ربعی بن کاس عنبری
ربعی بن کاس عنبری تمیمی، بنو تمیم کے قبیلہ "بنو عنبر" سے تھے، عرب کے مشہور گھڑسواروں میں شمار ہوتا تھا، علی بن ابی طالب کے زمانے میں سیستان کے خوارج کی سرکوبی اور وہاں اسلامی خلافت قائم کرنے میں انکا بڑا کردار رہا ہے، سیستان کے والی بھی رہے ہیں۔[1]
ربعی بن کاس عنبری تمیمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
لقب | حاکمِ سیستان |
درستی - ترمیم |
سیستان کی ولایت
ترمیمجنگ جمل کے بعد عرب میں خوارج کا زور ہوا، سیستان حسکہ بن عتاب حبطی اور عمران بن فضیل برجمی نامی دو خارجی نکلے، وہاں کے لوگوں سے لوٹ مار کی اور ان کے مال دولت کو بھی لوٹا۔ انھیں دنوں سیستان میں "عبد الرحمن بن جرو طائی" علی بن ابی طالب کے حکم سے پہنچے تھے، حسکہ نے انھیں قتل کر دیا۔ علی المرتضی کو خبر ملی تو انھوں نے مدینہ منورہ عبد اللہ بن عباس کو خط لکھ کر ایک آدمی مانگا جو سیستان سنبھال سکے، انھوں نے ربعی بن کاس عنبری کو بھیجا اور ان کے ساتھ "حصین بن ابی الحر عنبری کو بھی چار ہزار فوج کے ساتھ روانہ کیا۔ سیستان پہنچ کر پہلے حسکہ سے مزاحمت ہوئی اور اسے مار دیا، اس کے بعد سیستان کو قابو میں کیا اور وہاں کے والی بن گئے۔[2]