہونے کاپُر وُثوق طریقہ۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. کشف الظنون،حاجي خليفة شرح التہذیب ،تفتازانی