رائنر زِٹل مین
رائنر زِٹل مین (پیدائش فرینکفرٹ ام مین 14جون، 1957ء) جرمن مورخ، عمرانیات دان اور کاروباری ہیں۔
حیات:
ترمیمرائنر زٹل مین کی پیدائش 1957ء میں فرینکفرٹ، جرمنی میں ہوئی۔ ان کے والد آرنلف زٹل مین ایک مصنف اور مذہبی عالم تھے۔ اسکول میں وہ ماؤپسند بنے۔ [1] 1978ء سے 1986ء تک انھوں نے ٹیکنیکل یونورسیٹی آف ڈارم سٹارڈ میں تاریخ اور سیاسیات کی تعلیم حاصل کی۔ یہاں انھوں نے 1983ء میں پہلا ریاستی امتحان امتیاز کے ساتھ پاس کیا۔ پھر 1987ء میں انھوں نے دوسرا ریاستی امتحان بھی پوسٹ گریجوایٹ ٹیچنگ میں امتیاز کے ساتھ پاس کیا۔
1986ء میں زٹل مین نے ٹیکنیکل یونیورسیٹی آف ڈارم سٹارڈ سے گریجوایشن کی تعلیم مکمل کی اور پروفیسر کارل اوٹمر وان اریٹن کی نگرانی میں انھیں ڈاکٹر آف فلاسفی (باامتیاز) کے خطاب سے نوازا گیا۔ ان کا مقالہ جرمن میں 1987ء میں اور انگریزی میں بعنوان، ’’ہٹلر کا قومی سوشلزم‘‘ 1992ء میں شائع ہوا۔ 1987ء اور 1992ء کے دوران میں، زٹل مین نے فری یونیورسیٹی آف برلن میں بطور اسسٹینٹ پروفیسر کام کیا۔
1992ء سے 1993ء تک انھوں نے السٹائین انڈ پروپیلین کے اشاعتی ادارے میں بطور ادبی ایڈیٹر اور رکن ایگزیکٹو بورڈ خدمات انجام دیں، جو اس وقت جرمنی کا تیسرا بڑا اشاعتی ادارہ تھا۔ پھر وہ جرمن روزنامے ’’ڈآئی ویلٹ‘‘ (معروف جرمن روزنامہ) کے ساتھ وابستہ ہو گئے، جہاں انھوں نے اس کے مختلف سیکشنوں کی سربراہی کی تاآنکہ وہ اخبار کے رئیل ایسٹیٹ سیکشن کے سربراہ بن گئے۔
2000ء میں، انھوں نے ’’ڈاکٹر زٹل مین اینٹرپرائزز‘‘ کی بنیاد رکھی اور اسے جرمنی کی رئیل ایسٹیٹ صنعت سے متعلق اقدام اور معلومات کے ضمن میں ایک پیش رو کنسلٹینسی کے درجے تک پہنچایا۔ 2016ء میں، انھوں نے اس کمپنی کے بیشتر اتنطامی حصص کو فروخت کر دیا۔
زٹل مین ایک کامیاب رئیل ایسٹیٹ سرمایہ کار تھے۔ 1999ء سے 2009ء تک، انھوں نے رہائشی کرایہ دار جائیدادیں نہایت سستے داموں خریدیں اور 2015ء سے انھیں فروخت کرنا شروع کیا۔ ان سرمایہ کاریوں نے انھیں دولت مند بنا دیا۔ [2]
2016ء میں، یونیورسیٹی آف پوٹس ڈیم کے شعبہ برائے معاشیات و سماجی علوم کے پروفیسر وولف گانگ لاؤٹرباخ کی نگرانی میں، زٹل مین کو ان کے مقالے مہادولت مندوں کی نفسیات پر ڈاکٹریٹ کی دوسری ڈگری عطا کی گئی اور انھیں ڈاکٹر آف پولیٹیکل سائینس کا خطاب دیا گیا۔ ان کا یہ مطالعہ انگریزی میں 2018ء میں ’’دولت اشرافیہ‘‘ کے عنوان کے تحت شائع ہوا۔
زٹل مین لاتعداد بڑے یورپی اور امریکی میڈیا اداروں کے لیے لکھتے ہیں، جن میں ڈآئی ویلٹ، ایف اے زیڈ، فوکس (جرمنی)، نیو زرخر زآیٹونگ (سویٹزر لینڈ)، سٹی اے ایم (یو کے)، فاربس، واشنگٹن ایگزمینر، نیشنل انٹریسٹ (یو ایس اے)، لنکیسٹا (اٹلی)، لی پوائینٹ (فرانس) جیسے اخبارات شامل ہیں۔ ان کی نگارشات کا زیادہ زور سرمایہ پسندی کے دفاع اور دولت سے متعلق موضوعات کی تحقیق پر ہے۔
تاریخی مطبوعات
ترمیماپنے اولین مقالے میں، [3] زٹل مین نے ہٹلر کے تصورات اور مقاصد کو سمجھنے کے لیے ہر قسم کے ذرائع کا جامع تجزیہ کیا، جس میں بالخصوص، اس کی سماجی، معاشی اور داخلی پالیسیاں شامل ہیں۔ زٹل مین کی ایک دریافت یہ تھی کہ ہٹلر نے سماجی اور معاشی پالیسیوں سے متعلق معاملات پر گہرائی کے ساتھ غور کیا تھا اور جیسا کہ پہلے مان لیا گیا تھا، زٹل میں نے اس کی نسبت، یہ ثابت کیا کہ دنیا کے بارے میں ہٹلر کے نقطۂ نظر میں سرمایہ پسندی مخالف اور سماجی و انقلابی محرکات نے زیادہ اہم کردار ادا کیا اور یہ کہ ہٹلر خود کو ایک انقلابی کے طور پر دیکھتا تھا۔ ان گنت بین الاقوامی جرائد نے اس کتاب کا جائزہ لیا۔ [4] ’’جریدہ برائے جدید تاریخ‘‘ میں کلیمینز وان کلیمپرر نے لکھا: ’’زٹل مین نے اخلاقی حکم لگانے سے اجتناب کرنے کا عہد کیا ہوا ہے، مگر ان کی باریک بین اور ذمے دارانہ علمیت سر چڑھ کر بولتی ہے۔ ان کی کتاب اڈولف ہٹلر سے متعلق ہماری تفہیم کے ضمن میں ایک سنگِ میل کا درجہ رکھتی ہے۔‘‘ [5] اپنے مقالے کی اشاعت کے بعد، زٹل مین نے بیسویں صدی میں جرمنی کی تاریخ کے بارے میں کتابوں کا ایک سلسلہ شائع کرنے کا کام سنبھالا۔
سائنسی دولت کی تحقیق
ترمیم2017ء میں، مہادولت مند افراد کے بارے میں، جو سینکڑوں لاکھوں اثاثوں کے حامل تھے، زٹل مین کا مطالعہ بعنوان ’’دولت اشرافیہ: مہا دولت مندوں کی نفیسات کا ایک اولین بنیادی مطالعہ‘‘ شائع ہوا۔ کتاب 45 دولت مند افراد کے عمیق انٹرویو پر مشتمل تھی۔ اس مطالعے نے سماجی علم کے ایک کیفیتی مطالعے کی شکل اختیار کر لی، کیونکہ مہا دولت مندوں کے بارے میں کافی وسعت کے حامل نمائندہ کمیتی مطالعے دستیاب نہیں تھے۔ اس مطالعے کے لیے جن افراد کے انٹرویو کیے گئے، ان میں سے بیشتر خود پرداختہ کروڑ پتی تھے۔ یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ ان مہا دولت مندوں کا ایک بڑا تناسب اپنے اسکول یا یونیورسیٹی کے دنوں سے کاروباری سرگرمیوں میں مصروف رہا تھا۔ ان کی تعلیمی تحصیلات کی سطح نے دولت مندی کی جس سطح تک وہ پہنچے، ان کے وہاں پہنچنے میں کوئی فیصلہ کن کردار ادا نہیں کیا: جن لوگوں کے انٹرویو کیے گئے زیریں چوتھائیے کی نسبت ان کا بالائی چوتھائیہ ایسے زیادہ افراد پر مشتمل تھا، جن کے پاس یونیورسیٹی کی ڈگری نہیں تھی۔ اپنی فیصلہ سازی میں، زٹل مین کے یہ مہا دولت مند افراد تجزیے کی بجائے وجدان سے رہنمائی لیتے تھے۔ اس مطالعے نے بتایا کہ مضمرانہ طور پر تحصیل کیے گئے تجربات سے حاصل شدہ مضمرانہ علم، یعنی غیر رسمی علم، نے تدریسیاتی تعلیم کی نسبت زیادہ اہم کردار ادا کیا۔ تمام افراد کو ایک پانچ بڑے شخصیاتی ٹیسٹ سے بھی گزارا گیا۔ اس سے یہ بات منکشف ہوئی کہ خاص طور پر باضمیری (شخصیت کی) ایک ٹھوس کرداری خصوصیت ہے اور اعصابی خلل ایک کمزور کرداری خصوصیت۔ خارجی میلان اور تجربات کے بارے میں کشادگی بھی اہم کرداری خصوصیات ہیں۔ یہ دریافتیں پہلے ہونے والی تحقیقات سے بھی میل کھاتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں، اب تک جو تحقیق کی گئی ہے، وہ مہا دولت مندوں کی مالی کامیابی کے ضمن میں فروخت سے متعلق مہارتوں کے کردار کو کم اہمیت کا حامل گردانتی تھی۔ جن افراد کے انٹرویو کیے گئے، خود انھوں نے فروخت سے متعلق مہارتوں کو نہایت اونچے درجے پر رکھا۔ ان افراد میں سے بیشتر دولت مندوں نے، دولت کمانے کی اپنی سعی کے دوران، بڑی ناکامیوں اور بحرانوں کا مقابلہ کیا اور ان انٹرویو سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جہاں تک شکستوں اور ناکامیوں کا تعلق ہے، ان کا مقابلہ کرنے کے طریقوں میں بہت مماثلتیں تھیں۔ اس مطالعے کی ایک کلیدی دریافت یہ تھی کہ زیادہ تر خودپرداختہ لوگ غیر موافقت پسند ہیں، جنھوں نے مروجہ رائے کے برخلاف بار بار مخالف سمت میں تیرنا پسند کیا اور یوں خلافیوں کی حیثیت سے اپنی دولت مندی کو تعمیر کرنے کے قابل بنے۔ اس مطالعے کو دنیا بھر میں بہت زیادہ توجہ ملی اور اسے متعدد زبانوں میں شائع کیا گیا۔ فنانشل ٹائمز نے لکھا: ’’رائنر زٹل مین کا مہا دولت مندوں کی نفسیات کا مطالعہ ایک بلند نظر منصوبہ ہے۔ ڈاکٹر زٹل مین کی نسبت، چند ہی لوگ ایسی بہتر قابلیت کے حامل ہوں گے، جو ایک مورخ، عمرانیات دان، صحافی، کاروباری اور ایک سرمایہ کار ہیں۔ اس کے جیسا کوئی قابلِ موازنہ مطالعہ دستیاب نہیں اور یہ کتاب ان سب کے لیے ایک لازمی مطالعے کا درجہ رکھتی ہے، جو دولت مند کاروباریوں کی خصوصیات اور محرکات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ معاشی افزائش کو بڑھاوا دیتے ہیں، اختراعات کی پشت پناہی کرتے ہیں، نوکریاں تخلیق کرتے ہیں اور بھلائی کے منصوبوں کے لیے سرمایہ مہیا کرتے ہیں۔ سو پہلے کبھی ایسے مطالعے کی کوشش کیوں نہیں کی گئی؟ ان لوگوں تک رسائی حاصل کرنا اور سوالنامہ ترتیب دینا مشکل کام ہے، جو بامعنی جواب مہیا کر سکتا ہو۔‘‘ [6]
2020ء میں زٹل مین کی کتاب، ’’دولت مندوں سے متعل رائے عامہ‘‘ شائع ہوئی، جس میں زٹل مین نے اس حقیقت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ تدریسیاتی تحقیقی تعصب نے تاحال ایک مخصوص اقلیت یعنی دولت مندوں کے بارے میں تعصب پر تحقیق کو نظر انداز کیا ہے۔ [7] ان کی کتاب ایک بین الاقوامی سروے پر مشتمل ہے، جس کا اہتمام، جرمنی، ریاستہائے متحدہ، برطانیہ اور فرانس میں ایلین باخ انسٹی ٹیوٹ اور اپسوس موری نے کیا۔ اس سروے کی بنیاد پر، جواب دہندہ افراد کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا: ’’سماجی حاسد‘‘، ’’ناحاسد‘‘ اور ’’متذبذب‘‘۔ زٹل مین نے پیمائش کے لیے ایک سماجی حسد پیمانہ (سوشل اینوی کوایفیشینٹ) تشکیل دیا، جو کسی بھی ملک میں سماجی حاسدوں اور ناحسدوں کے تناسب کو ظاہر کرتا ہے۔ ایک (1.0) کی قدر ظاہر کرتی ہے کہ سماجی حاسدوں اور ناحاسدوں کی تعداد یکساں ہے۔ ایک سے کم قدر ظاہر کرتی ہے کہ سماجی ناحاسدوں کی تعداد حاسدوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ یوں فرانس میں حسد سب سے بڑھ کر ہے، یعنی (1.26)۔ اس کے بعد جرمنی ہے، (0.97)۔ ریاستہائے متحدہ اور برطانیہ میں سماجی حسد نہایت کم ہے، یعنی بالترتیب (0.42) اور (0.37)۔ ان تین گروہوں کے درمیان امتیاز جواب دہندہ افراد کے ان جوابوں سے بھی صاف طور پر عیاں ہے، جو سروے کے درجنوں دوسرے معاملات کے ضمن میں سماجی حاسدوں اور ناحاسدوں نے مہیا کیے۔
اس مطالعے کی اشاعت کے بعد، زٹل مین نے دوسرے ملکوں میں یہ سروے کروائے اور اس کے نتائج کو 2021ء میں ’’اکنامک افیئرز‘‘ میں ایک مضمون کی صورت میں، بعنوان ’’سات ممالک میں دولت کے بارے میں رویے: دی سوشل اینوی کوایفیشینٹ اینڈ دی رِچ سینٹی مینٹ انڈیکس‘‘ [8] شائع کیا۔
آئٹمائزیشنز
ترمیم1 Cf. Zitelmann, Rainer. Wenn Du nicht mehr brennst, starte neu! Mein Leben als Historiker, Journalist und Investor. Munich: FinanzBuch Verlag, 2017, ISBN 978-3-95972-031-1.
2 Cf. Zitelmann, Rainer. Wenn Du nicht mehr brennst, starte neu! Mein Leben als Historiker, Journalist und Investor. Munich: FinanzBuch Verlag, 2017, ISBN 978-3-95972-031-1.
3 Zitelmann, Rainer. Hitler's National Socialism. Gloucestershire: Management Books 2000, 2022, ISBN: 978-1-85252-790-7, 2022.
4 https://historiker-zitelmann.de/hitler-selbstverstaendnis/
5 https://www.historiker-zitelmann.de//wp-content/uploads/2013/10/Journal_of_Modern_History-Vol61.pdf
6 https://www.ftadviser.com/property/2018/10/24/book-review-the-wealth-elite/
7 https://libertarianbookreviews.com/the-rich-in-public-opinion.html#comment-13
8 https://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1111/ecaf.12468
زٹل مین کی مفصل سوانح حیات ویب سائیٹ پر دستیاب ہے
https.//www.rainer-zitelmann.com
زٹل مین نے کل 26 کتابیں لکھیں اور شائع کی ہیں۔
درج ذیل کتب انگریزی میں دستیاب ہیں:
· The Wealth Elite: A groundbreaking study of the psychology of the super rich, Lid Publishing, London and New York 2018, ISBN 978-1-91149-868-1.
· The Power of Capitalism: A Journey Through Recent History Across Five Continents, Lid Publishing, London and New York 2018, ISBN 978-1-91255-500-0.
· Dare to be Different and Grow Rich: The Secrets of Self-Made People, Lis Publishing, London and New York 2019, ISBN 978-1-91255-567-3.
· The Art of a Successful Life: The Wisdom of the Ages from Confucius to Steve Jobs., Lid Publishing, London and New York 2020, ISBN 978-1-91255-567-3.
· The Rich in Public Opinion: What We Think When We Think about Wealth, Cato Institute, Washington 2020, ISBN 978-1-94864-767-0.
· How People Become Famous: Geniuses of Self-Marketing from Albert Einstein to Kim Kardashian. Management Books 2000. Gloucestershire, 2021, ISBN 978-1-85252-789-1.