رائے ہوت پرہار کا تعلق برصغیر پاک و ہند(موجودہ بھارت) کے راجپوت گھرانے سے تھا۔ اپنے علاقہ کے جاگیردار اور حکمران تھے جو قبول اسلام کے بعد اپنے تین مسلمان بھائییوں[1] کے ہمراہ ملتان کی طرف ہجرت کرکے بستی پرہاراں شریف (موجودہ بستی پرھاڑ غربی شریف) میں آباد ہوئے۔

حصو ِل علم ترمیم

آپ نے حصو ِل علم بستی پرہاراں شریف میں قائم درس گاہ سے کیا جس میں [[عبد العزیز پرہاروی|حضرت علامہ مولانا عبد العزیز پرہاڑوی جیسی جلیل القدر اور علم، حکمت و وجاہت کی شاہکار ہستی درس و تدریس کا منسب انجام دے رہی تھیں۔درس گاہ سے دور دراز کے بے شمار تلامذہ(طلبہ) حاضر ہوکر آپ کے تبحر علمی سے مستعفیض و مستعفید ہوتے رہے۔ یوں تو متعدد نام سامنے آتے ہیں لیکن آپ کے خاص دوستوں اور ہم عصر شخصیت میں نواب شاہنواز خان شہید سدوزئی ملتان، موالنا پیر سید امام علی شاہ کا ذکر ملتا ہے۔

اساتذہ کرام ترمیم

رائے ہوت پرہار[2] کے اساتذہ میں جن استاد کا تذکرہ زیادہ ملتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:

  1. تلامذہ و معاون۔ تذکرہ اکابرِاہلسنت۔ محمد عبد الکریم شرف قادری۔ صفحہ: 230،235 
  2. تلامذہ۔ "احوال و آثار، حضرت علامہ مولانا عبدالعزیز پرہاڑوی"۔ متین کاشمیری۔ صفحہ: 92،96